1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں بے گھر ہونے والوں کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ

9 اگست 2021

امریکی اتحادی افواج کے انخلا کے عمل کے دوران ہی افغانستان میں داخلی سطح پر بے گھر ہونے والے افراد کی تعداد میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔ اگست کے اوآخر تک افغانستان میں امریکی فوجی مشن بھی ختم ہو جائے گا۔

Afghanistan-Pakistan | Konflikt mit Taliban
تصویر: Asghar Achakzai/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے انسانی امور کے رابطہ کار دفتر اوچھا کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق مئی میں امریکی اور نیٹو فوجی مشن کے انخلا کا عمل شروع ہوتے ہی افغانستان میں پرتشدد واقعات میں تیزی آ گئی، جس کی وجہ سے مقامی سطح پر لوگوں کے بے گھر ہونے کی شرح میں تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

افغانستان سے غیر ملکی افواج کی واپسی کی شروعات پر ہی طالبان جنگجوؤں نے اپنے حملوں میں تیزی پیدا کر دی تھی۔ ابتدا میں ان انتہا پسند جنگجوؤں نے دیہی علاقوں پر حملے شروع کیے اور ان پر قابض ہونا شروع ہوئے۔ اب یہ صورتحال ہے کہ یہ جنگجو پانچ افغان صوبوں کے دارالحکومتوں پر قبضے کا دعویٰ بھی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے اوچھا کی تازہ رپورٹ کے مطابق مئی سے اب تک مجموعی طور پر دو لاکھ چوالیس ہزار سے زائد افراد اپنے ملک میں ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔ گزشتہ برس اسی دورانیے کے مقابلے میںبے گھر ہونے والوں کی شرح میں تین سو اکیس فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

اس رپورٹ کے مطابق شمال مشرقی اور مشرقی علاقوں میں بے گھر ہونے والے افغان شہریوں کی تعداد زیادہ ہے۔ ان بے گھر افراد کے پاس شیلٹر، مناسب خوراک اور بنیادی ادویات کی کمی بھی ایک مسئلہ بن چکی ہے۔

ابتدائی طور پر یہ لوگ دیہی علاقوں سے فرار ہو کر بڑے شہروں کی طرف گئے تاہم حالیہ ہفتوں کے دوران طالبان نے اہم شہروں پر بھی حملے شروع کیے اور یوں وہاں بھی لوگوں کے بے گھر ہونے کا عمل شروع ہو گیا۔ تازہ اطلاعات کے مطابق طالبان قندوز کا کنٹرول بھی سنبھال چکے ہیں، جو افغانستان کا چھٹا سب سے بڑا شہر ہے۔

اوچھا کی رپورٹ کے مطابق جس انداز میں طالبان جنگجو اپنے پرتشدد حملوں کا تسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں، خدشہ ہے کہ افغان شہریوں کی ایک بڑی تعداد بے گھر ہو سکتی ہے۔ اس وقت کابل کے علاوہ ہلمند، قندھار، ہیرات اور بدخشاں صوبوں میں بھی طالبان اور ملکی فوج کے مابین شدید لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔

ادھر طالبان اور کابل حکومت کے مابین امن مذاکرات کی کوششیں بھی کارگر ہوتی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ افغان طالبان کے ایک ترجمان نے اتوار کے دن دوحہ میں الجزیرہ ٹی وی کو بتایا ہے کہ کابل حکومت کے ساتھ سیز فائر کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے مزید امریکی مداخلت سے خبردار کیا ہے۔ یہ صورتحال افغانستان میں طویل المدتی خانہ جنگی کا عندیہ دیتی ہے۔

ع ب/ ع ت (خبر رساں ادارے)

قندھار :جنگ کے باعث ہزاروں خاندان نقل مکانی پر مجبور

03:01

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں