1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں امریکی فوجی امریکی قانون کے دائرےمیں، کیری

عاطف توقیر18 اکتوبر 2013

امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے جمعرات کے روز اصرار کیا کہ سن 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد وہاں متعین امریکی فوجیوں کو امریکی قانون کو جوابدہ ہونا چاہیے نہ کہ افغان قانون کو۔

تصویر: Reuters

جان کیری کی جانب سے یہ تازہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب واشنگٹن اور کابل حکومتیں اگلے برس افغانستان سے غیر ملکی فوجی دستوں کے انخلاء کے بعد بھی وہاں امریکی فوجیوں کی موجودگی اور مستقبل کے حوالے سے کسی معاہدے کی منظوری کی کوششوں میں ہیں۔ گزشتہ ہفتے اسی سلسلے میں جان کیری نے کابل میں افغان صدر حامد کرزئی سے بات چیت بھی کی تھی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغان حکومت کا خیال ہے کہ غیر ملکی فوجی دستوں کے عمومی انخلاء کے بعد افغانستان میں خدمات انجام دینے والے امریکی فوجیوں کو افغان قانون کے ماتحت ہونا چاہیے کیوں کہ دوسری صورت میں انہیں ایک طرح سے کسی بھی جرم کے ارتکاب کی صورت میں سزا سے استثنیٰ حاصل رہے گا۔ جان کیری نے ان خدشات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کسی امریکی فوجی کے کسی بھی جرم میں ملوث ہونے کی صورت میں اسے صرف امریکی قانون کے تحت مقدمے اور سزا کا سامنا کرنا چاہیے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کابل میں جان کیری اور حامد کرزئی کے درمیان دو روزہ مذاکرات میں طے پانے والی ڈیل کی ابھی افغان عوام اور قبائلی رہنماؤں کی کونسل ’لویہ جرگہ‘ سے منظوری باقی ہے۔ جان کیری نے جمعرات کے روز امریکا کے نیشنل پبلک ریڈیو کے ساتھ بات چیت میں کہا، ’کسی معاہدے کو کامیاب بنانے کے لیے درکار تمام ضروری چیزیں اس معاہدے میں موجود ہیں۔ ہم افغانستان کے مستقبل میں امریکی حصے کے حوالے سے حدود کا تعین کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔‘

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغانستان کو ابھی یہ طے کرنا ہے کہ کسی امریکی فوجی کی جانب سے کسی جرم کے ارتکاب کی صورت میں اسے کسی امریکی عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے یا کسی افغان عدالت میں۔ جان کیری نے کہا، ’ہم نے واضح طور پر بتا دیا ہے کہ ایسی کسی بھی صورت میں مقدمہ امریکا میں چلایا جانا چاہیے۔ وہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ یا تو وہ ہماری یہ بات تسلیم کریں یا پھر وہاں کوئی بھی امریکی فوجی خدمات انجام نہیں دے گا۔‘

تاہم کیری نے واضح کیا کہ اس ڈیل کا مطلب یہ نہیں کہ کسی جرم کی صورت میں کسی فوجی کو سزا سے استثنیٰ حاصل ہو گا۔ ’ہم نے ابھی حال ہی میں اس فوجی پر مقدمہ چلایا، جس نے افغانستان میں متعدد افراد کو قتل کیا تھا۔ اس پر مقدمہ چلا اور اسے سزا بھی ہوئی۔‘

جان کیری نے اس امید کا اظہار کیا کہ افغان عوام اور پارلیمان اس معاہدے کو منظور کریں گے کیوں کہ افغانستان کا مفاد اسی میں ہے اور اسی صورت میں افغانستان کو بین الاقوامی اور امریکی تعاون حاصل ہو سکتا ہے۔

واضح رہے کہ واشنگٹن اس ڈیل کی افغانستان سے فوری منظوری چاہتا ہے اور اس کے تحت اگلے برس کے اختتام پر افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء کے بعد وہاں امریکی فوج کے قیام میں توسیع کی راہ ہموار ہو جائے گی۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ امریکا اسی نوعیت کا ایک معاہدہ سن 2011ء میں عراق کے ساتھ بھی چاہتا تھا، تاہم امریکی فوجیوں کے لیے استثنیٰ کے معاملے کے باعث یہ معاہدہ طے نہیں ہو پایا تھا اور امریکا کو عراق سے اپنے تمام فوجی نکالنا پڑ گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں