اقوام متحدہ کے مطابق اس سال افغانستان میں چار لاکھ سے زائد افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ اس کی وجہ وہاں شدت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درميان کئی برس سے جاری لڑائی ہے، جو مزيد طول پکڑتی جا رہی ہے۔
اشتہار
اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد سے متعلق ادارے کے مطابق صرف گزشتہ ہفتے ہی 12300 افراد ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے۔ صرف یہ ہی نہیں بلکہ ملک بھر میں بے گھر ہو جانے والے رجسٹرڈ شہريوں کی تعداد کا 31 فیصد حصہ ان افراد پر مشتمل ہے، جنہوں نے اب تک ملک کے نسبتاً محفوظ سمجھے جانے والے شمال اور شمال مشرقی علاقوں میں اپنے گھروں کو خیر باد کہا۔ یہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ ملک میں ایک بار پھر مسلح کارروائياں بڑھ رہی ہے۔
اقوام متحدہ کے دفتر سے ملنے والی خبروں میں یہ تفصیلات بھی شامل ہیں کہ سکیورٹی فورسز اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان ہونے والے تصادم میں کتنا جانی و مالی نقصان ہوا اور اس کے کيا اثرات برآمد ہوئے۔ مثلاً گزشتہ ایک ہفتے کے دوران افغانستان کے متنازعہ علاقے سرے پُل سے سات ہزار افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔ اسی عرصہ میں افغانستان کے شمالی صوبوں ننگرہار اور کنڑ میں شدت پسند تنظيموں طالبان اور اسلامک اسٹیٹ کے درمیان مسلح تصادم کے باعث ساڑھے چار ہزار افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی۔
ایک اندازے کے مطابق جنگ سے متاثرہ ملک افغانستان میں گزشتہ برس مجموعی طور پر چھ لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر گئے۔ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق رواں برس بھی اب تک تقريباً ساڑھے چار لاکھ سے زائد افراد اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
ایران سے افغان مہاجرین کی تکلیف دہ واپسی
اقوام متحدہ کے مطابق ہم سایہ ممالک خصوصاﹰ ایران سے مہاجرین کو جنگ زدہ ملک افغانستان واپس بھیجا جا رہا ہے۔ صرف پچھلے ہفتے ایران سے چار ہزار افغان مہاجرین کو جبراﹰ واپس ان کے وطن بھیج دیا گیا۔
تصویر: DW/S. Tanha
ایک غیر یقینی مستقل
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق 19 تا 25 نومبر کے دوران ہزاروں افغان مہاجرین کو ایران سے افغانستان واپس لوٹایا گیا۔ اس تنظیم کا کہنا ہےکہ مہاجرین کو واپس افغانستان بھیجنے کی ایک وجہ ایران میں تارکین وطن کے لیے پناہ گاہوں کی اب تر ہوتی صورت حال ہے۔
تصویر: DW/S. Tanha
ایک تنہا سڑک
عالمی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق 89 فیصد مہاجرین، جنہیں واپس افغانستان بھیجا گیا، تنہا تھے، جن میں سے بڑی تعداد تنہا مردوں کی تھی۔ واپس بھیجے جانے والے مہاجرین میں فقط سات خواتین تھیں۔
تصویر: DW/S. Tanha
پرانے مہاجرین کا تحفظ
افغان مہاجرین کو شدید سردی کا سامنا ہے۔ بین الاقوامی تنظیم نے اس دوران ساڑھے سات سو مہاجر گروپوں کی امداد کی جن میں 127 تنہا بچے بھی شامل تھے، جب کہ 80 افراد کو طبی امداد دی گئی۔
تصویر: DW/S. Tanha
ایران میں مہاجرین سے نامناسب برتاؤ
اس شخص نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایران میں اسے بے دخل کرنے سے قبل ڈنڈے سے پیٹا گیا۔ اس کے مطابق اس کے پاس ایران میں کام کرنے کے باقاعدہ کاغذات بھی تھے مگر اسے واپس بھیج دیا گیا۔ ہرات میں ایرانی قونصل خانے کے ایک عہدیدار نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ افغان مہاجرین کے خلاف سخت پالیسیاں اختیار نہیں کی جا رہیں۔
تصویر: DW/S. Tanha
سخت سردی میں گھر واپسی کا راستہ بھی نہیں
ایران بدر کیے جانے والے اس مہاجر نے نام نہیں بتایا مگر اسے بارہ دن تک ایک حراستی مرکز میں کام کرنا پڑا تاکہ وہ اس قید سے نکل سکے۔ ’’یہاں سخت سردی ہے اور میری رگوں میں لہو جم رہا ہے۔‘‘ میں نے اپنا فون تک بیچ دیا تاکہ مجھے رہائی ملے۔ اب میں یہاں سرحد پر ہوں اور گھر واپسی تک کے پیسے نہیں۔
تصویر: DW/S. Tanha
مشکل زندگی کو واپسی
بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت کے مطابق ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد افغان مہاجرین رواں برس ایران اور پاکستان سے وطن واپس پہنچے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ قریب 90 ہزار افراد افغانستان میں داخلی طور پر بے گھر ہیں اور مختلف کیمپوں میں نہایت کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔