’افغانستان لیتھیئم کا سعودی عرب بن سکتا ہے‘
15 جون 2010یہ اصطلاح خلیج میں تیل دریافت ہونے کے بعد مال و زر کی فروانی کے تناظر میں استعمال کی گئی ہے۔
افغانستان میں معدنی ذخائر سے متعلق یہ رپورٹ امریکی ارضیاتی جائزے کی جانب سے کی گئی ابتدائی جانچ کے بعد تیار کی گئی ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے گزشتہ سال کے اواخر میں کہا تھا کہ امن قائم ہوجائے تو یہ معدنی ذخائر افغانستان کو دنیا کے امیر ترین ممالک کی فہرست میں شامل کردیں گے۔
امریکی ارضیاتی جائزے کی جانچ نیویارک ٹائمز نے شائع کی ہیں۔ امریکی روزنامے کے مطابق اس شورش زدہ ملک میں لیتھیم، لوہا، سونا، نیوبیم، کوبالٹ اور دیگر معدنیات کے اتنے وافر ذخائر موجود ہیں کہ ان سے افغانستان معدنیات کا عالمی مرکز بن سکتا ہے۔
افغان وزارت صنعت و معدنیات کے ترجمان جاوید عمر کے مطابق افغانستان میں قدرت کے یہ تحفے ملکی معیشت کو ترقی و کامرانی کی راہ پر ڈال سکتے ہیں۔ ان کے بقول گزشتہ پانچ دہائیوں میں کی گئی مختلف تحقیقی کاوشوں کے بعد ہر بار ہی یہ پتہ چلا کہ ذخائر اندازے سے کئی گنا زیادہ ہیں۔
امریکی روزنامے کے مطابق افغانستان میں لیتھیم کے ذخائر دنیا میں اسی دھات کے سب سے زیادہ ذخائر کے حامل ملک بولیویا کے برابر ہیں۔ دنیا بھر میں نئی ٹیکنالوجی کے برقی آلات جیسے لیپ ٹاپس، آئی فونز اور موبائل فونز کی بیٹریاں لیتھیم دھات سے ہی بنتی ہیں۔ امکان ہے کہ مستقبل میں برقی گاڑیوں کے عام ہوجانے پر لیتھیم کی مانگ مزید بڑھ جائے گی۔
امریکی حکام کے مطابق افغانستان میں لوہے اور تانبے کے ذخائر بھی بہت زیادہ ہیں۔ افغانستان کے قدرتی وسائل سےاب تک بہت ہی کم استفادہ کیا جا سکا ہے۔ جنوب مشرقی ایشیا کی یہ ریاست طویل عرصے سے بدامنی اور شورش کے زیر اثر ہے۔
افغانستان میں سیاسی تجزیہ نگار جانان موسیٰ زئی کے بقول ذہن میں رکھنا چاہیے کہ معدنی وسائل ہی ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے کافی نہیں ہوتے۔ وہ اس ضمن میں افریقی ملک نائجیریا کی مثال دیتے ہیں جہاں تیل کی وافر دولت کے باوجود بدامنی اور غربت نے ڈیرے بسائے ہوئے ہیں۔
افغانستان میں قدرتی وسائل زمین سے نکالنے کے ٹھیکوں کے حصول کے لئے بین الاقوامی طاقتیں بھی پنجہ آزمائی میں مصروف ہیں۔ اگلے سال لوہے کی کچ دھات نکالنے کے ایک بڑے ٹھیکے کی نیلامی ہوگی۔
چین کے پاس تانبا نکالنے کا بہت بڑا ٹھیکہ پہلے ہی موجود ہیں۔ بھارت اور امریکہ جیسے ممالک بھی اس جانب متوجہ ہیں۔ بعض مبصرین اس ضمن میں چین اور امریکہ کے درمیان خاموش جنگ کے آثار پہلے سے ہی دیکھ رہے ہیں۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عدنان اسحاق