افغانستان میں دو خود کش بم حملے: کم از کم اٹھارہ افراد ہلاک
9 مارچ 2013خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئے امریکی وزیردفاع چک ہیگل کے دورہء افغانستان کے موقع پر وسطی کابل میں ہونے والے خود کش بم حملے میں کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی افغان سکیورٹی حکام نے تصدیق کر دی ہے۔ یہ خود کش حملہ افغان وزارت دفاع کی عمارت میں داخلے کے مرکزی دروازے کے قریب کیا گیا۔ حملہ آور ایک سائیکل پر سوار تھا۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ پر دھماکے کے فوری بعد فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ وزارت دفاع اور ملحقہ علاقے میں سکیورٹی میں اضافہ کر دیا گیا ہے۔ یہ دھماکا کابل کے مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے کیا گیا۔
بین الاقوامی فوج آئی سیف کے ترجمان کے مطابق چک ہیگل دھماکے کی جگہ کے قریب موجود نہیں تھے۔ امریکی وزیر دفاع گزشتہ رات کابل پہنچے تھے۔ انہوں نے دس روز قبل اپنے منصب کا حلف اٹھایا تھا۔ امریکی وزارت دفاع کے مطابق خود کش حملے کے وقت امریکی وزیر دفاع کو افغانستان کی صورت حال سے متعلق بریفنگ دی جا رہی تھی اور یہ بریفنگ دھماکے کے باوجود جاری رکھی گئی۔ ہیگل کابل میں امریکی فوج کی نگرانی والے ایک علاقے میں مقیم ہیں اور یہ جگہ افغان وزارت دفاع سے ڈیڑھ کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ امریکی وزیر دفاع کے ساتھ گئے صحافیوں کو بھی بتایا گیا کہ بظاہر انہیں کسی خطرے کا سامنا نہیں ہے۔
کابل میں وزارت دفاع کی عمارت کے باہر ہونے والے بم دھماکے کے تقریباً آدھ گھنٹے بعد مشرقی صوبے خوست کے صدر مقام میں بھی ایک خود کش بمبار نے کارروائی کی۔ مشرقی صوبے خوست کے صدر مقام کا نام بھی خوست ہے۔ خوست میں خودکش بمبار ایک افغان فوجی کی وردی میں ملبوس تھا۔ یہ بمبار شہر کے باہر قائم ایک چیک پوسٹ سے گزر کر افغان اور بین الاقوامی فوج کے ایک اڈے تک پہنچنے کا ارادہ رکھتا تھا۔ تاہم باوردی بمبار سے ملنے جب ڈیوٹی پر موجود ایک افغان پولیس اہلکار آگےبڑھا، تو اس حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس خود کش حملے میں ایک پولیس اہلکار کے علاوہ قریب ہی کھیلتے ہوئے آٹھ بچے بھی مارے گئے۔ ان ہلاکتوں کی خوست میں صوبائی حکومت نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
افغان دارالحکومت کابل میں وزارت دفاع کی عمارت پر کیے گئے خود کش حملے کی ذمہ داری طالبان انتہا پسندوں نے قبول کر لی ہے۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک نامعلوم مقام سے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو ٹیلی فون پر بتایا کہ خود کش بمبار کی کارروائی ہیگل پر براہ راست حملہ نہیں تھا بلکہ یہ ان کے لیے پیغام تھا کہ طالبان کابل شہر کو اُس وقت بھی اپنا نشانہ بنا سکتے ہیں، جب امریکی وزارت دفاع کا اعلیٰ ترین اہلکار شہر میں موجود ہو۔ طالبان کے اس ترجمان نے دعویٰ کیا کہ وزارت دفاع پر کیے گئے حملے میں افغان فوج کے پندرہ اہلکار ہلاک ہوئے۔ ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق اس حملے کی پہلے سے باقاعدہ پلاننگ کی گئی تھی اور امریکی وزیر دفاع اس حملے کا براہ راست ہدف نہیں تھے۔
ah/mm(AFP, AP)