افغانستان ميں فوجيوں کی تعداد بڑھائی جائے گی، جرمن وزير دفاع
عاصم سلیم ڈی پی اے
4 مارچ 2018
افغانستان ميں طالبان اور اسلامک اسٹيٹ جيسی عسکريت پسند قوتوں کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے تناظر ميں امکان ہے کہ جرمنی کی جانب سے بھی وہاں تعينات اپنے فوجيوں کی تعداد ميں اضافے کا اعلان کر ديا جائے۔
اشتہار
جرمن وزير دفاع اُورزلا فان ڈيئر لائن افغانستان ميں تعينات جرمن عسکری ٹريننگ مشن کو وسعت دينے کا منصوبہ رکھتی ہيں۔ امکانات ہيں کہ مستقبل قريب ميں يہ تعداد تيرہ سو تک بڑھا دی جائے۔ جرمنی ميں تعينات جرمن فوجيوں کی موجودہ تعداد 963 ہے۔ افغانستان ميں جرمن مشن ميں ممکنہ وسعت کی اطلاع خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹوں ميں دی ہے۔
جرمن پارليمان سے توثيق کے بعد اس وقت افغانستان ميں 980 فوجيوں تک کی تعينانی کی گنجائش ہے جبکہ وہاں تعداد فوجيوں کی موجودہ تعداد 963 ہے۔ فان ڈيئر لائن افغانستان ميں طالبان اور اسلامک اسٹيٹ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو خطرہ قرار ديتی ہيں اور تربيتی مشن ميں وسعت امکاناً اسی تناظر ميں زير غور ہے۔ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو نے بھی پچھلے سال فيصلہ کيا تھا کہ افغانستان ميں غير ملکی فوجيوں کی تعداد تيرہ ہزار سے بڑھا کر سولہ ہزار کر دی جائے گی۔ نيٹو کی طرف سے يہ واضح کيا جا چکا ہے کہ غير ملکی فوجی جنگی کارروائیوں کا حصہ نہيں بنيں گے اور ان کی ذمہ داری افغان دستوں کی تربيت، معاونت اور مشاورت تک محدود رکھی جائے گی۔
اُورزلا فان ڈيئر لائن اس وقت قائم مقام وزير دفاع کی حيثيت سے کام کر رہی ہيں تاہم جرمنی ميں داخلی سطح پر ہونے والی تازہ سياسی پيش رفت کے نتيجے ميں اس بات کے قوی امکانات ہيں کہ وہ آئندہ حکومت ميں بھی اسی پوزيشن پر فائز رہيں گی۔ افغانستان ميں مزيد جرمن فوجيوں کی تعيناتی پر جرمنی کی تينوں بڑی سياسی جماعتوں کرسچن ڈيموکريٹک يونين (CDU)، کرسچن سوشل يونين (CSU) اور سوشل ڈيموکريٹس (SPD) کے مابين اصولاً پچھلے سال ہی اتفاق ہو چکا تھا۔ تاہم حکومت سازی کے عمل ميں رکاوٹوں کے سبب اضافی فوجيوں کی حتمی تعداد کا تعين فی الحال نہيں ہو سکا ہے۔
سن 2002 ميں مشن کے آغاز سے سے اب تک افغانستان ميں باون جرمن فوجی ہلاک ہو چکے ہيں۔ سن 2014 ميں افغانستان سے غير ملکی افواج کے جزوی انخلاء سے ايک سال قبل يعنی 2013ء ميں وہاں ايک وقت پانچ ہزار جرمن فوجی بھی تعينات رہ چکے ہيں۔
دنیا کی دس سب سے بڑی فوجیں
آج کی دنیا میں محض فوجیوں کی تعداد ہی کسی ملک کی فوج کے طاقتور ہونے کی نشاندہی نہیں کرتی، بھلے اس کی اپنی اہمیت ضرور ہے۔ تعداد کے حوالے سے دنیا کی دس بڑی فوجوں کے بارے میں جانیے اس پکچر گیلری میں۔
تصویر: Reuters/F. Aziz
چین
سن 1927 میں قائم کی گئی چین کی ’پیپلز لبریشن آرمی‘ کے فوجیوں کی تعداد 2015 کے ورلڈ بینک ڈیٹا کے مطابق 2.8 ملین سے زیادہ ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز ’’آئی آئی ایس ایس‘‘ کے مطابق چین دفاع پر امریکا کے بعد سب سے زیادہ (145 بلین ڈالر) خرچ کرتا ہے۔
تصویر: Reuters/Xinhua
بھارت
بھارت کی افوج، پیرا ملٹری اور دیگر سکیورٹی اداروں کے ایسے اہلکار، جو ملکی دفاع کے لیے فوری طور پر دستیاب ہیں، کی تعداد بھی تقریبا اٹھائیس لاکھ بنتی ہے۔ بھارت کا دفاعی بجٹ اکاون بلین ڈالر سے زائد ہے اور وہ اس اعتبار سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters
روس
ورلڈ بینک کے اعداد و شمار کے مطابق روسی فیڈریشن قریب پندرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے تاہم سن 2017 میں شائع ہونے والی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے فعال ارکان کی تعداد ساڑھے آٹھ لاکھ کے قریب بنتی ہے اور وہ قریب ساٹھ بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
شمالی کوریا
شمالی کوریا کے فعال فوجیوں کی مجموعی تعداد تقربیا تیرہ لاکھ اسی ہزار بنتی ہے اور یوں وہ اس فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Wong Maye-E
امریکا
آئی آئی ایس ایس کی رپورٹ کے مطابق 605 بلین ڈالر دفاعی بجٹ کے ساتھ امریکا سرفہرست ہے اور امریکی دفاعی بجٹ کی مجموعی مالیت اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ بنتا ہے۔ تاہم ساڑھے تیرہ لاکھ فعال فوجیوں کے ساتھ وہ تعداد کے حوالے سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Roessler
پاکستان
پاکستانی فوج تعداد کے حوالے سے دنیا کی چھٹی بڑی فوج ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستانی افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دیگر ایسے سکیورٹی اہلکاروں کی، جو ملکی دفاع کے لیے ہمہ وقت دستیاب ہیں، مجموعی تعداد نو لاکھ پینتیس ہزار بنتی ہے۔ آئی آئی ایس ایس کے مطابق تاہم فعال پاکستانی فوجیوں کی تعداد ساڑھے چھ لاکھ سے کچھ زائد ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/SS Mirza
مصر
ورلڈ بینک کے مطابق مصر آٹھ لاکھ پینتیس ہزار فعال فوجیوں کے ساتھ اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ تاہم آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں مصر کا دسواں نمبر بنتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Nureldine
برازیل
جنوبی امریکی ملک برازیل سات لاکھ تیس ہزار فوجیوں کے ساتھ تعداد کے اعتبار سے عالمی سطح پر آٹھویں بڑی فوج ہے۔ جب کہ آئی آئی ایس ایس کی فہرست میں برازیل کا پندرھواں نمبر ہے جب کہ ساڑھے تئیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ وہ اس فہرست میں بھی بارہویں نمبر پر موجود ہے۔
تصویر: Reuters/R. Moraes
انڈونیشیا
انڈونیشین افواج، پیرا ملٹری فورسز اور دفاعی سکیورٹی کے لیے فعال فوجیوں کی تعداد پونے سات لاکھ ہے اور وہ اس فہرست میں نویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/R.Gacad
جنوبی کوریا
دنیا کی دسویں بڑی فوج جنوبی کوریا کی ہے۔ ورلڈ بینک کے سن 2015 تک کے اعداد و شمار کے مطابق اس کے فعال فوجیوں کی تعداد چھ لاکھ چونتیس ہزار بنتی ہے۔ انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز کی رپورٹ کے مطابق قریب چونتیس بلین ڈالر کے دفاعی بجٹ کے ساتھ جنوبی کوریا اس فہرست میں بھی دسویں نمبر پر ہے۔