افغانستان میں امریکی ہیلی کاپٹر تباہ، چھ فوجی ہلاک
20 جنوری 2012خبر ایجنسی اے ایف پی نے امریکی دارالحکومت سے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ واشنگٹں میں اعلیٰ دفاعی اہلکاروں نے افغانستان کے جنوب میں اس فوجی ہیلی کاپٹر کی تباہی کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ بظاہر یہ واقعہ ’دشمن کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ’ کا نتیجہ نہیں ہے۔
ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ CH-53 Sea Stallion طرز کا یہ جنگی ہیلی کاپٹر بدامنی کے شکار افغان صوبے ہلمند میں زمین پر گرا۔ اہلکار کے مطابق، ’ابتدائی اطلاعات یہ ہیں کہ اس واقعے میں دشمن کی طرف سے کی جانے والی فائرنگ کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔‘
ایک دوسرے امریکی فوجی عہدیدار نے بھی تصدیق کر دی کہ ہلاک ہونے والے تمام چھ اہلکار امریکی فوج کے ارکان تھے۔
دیگر خبر ایجنسیوں کے مطابق مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے زیر قیادت افغانستان میں فرائض انجام دینے والی بین الاقوامی حفاظتی فوج ISAF کے جاری کردہ ایک مختصر بیان میں کہا گیا ہے کہ اس فوجی ہیلی کاپٹر کی تباہی کی وجوہات کی ابھی چھان بین کی جا رہی ہے۔
تاہم ساتھ ہی آئی سیف کے اس بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں کہ ہیلی کاپٹر کریش کے وقت علاقے میں ’دشمن کی طرف سے کسی قسم کی کوئی سرگرمی‘ جاری تھی۔
امریکی فوج کا Sea Stallion طرز کا ہیلی کاپٹر ایک بھاری ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر سمجھا جاتا ہے، جس میں زیادہ سے زیادہ 40 تک افراد سوار ہو سکتے ہیں۔ امریکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ آیا اس ہیلی کاپٹر میں ان چھ فوجیوں کے علاوہ بھی کوئی سوار تھا جو سب کے سب مارے گئے۔
اسی دوران افغان دارالحکومت کابل میں ISAF کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ اس ہیلی کاپٹر کی تباہی کا واقعہ مقامی وقت کے مطابق جمعرات کو رات گئے پیش آیا۔ ترجمان نے یہ بات زور دے کر کہی کہ فوجی ہیلی کاپٹر کی تباہی کے وقت علاقے میں ’کوئی دشمن موجود نہیں تھا‘ تاہم یہ ترجمان اس بارے میں کوئی تفصیل نہ بتا سکا کہ مبینہ حادثے کی جگہ جغرافیائی طور پر کیسا علاقہ ہے یا اس وقت وہاں کا موسم کیسا تھا۔
گزشتہ برس اگست میں 30 امریکی فوجی اس وقت مارے گئے تھے جب طالبان باغیوں نے امریکی فوج کا ایک چینوک ہیلی کاپٹر مار گرایا تھا۔ یہ واقعہ افغانستان کی 2001ء میں شروع ہونے والی جنگ کے دوران امریکہ اور نیٹو کے فوجیوں کے لیے سب سے ہلاکت خیز واقعہ تھا۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: شامل شمس