افغان طالبان نے ملک ميں پاسپورٹ کے اجراء کا عمل بحال کرنے کا اعلان کر ديا ہے۔ عوام کو ملک چھوڑنے کی آزادی بين الاقوامی برادری کو دی گئی ضمانتوں ميں سے ايک ہے جس سے افغانستان کے ليے امداد کی بحالی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
اشتہار
افغان طالبان نے اعلان کيا ہے کہ اتوار انيس دسمبر سے ملک ميں پاسپورٹ کے اجراء کا عمل بحال کر ديا جائے گا۔ طالبان کی وزارت داخلہ ميں پاسپورٹ جاری کرنے والے محکمے کے سربراہ عالم گل حقانی نے بتايا ہے کہ تمام تکنيکی مسائل دور کر ديے گئے ہيں اور اتوار سے ان افراد کے پاسپورٹ کا اجراء شروع ہو جائے گا، جنہوں نے کئی ماہ سے درخواستيں دے رکھی ہيں۔ نئی درخواستيں دس جنوری سے جمع کرائی جا سکتی ہيں۔
طالبان کی طرف سے پندرہ اگست کو کابل پر قبضے کے بعد سے دیگر انتظامی و سیاسی معاملات میں تعطل کی طرح پاسپورٹس کے اجراء کا عمل بھی رک گیا تھا۔ لاکھوں افغان ملک سے نقل مکانی کا ارادہ رکھتے ہيں اور ان کے ليے يہ ايک مثبت پيش رفت ہے۔
طالبان نے اکتوبر ميں مختصر مدت کے ليے پاسپورٹ دفتر کھولا تھا تاہم بائيو ميٹرک نظام ميں نقص کی وجہ سے انہيں دفتر دوبارہ بند کرنا پڑ گيا تھا۔ اس کی ايک وجہ يہ بھی تھی کہ لاکھوں لوگ سفری دستاويز بنانے کے ليے درخواستيں جمع کرانے آن پہنچے تھے۔
پاسپورٹ کا اجراء طالبان کی جانب سے بين الاقوامی برادری کو دی گئی ضمانتوں ميں سے ايک ہے۔ طالبان نے يہ يقين دہانی کرائی تھی کہ جو لوگ ملک چھوڑنا چاہتے ہيں اور اس کے اہل ہيں انہيں روکا نہيں جائے گا۔
افغانستان کو ان دنوں شديد بحرانوں کا سامنا ہے، جن ميں سب سے اہم کھانے پينے کی اشياء کی قلت ہے۔ مغربی حمايت يافتہ اشرف غنی کی حکومت نے اپنے آخری دنوں ميں اور طالبان کی کابل پر چڑھائی کے تناظر ميں لاکھوں ڈالر کی امداد رکوا دی تھی۔ اب طالبان کا مطالبہ ہے کہ لوگوں کی مدد اور شديد اقتصادی بحران سے نمٹنے کے ليے يہ امداد بحال کی جائے۔
اقوام متحدہ کے ڈویلپمنٹ پروگرام کے مطابق امدادی رقوم کی اچانک معطلی سے سالہا سال سے جنگ سے تباہ حال افغان معيشت کو ايک اور دھچکا لگا۔ نوبت يہاں تک آ گئی ہے کہ افغان شہری، بنيادی ضروريات پوری کرنے کے ليے اپنے گھر بار کا سامان بيچنے پر مجبور ہو گئے ہيں۔
پاکستان ميں او آئی سی کا اجلاس، مقصد افغانستان کی مدد
اسی تناظر ميں پاکستانی دارالحکومت ميں اتوار کے روز 'آرگنائزيشن آف اسلامک کوآپريشن‘ کا اجلاس ہو رہا ہے۔ اس اجلاس ميں ستاون مسلم ممالک اس بات کا جائزہ ليں گے کہ افغانستان کی کس طرح مدد کی جائے۔
اشتہار
میزبان ملک پاکستان خطے کے ديگر ملکوں پر زور دے رہا ہے کہ افغانستان ميں طالبان کی عمل داری میں شہریوں کو ضروری امداد پہنچائی جائے۔ تاہم وزيرخارجہ شاہ محمود قريشی نے واضح کيا کہ او آئی سی کے اجلاس کے انعقاد کا مطلب يہ نہيں طالبان کو سرکاری طور پر تسليم کيا جا رہا ہے بلکہ يہ صرف افغان عوام کی مدد کی کوشش ہے۔ پچھلے دنوں کئی حلقوں ميں يہ بات کی جا رہی تھی کہ او آئی سی کو افغانستان کے ليے کچھ کرنا چاہيے۔
طالبان کے افغانستان میں روٹی بھی ملے گی کیا؟
02:13
افغانستان کے ليے سعودی امداد
قبل ازيں اسی ہفتے جمعرات کو سعودی عرب نے بھی افغانستان کے ليے امداد روانہ کی تھی۔ امدادی سامان سے لدے دو ہوائی جہاز رياض سے کابل کے ليے روانہ ہوئے تھےجن کے ذريعے مجموعی طور پر پينسٹھ ٹن امدادی سامان عطيہ کيا گيا۔
اگست ميں طالبان کی عمل داری کے بعد رياض حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ امدادی سامان افغانستان بھيجا گيا ہے۔ حکام نے مزيد بتايا کہ مجموعی طور پر چھ پروازوں ميں قريب دو سو ٹن امدادی سامان بھيجا جائے گا اور پاکستان کے راستے دو سو ٹرکوں پر بھی سامان فراہم کيا جانا ہے۔
طالبان کے راج ميں زندگی: داڑھی، برقعہ اور نماز
افغانستان ميں طالبان کی حکومت کے قيام سے ايک طرف تو بين الاقوامی سطح پر سفارت کاری کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب ملک کے اندر ايک عام آدمی کی زندگی بالکل تبديل ہو کر رہ گئی ہے۔ آج کے افغانستان ميں زندگی کی جھلکياں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
برقعہ لازم نہيں مگر لازمی
افغانستان ميں فی الحال عورتوں کے ليے برقعہ لازمی قرار نہيں ديا گيا ہے تاہم اکثريتی خواتين نے خوف اور منفی رد عمل کی وجہ برقعہ پہننا شروع کر ديا ہے۔ طالبان سخت گير اسلامی نظريات کے حامل ہيں اور ان کی حکومت ميں آزادانہ يا مغربی طرز کے لباس کا تو تصور تک نہيں۔ تصوير ميں دو خواتين اپنے بچوں کے ہمراہ ايک مارکيٹ ميں پرانے کپڑے خريد رہی ہيں۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
داڑھی کٹوانے پر پابندی
طالبان نے حکم جاری کيا ہے کہ حجام داڑھياں نہ کاٹيں۔ يہ قانون ابھی صوبہ ہلمند ميں نافذ کر ديا گيا ہے۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ آيا اس پر ملک گير سطح پر عملدرآمد ہو گا۔ سن 1996 سے سن 2001 تک طالبان کے سابقہ دور ميں بھی مردوں کے داڑھياں ترشوانے پر پابندی عائد تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Usyan
سڑکوں اور بازاروں ميں طالبان کا راج
طالبان کی کابل اور ديگر حصوں پر چڑھائی کے فوری بعد افراتفری کا سماں تھا تاہم اب معاملات سنبھل گئے ہيں۔ بازاروں ميں گہما گہمی دکھائی دے رہی ہے۔ يہ کابل شہر کا پرانا حصہ ہے، جہاں خريداروں اور دکانداروں کا رش لگا رہتا ہے۔ ليکن ساتھ ہی ہر جگہ بندوقيں لٹکائے طالبان بھی پھرتے رہتے ہيں اور اگر کچھ بھی ان کی مرضی کے تحت نہ ہو، تو وہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
خواتين کے حقوق کی صورتحال غير واضح
بيوٹی پارلرز کے باہر لگی تصاوير ہوں يا اشتہارات، طالبان کو اس طرح خواتين کی تصاوير بالکل قبول نہيں۔ ملک بھر سے ايسی تصاوير ہٹا يا چھپا دی گئی ہيں۔ افغانستان ميں طالبان کی آمد کے بعد سے خواتين کے حقوق کی صورتحال بالخصوص غير واضح ہے۔ چند مظاہروں کے دوران خواتين پر تشدد بھی کيا گيا۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بچياں سيکنڈری اسکولوں و يونيورسٹيوں سے غائب
افغان طالبان نے پرائمری اسکولوں ميں تو لڑکيوں کو تعليم کی اجازت دے دی ہے مگر سيکنڈری اسکولوں میں بچياں ابھی تک جانا شروع نہیں ہوئیں ہيں۔ پرائمری اسکولوں ميں بھی لڑکوں اور لڑکيوں کو عليحدہ عليحدہ پردے کے ساتھ بٹھايا جاتا ہے۔ کافی تنقيد کے بعد طالبان نے چند روز قبل بيان جاری کيا تھا کہ سيکنڈری اسکولوں اور يونيورسٹيوں ميں لڑکيوں کی واپسی کے معاملے پر جلد فيصلہ کيا جائے گا۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
کھيل کے ميدانوں سے بھی لڑکياں غير حاضر
کرکٹ افغانستان ميں بھی مقبول ہے۔ اس تصوير ميں کابل کے چمن ہوزاری پارک ميں بچے کرکٹ کھيل رہے ہيں۔ خواتين کو کسی کھيل ميں شرکت کی اجازت نہيں۔ خواتين کھلاڑی وطن چھوڑ کر ديگر ملکوں ميں پناہ لے چکی ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بے روزگاری عروج پر
افغانستان کو شديد اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس ملک کے ستر فيصد اخراجات بيرونی امداد سے پورے ہوتے تھے۔ یہ اب معطل ہو چکے ہیں۔ ايسے ميں افراط زر مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ يوميہ اجرت پر کام کرنے والے يہ مزدور بيکار بيٹھے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
نماز اور عبادت، زندگی کا اہم حصہ
جمعے کی نماز کا منظر۔ مسلمانوں کے ليے جمعہ اہم دن ہوتا ہے اور جمعے کی نماز کو بھی خصوصی اہميت حاصل ہے۔ اس تصوير ميں بچی بھی دکھائی دے رہی ہے، جو جوتے صاف کر کے روزگار کماتی ہے۔ وہ منتظر ہے کہ نمازی نماز ختم کريں اور اس سے اپنے جوتے صاف کرائيں اور وہ چار پيسے کما سکے۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
عام شہری پريشان، طالبان خوش
عام افغان شہری ايک عجيب کشمکش ميں مبتلا ہے مگر طالبان اکثر لطف اندوز ہوتے دکھائی ديتے ہيں۔ اس تصوير ميں طالبان ايک اسپيڈ بوٹ ميں سیر کر کے خوش ہو رہے ہيں۔