افغانستان: مزید تین برطانوی فوجی ہلاک
17 اگست 2009برطانوی وزارت دفاع کی جانب سے فوجیوں کی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ مرنے والے فوجیوں کا تعلق سیکنڈ بٹالین رائل رجمنٹ آف فوسیلیئر سے ہے۔
یہ فوجی اتوار کے روز افغان صوبے ہلمند کے ضلع سنگین میں گشت کے دوران سڑک پر نصب ایک بم کا نشانہ بنے۔ ان فوجیوں کے لواحقین کو بھی ہلاکتوں سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔
دریں اثناء برطانوی وزیراعظم گورڈن براؤن نے اعتراف کیا کہ یہ موسم گرما افغانستان میں متعین برطانوی فوجیوں کے لئے انتہائی سخت رہا جس میں انہیں پے در پے جانی نقصان اٹھانا پڑا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف برطانوی فوجیوں کے آپریشن سے افغانستان میں سلامتی کی صورت حال میں بہتری آرہی ہے۔
افغان صوبے ہلمند میں ٹاسک فورس کے ترجمان لفٹینینٹ کرنل نِک رچرڈسن نے کہا کہ ہر برطانوی فوجی کی ہلاک ایک سانحہ ہے۔ ان کا کہنا تھا: ’’ایسی سخت اور الم ناک صورت حال میں الفاظ بے معنی ہو جاتے ہیں۔ مگر ہماری سوچیں اور دعائیں ان بہادر فوجیوں کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔ ہم ان کا درد بانٹتے ہیں۔ ہم ان برطانوی سپوتوں کے اہل خانہ کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں‘‘
صرف ہفتے اور اتوار کے روز مرنے والے برطانوی فوجیوں کی تعداد پانچ ہے۔ جن میں سے چار کا تعلق سیکنڈ بٹالین رائل رجمنٹ آف فوسیلیئر سے ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ رواں برس صرف جولائی اور اگست کے مہینوں ہی میں 30 برطانوی فوجیوں کی ہلاکت ایک بڑا سانحہ ہے۔ انہوں نے افغانستان میں برطانوی فوجیوں کی تعیناتی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ فوجی برطانیہ کو محفوظ بنانے کے عظیم مشن پر افغانستان میں متعین ہیں۔
برطانوی وزیر دفاع نے افغان مشن کو اہم قرار دیتے ہوئے فوجیوں کی ہمت افزائی جاری رکھنے کو اہم قرار دیا: ’’ہماری افواج کی ہمت لازوال ہے لیکن ہر شخص جو فوج میں ہے یہ بات جانتا ہےکہ اگر آپ فتح حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ پوری فوج آپ کے ساتھ ہے۔ حکومت آپ کے ساتھ ہے۔ قوم آپ کے ساتھ ہے۔‘‘
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسراعوان