1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’افغانستان علاقائی سکيورٹی کانفرنس ميں شرکت نہيں کرے گا‘

عاصم سلیم2 جون 2014

کابل حکومت کی جانب سے اعلان کيا گيا ہے کہ پاکستان ميں ہونے والے سلامتی سے متعلق اجلاس ميں افغان وفد شرکت نہيں کرے گا۔ کابل حکومت نے پاکستانی فوج کی جانب سے سرحد پار کارروائی کرنے کے احتجاج کے طور پر يہ قدم اٹھايا ہے۔

تصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

افغان صدارتی محل کی طرف سے جاری کردہ بيان کے مطابق صدر حامد کرزئی کی صدارت ميں اتوار يکم جون کے روز دارالحکومت کابل ميں منعقدہ نيشنل سکيورٹی کونسل کے اجلاس ميں ’پاکستانی فوج کی طرف سے راکٹ حملوں ميں اضافے‘ کی شديد مذمت کی گئی ہے۔ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ حملوں کا مقصد افغانستان ميں چودہ جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے ميں خلل ڈالنا ہے۔

افغان وزارت دفاع کے ترجمان محمد ظاہر عظيمی نے کہا ہے کہ پاکستانی ہيلی کاپٹروں نے سرحد پار کرتے ہوئے افغانستان کے مشرقی صوبہ کنڑ ميں پروازيں کيں۔ ادھر مقامی ليڈان نے دعوی کيا ہے کہ حاليہ دنوں کے دوران پاکستانی حدود سے داغے جانے والے راکٹوں سے کم از کم چھ افراد ہلاک اور چاليس ديگر زخمی ہو گئے۔

افغان صدر حامد کرزئی اور پاکستانی وزیر اعظم نواز شریفتصویر: AFP/Getty Images

قبل ازيں پاکستانی حکام کے مطابق سرحد پار ہمسایہ ملک افغانستان سے آنے والے طالبان نے گزشتہ ہفتے کے دن شمال مغربی پاکستان میں فوج کی کم از کم دو چوکیوں پر حملے کیے اور ایک فوجی کو ہلاک کر دیا۔ پاکستانی فوج کی جوابی کارروائی میں سولہ عسکریت پسند بھی مارے گئے۔

افغانستان کے صدارتی دفتر سے اتوار يکم جون کو جاری کردہ بيان ميں مزيد کہا گيا ہے کہ افغان نيشنل سکيورٹی کونسل اس سلسلے ميں وزارت خارجہ کی مدد سے ’شديد تحفظات‘ کا اظہار کرے گی اور احتجاج کے طور پر چار جون کو پاکستان ميں ہونے والی علاقائی سکيورٹی کانفرنس ميں افغان دفاعی اہلکار شرکت نہيں کريں گے۔ کونسل نے اس معاملے پر امريکی رد عمل کی عدم موجودگی پر بھی تحفظات کا اظہار کيا اور واشنگٹن کی خاموشی کو دونوں ممالک کے مابين طے پانے والے طويل المدتی اسٹريٹيجک معاہدے کی خلاف ورزی قرار ديا۔

يہ امر اہم ہے کہ پاکستان پر ايک عرصے سے افغانستان ميں دخل اندازی کا الزام عائد کيا جاتا ہے۔ نيوز ايجنسی اے ايف پی کی رپورٹ کے مطابق ايسی مبينہ کوششوں کا مقصد خطے ميں اپنے روايتی حريف بھارت کے مقابلے ميں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوششيں ہو سکتی ہيں۔ پاکستان اور افغانستان کے درميان 2,250 کلوميٹر طويل سرحد ہے۔ سرحد کے دونوں اطراف سے جنگجو اکثر اوقات سرحد پار حملے کرتے رہتے ہيں اور اسی سبب کابل اور اسلام آباد کے تعلقات ميں بھی کشيدگی پائی جاتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں