1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ايک ہفتے کے دوران 80 سے زائد ہلاکتيں

عاصم سلیم1 ستمبر 2013

افغانستان ميں پر تشدد واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ پچھلے ايک ہفتے کے دوران اسی سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہيں۔ اسی باعث اتوار کے روز صدر کرزئی نے ایک سابق سفارتکار کو ملک کا نیا وزیر داخلہ مقرر کیا ہے۔

تصویر: Reuters

فغانستان کے مشرقی صوبہ غرنی ميں اتوار يکم ستمبر کے روز ملکی فوج کے سات اہلکاروں کی لاشيں برآمد ہوئی ہيں۔ ان فوجيوں کی لاشوں پر گہرے تشدد کے نشانات تھے۔۔ صوبے کے ڈپٹی گورنر محمد علی احمدی کے بقول ان تمام فوجيوں کو مختلف اوقات پر مختلف مقامات سے اغواء کيا گيا تھا۔ اب تک کسی بھی گروہ نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہيں کی ہے۔

دريں اثناء ايک اور افغان صوبے پروان کے گورنر عبدالبصیر سالنگی نے بتایا کہ سڑک کنارے نصب ایک بم دھماکے میں کم از کم آٹھ کان کنوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ سالنگی کے مطابق اس دھماکے ميں مزيد پانچ کان کُن زخمی بھی ہوئے۔ ہلاک شدگان کا تعلق ایک نجی مائننگ کمپنی سے تھا۔ پروان صوبے کی پولیس کے سربراہ ضیا الرحمٰن کا کہنا ہے کہ وقوعے کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ تاحال اس دھماکے کی ذمہ داری بھی کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

نيوز ايجنسی ڈی پی اے کے مطابق آج يکم ستمبر کو ہونے والی ہلاکتوں کے بعد پچھلے ايک ہفتے کے دوران افغانستان ميں مشتبہ جنگجوؤں کے ہاتھوں مارے جانے والوں افراد کی کل تعداد اب 80 سے تجاوز کر چکی ہے۔

افغانستان کے نئے وزیر داخلہ عمر داودتصویر: Getty Images/AFP

دريں اثناء ملک کو درپيش سلامتی کی موجودہ گھمبیر صورتحال کے تناظر میں آج افغان صدر حامد کرزئی نے سکيورٹی سے متعلق آ نئے اہلکاروں کو تعينات کيا ہے۔ وزير داخلہ غلام مجتبیٰ پتنگ کو ہٹا کر ان کی جگہ پاکستان میں متعین سابق سفير محمد عمر داؤدی کو اس اہم منصب پر فائض کيا ہے۔ اس سلسلے ميں صدارتی دفتر سے آج جاری کردہ بيان کے مطابق داؤدی کی تقرری کا مقصد سلامتی کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے۔ پتنگ کو دارالحکومت کابل اور ملک کی کئی شاہراہوں پر نامناسب سکيورٹی کے سبب تنقيد کا سامنا تھا۔

کرزئی نے کابل کی پوليس کے سربراہ جنرل ايوب سالنگی کو بھی سينيئر ڈپٹی وزير داخلہ مقرر کيا۔ اس سے قبل ہفتے کے روز افغان صدر نے رحمت اللہ نبيل کو نيشنل انٹيليجنس ايجنسی کے قائم مقام ڈائريکٹر کے طور پر ذمہ دارياں سونپی تھيں۔ ان تمام افراد کی تقرریوں کے ليے افغان پارليمان سے منظوری لازمی ہے۔

دوسری جانب پڑوسی ملک پاکستان ميں آج افغان سرحد کے قریب سڑک کنارے نصب ايک بم دھماکے کے نتيجے ميں کم از کم تین فوجیوں کی ہلاکت ہوئی ہے۔ پاکستانی فوج کے بیان کے مطابق اس دھماکے ميں دیگر دس فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ بم دھماکا شمالی وزیرستان کے بویا نامی علاقے میں ہوا۔ بم اس وقت پھٹا جب بیس موٹر گاڑیوں پر مشتمل ايک فوجی قافلہ شورش زدہ سرحدی قبائلی علاقے ميں دتہ خیل کے مقام سے میران شاہ جا رہا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں