افغانستان میں امن کے لیے اسلام آباد میں چہار فریقی میٹنگ
10 جنوری 2016پاکستانی وزارت خارجہ نے اسلام آباد میں شروع ہونے والی چہار فریقی میٹنگ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امید ہے کہ اِس میٹنگ سے افغانستان میں دیرپا امن قائم کرنے کی راہ ہموار ہو سکے گی۔ کل کی مینٹگ میں افغانستان کی جانب سے نائب وزیر خارجہ حکمت کرزئی اور پاکستان کی جانب سے وزارت خارجہ کے سیکرٹری اعزاز چوہدری شرکت کریں گے۔ اس اجلاس میں چین کے نمائندے کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کے لیے خصوصی امریکی مندوب رچرڈ اولسن بھی شریک ہوں گے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ پیر کی میٹنگ سے گزشتہ برس مئی میں شروع ہو کر معطل ہونے والا مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہو سکے گا۔
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کیربی نے اس میٹنگ کے حوالے سے واشنگٹن حکومت کا مؤقف ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان، پاکستان اور چین کی امریکا کے ہمراہ افغان امن عمل کے لیے کوششیں افغانستان میں استحکام کا باعث بن سکتی ہیں اور اِس باعث افغانستان کے اپنے مصالحتی عمل کو تقویت حاصل ہو سکے گی۔ کیربی کے مطابق اس میٹنگ کے موضوعات انتہائی پیچیدہ اور مشکل ضرور ہیں لیکن مثبت پیش رفت کی توقع کی جا رہی ہے۔
افغانستان کے چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ کے نائب ترجمان جاوید فیصل نے واضح کیا کہ جو عسکریت پسند امن مذاکرات کے ساتھ مخلص ہیں، وہ ان میں شریک ہو سکتے ہیں جبکہ مخالفین کو انسداد دہشت گردی کی مشترکہ کارروائیوں میں نشانہ بنایا جائے گا۔ فیصل کے مطابق اس میٹنگ کے سلسلے میں تمام اصول اور شرائط پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے گزشتہ دورہٴ کابل کے دوران طے پائے تھے۔ اُن کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد اور کابل اِس پر متفق ہیں کہ دہشت گردی کا مکمل صفایا وقت کی ضرورت ہے۔
جاوید فیصل نے بتایا ہے کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات میں ممکنہ طور پر شریک ہونے والے طالبان لیڈروں کے نام پاکستانی حکومت کی جانب سے سامنے لائے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اِس فہرست میں اُن طالبان کے نام بھی شامل ہوں گے، جو افغانستان میں پندرہ سالوں سے جاری مسلح چپقلش کے حامی اور مذاکرات کے مخالف ہیں۔ جاوید فیصل کے مطابق پیر کے روز سے اسلام آباد میں شروع ہونے والی چار ملکی میٹنگ میں افغان امن مذاکرات کی بحالی کو مرکزی موضوع کی حیثیت حاصل رہے گی۔
افغان وزارتِ خارجہ کے ترجمان احمد شکیب نے بتایا کہ اِس میٹنگ میں امن بات چیت کے لیے روڈ میپ کو زیر بحث لایا جائے گا۔ شکیب کے مطابق بات چیت کے اِس دور کا فیصلہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے گزشتہ ماہ کابل کے دورے کے دوران کیا گیا تھا۔ ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ پیر کے روز کی بات چیت میں عسکریت پسند تنظیم طالبان کا کوئی نمائندہ شریک نہیں ہو گا۔