افغانستان: مسافر بس اور تیل ٹینکر کا تصادم، 35 ہلاکتیں
4 ستمبر 2016صوبے زابل میں تیل کے ٹینکر اور مسافر بس کے ٹکرانے سے آگ کے شدید شعلے بھڑک اُٹھے جن کی لپیٹ میں آنے والے مسافر بچے اور خواتین میں سے چند اتنی بُری طرح آگ میں جھُلس گئے ہیں کہ ان کی لاشوں کی شناخت ناممکن ہے۔ زابل طالبان باغیوں کا مچائی ہوئی شورش اور دہشت گردی کی زد میں آیا ہوا صوبہ مانا جاتا ہے، جہاں ایک عرصے سے طالبان جنگجوؤں نے انتشار پھیلایا ہوا ہے۔
اتوار کو رونما ہونے والے اس حادثے کے بارے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے صوبے زابل کے گورنر بسم اللہ افغانمال نے کہا، ’’حادثے کا شکار ہونے والی مسافر بس قندھار سے کابل کی طرف رواں تھی۔ زابل کے علاقے جلدک میں بس ایک تیل کے ٹینکر سے جا ٹکرائی‘‘۔ افغانمال نے اس حادثے میں کم از کم 35 افراد کی ہلاکت اور 20 کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
دریں اثناء زابل پولیس نائب سربراہ غلام جیلانی فراحی نے بتایا ہے کہ چند زخمیوں کو فوری طور سے صوبائی دارالحکومت قلات اور ہمسائے صوبے قندھار پہنچا دیا گیا ہے۔ کابل اور قندھار کو ملانے والی ہائی وے عسکریت پسندوں کے غلبے والے علاقے سے گزرتی ہے۔ بہت سے بس ڈرائیور اس علاقے سے گزرتے ہوئے رفتار غیر معمولی اور خطرناک حد تک تیز کر دیتے ہیں تاکہ وہ اس علاقے سے جتنی جلدی ممکن ہو گزر جائیں اور عسکریت پسندوں کے ممکنہ حملے یا سرگرمیوں سے بچا جا سکے۔
عشروں سے جنگ سے تباہ حال اس ملک کے کچھ راستوں اور شاہراہوں کا شمار دنیا کی خطرناک ترین راستوں میں ہوتا ہے۔ اس ملک میں ایسی سڑکوں اور شاہراہوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے، جو بہت ہی مخدوش الحال ہیں اور اُس پر ستم یہ کہ اس ملک میں دیگر قوانین کی طرح ٹریفک کے ضوابط و قوانین کی بھی بُری طرح خلاف ورزی کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان کی سڑکوں پر اب بھی زیادہ تر مسافروں کا انحصار خستہ حال اور ٹوٹی پھوٹی مسافر گاڑیوں پر ہے۔
رواں برس مئی میں افغانستان کے مشرقی صوبے غزنی میں دو مسافر بسوں اور ایک تیل کے ٹینکر کے آپس میں ٹکرانے کے نتیجے میں جو خوفناک حادثہ پیش آیا تھا اُس میں بھی کم از کم 73 جانیں ضائع ہوئی تھیں۔ اسے جنگ سے تباہ حال اس ملک میں رونما ہونے والے بدترین ٹریفک حادثات میں سے ایک قرار دیا گیا تھا۔