1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں تعمیر کی جانے والی ’چھوٹی پینٹاگون‘

امتیاز احمد12 جون 2015

سفید ماربل سے تیار کی جانے والی وزارت دفاع کی اس عمارت کو ’مِنی پینٹاگون‘ کہا جاتا ہے۔ ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی لاگت سے تیار کردہ اس عمارت میں ڈھائی ہزار ملازمین کے کام کرنے کی گنجائش ہو گی۔

Afghanistan Verteidigungsministerium Mini-Pentagon in Kabul
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Rahmat Gul

افغانستان کا دل سمجھے جانے والے دارالحکومت کابل میں یہ عمارت امریکی رقوم سے تیار کی گئی ہے۔ یہ عمارت ’جدید فوج‘ کے ہیڈکوارٹر کے طور پر استعمال ہو سکتی ہے۔ لیکن افغانستان میں یہ عمارت اس حقیقی دنیا سے بالکل الگ تھلگ ہے، جہاں ابھی تک جنگ جاری ہے، جہاں اگلے محاذوں پر مقامی فورسز کو شدید مزاحمت کا سامنا ہے اور جہاں شمال کی کئی اہم چوکیوں اور علاقوں پر طالبان قابض ہو چکے ہیں۔

امریکی حکام کا نیوز ایجنسی اے پی کو تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایک سو ساٹھ ملین ڈالر کی لاگت سے تیار ہونے والی اس جدید عمارت سے افغان فورسز طالبان کے خلاف اپنے آپریشن بہتر انداز میں مکمل کر سکیں گی۔

چونتیس میٹر بلند گنبد والی اس پانچ منزلہ عمارت میں پچیس سو ملازمین اپنے پیشہ ورانہ فرائض انجام دے سکیں گے۔ اس میں افسران کے لیے رہائشی کمرے بھی ہیں، ایک ذیلی چھاؤنی بھی، پانی کی صفائی کا ایک پلانٹ بھی نصب کیا گیا ہے اور اس عمارت کا اپنا ایک بجلی گھر بھی ہے۔ تین ڈائننگ ہالز میں بیک وقت ایک ہزار افراد کھانا کھا سکتے ہیں جبکہ آڈیٹوریم میں بھی نو سو سے زائد افراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ اس چمکتی ہوئی عمارت میں ورزش کی جگہیں بھی ہیں، ایک سے زائد کلینک بھی اور فوجی عدالتوں کے لیے کمرے بھی۔

تصویر: picture-alliance/AP Photo/Rahmat Gul

اڑتیس ہزار پانچ سو مربع فٹ رقبے پر پھیلے ہوئے اس منصوبے کے تعمیراتی ڈیزائن کے لیے افغانستان بھر میں ایک مقابلہ کروایا گیا تھا۔ نتیجتاﹰ یہ عمارت دو طالب علموں کے پیش کردہ ڈیزائنوں کو ملا کر تعمیر کی گئی ہے جبکہ سکیورٹی کے نقطہء نظر سے مدد امریکی مشیروں نے فراہم کی تھی۔ اس عمارت کی تعمیر چار برس میں مکمل ہوئی۔

تاہم اس عمارت میں ابھی بھی جو ایک کمی پائی جاتی ہے، وہ افغان وزیر دفاع کی شخصیت کی ہے۔ ملکی صدر اشرف غنی ابھی تک وزیر دفاع کی خالی آسامی پُر کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ ان کے اور ملکی چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کے مابین پائے جانے والے اختلافات ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ رواں ماہ کے اختتام تک نامزد وزیر دفاع معصوم استانک زئی کی تقرری کی منظوری دے دی جائے گی۔

دریں اثناء سکیورٹی کے سخت حصار میں واقع دارالحکومت سے دور میدان جنگ میں افغان فورسز کو ریکارڈ جانی اور مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کی نسبت رواں برس افغان فورسز کو ہونے والے جانی نقصان میں تریسٹھ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب کچھ ایسے وقت پر جب افغانستان میں ابھی بھی قریب تیرہ ہزار امریکی فوجی موجود ہیں اور رواں برس کے اختتام پر ان کی تعداد میں مزید کمی کر دی جائے گی۔ افغانستان کا سالانہ دفاعی بجٹ ساڑھے گیارہ بلین ڈالر ہے اور اس بجٹ کے لیے امریکا کی طرف سے ہر سال چار بلین ڈالر ادا کئے جاتے ہیں۔

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ افغانستان کی فوج آج بھی اتنی مضبوط نہیں ہے، جتنی مضبوط ملکی وزارت دفاع کی یہ چکمتی ہوئی نئی عمارت نظر آتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں