افغانستان کے مغربی صوبے بدغیس میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کم از کم چھبیس افراد ہلاک ہو گئے۔ اس زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.3 ریکارڈ کی گئی۔
اشتہار
افغان حکام کے مطابق پیر کے روز مغربی صوبے بدغیس میں زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں ضلع قادیس میں متعدد مکانوں کی چھتیں گر گئیں۔ صوبے کے ترجمان باز محمد سروری نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ زلزلے کے باعث کم از کم چھبیس انسانی جانیں ضائع ہو گئیں۔
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن سکتا ہے
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بننے کے دہانے پر ہے۔ گزشتہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دنیا بھر نے افغانستان کی امداد بند کر دی تھی۔ افغانستان کے حالیہ بحران سے متعلق چند حقائق اس پکچر گیلری میں
تصویر: Ali Khara/REUTERS
تئیس ملین افغان بھوک کا شکار
عالمی ادارہ برائے خوراک کے مطابق چالیس ملین آبادی میں سے 23 ملین شہری شدید بھوک کا شکار ہیں۔ ان میں نو ملین قحط کے بہت بہت قریب ہیں۔
ملک کی آبادی کا قریب بیس فیصد خشک سالی کا شکار ہے۔ اس ملک کی ستر فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے اور ان کی آمدنی کا 85 فیصد حصہ زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Rahmat Alizadah/Xinhua/imago
اندرونی نقل مکانی
پینتیس لاکھ افغان شہری تشدد، خشک سالی اور دیگر آفتوں کے باعث اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ صرف گزشتہ برس ہی سات لاکھ افغان شہریوں نے اپنا گھر چھوڑا۔
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance
غربت میں اضافہ
اقوام متحدہ کے مطابق اس سال کے وسط تک اس ملک کی 97 فیصد آبادی غربت کا شکار ہو سکتی ہے۔ طالبان کےا قتدار سے قبل نصف آبادی غربت کا شکار تھی۔ 2020 میں فی کس آمدنی 508 ڈالر تھی۔ اس سال فی کس آمدنی 350 ڈالر تک گر سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق کم از کم دو ارب ڈالر کی امداد کے ذریعے ملکی آبادی کو شدید غربت سے غربت کی عالمی طے شدہ سطح پر تک لایا جا سکتا ہے۔
تصویر: HOSHANG HASHIMI/AFP
بین الاقوامی امداد
طالبان کے اقتدار سے قبل ملکی آمدنی کا چالیس فیصد بین الاقوامی امداد سے حاصل ہوتا تھا۔ اس امداد کے ذریعے حکومت کے اخراجات کا 75 فیصد پورا کیا جاتا تھا۔ ورلڈ بینک کے مطابق سالانہ ترقیاتی امداد، جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد معطل کر دی گئی، سن 2019 میں 4.2 ارب ڈالر تھی۔ یہ امداد سن 2011 میں 6.7 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔
تصویر: Ali Khara/REUTERS
خواتین کا کردار
خواتین کی ملازمت پر پابندی جیسا کہ طالبان نے کیا ہے وہ معیشت کو 600 ملین ڈالر سے لے کر ایک ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تصویر: Haroon Sabawoon/AA/picture alliance
حالیہ امداد
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انسانی امداد کا ایک چھوٹا سا حصہ ابھی بھی اس ملک کو دیا جارہا ہے۔ 2021 میں افغانستان کو 1.72 ارب ڈالر کی امداد ملی۔ ب ج، ا ا (تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن)
تصویر: HOSHANG HASHIMI/AFP/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
خواتین اور بچے ہلاک
ارضیاتی مشاہدے کے امریکی ادارے کے مطابق زلزلے کی شدت پانچ عشاریہ تین تھی۔ سروری کے مطابق ہلاک ہونے والے چھبیس افراد میں پانچ خواتین اور چار بچے بھی شامل ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بدغیس صوبے کے ضلع موقر میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے تاہم ابھی تک ہلاکتوں کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
افغانستان میں انسانی بحران
افغانستان پہلے ہی انسانی بحران کا شکار ہے۔ گزشتہ برس اگست سے جنگ سے دوچار اس ملک کا کنٹرول طالبان نے سنبھال ہوا ہے۔ اس کے بعد سے مغربی ممالک نے افغانستان کے لیے بیرون ملک موجود مالی اثاثوں تک رسائی اور بین الاقوامی امداد روک رکھی ہے۔
ہیٹی میں زلزلے کی تباہی کے لرزہ خیز مناظر
ہیٹی میں آنے والے طاقت ور زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تقریبا تیرہ سو ہو گئی ہے۔ اس کیریبین ریاست میں امدادی اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہیں جبکہ غیر ملکی امداد پہنچنا بھی شروع ہو گئی ہے۔
تصویر: Ralph Tedy/REUTERS
سات اعشاریہ دو کا زلزلہ
ہفتے کو آنے والے اس زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر سات اعشاریہ دو نوٹ کی گئی۔ اس کا مرکز دارالحکومت پورٹ او پرانس سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر دور مغرب میں تھا۔ لی کائی نامی یہ مقام انتہائی گنجان آباد ہے، اس لیے تباہی زیادہ ہوئی۔
ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ
اس طاقت ور زلزلے کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد تقریبا تیرہ سو ہو گئی ہے۔ اس کیریبین ریاست میں امدادی اور ریسکیو آپریشن بدستور جاری ہیں جبکہ غیر ملکی امداد پہنچنا بھی شروع ہو گئی ہے۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
ریسکیو اور امدادی کام جاری
اس زلزلے کے نتیجے میں تقریباً چودہ ہزار عمارات منہدم ہو گئیں جبکہ اتنی ہی متاثر ہوئیں۔ حکام نے بتایا ہے کہ اس قدرتی آفت کی وجہ سے تقریباً چھ ہزار افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ لاپتہ ہونے والوں کی تعداد غیر واضح ہے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
دم توڑتی امیدیں
ریسکیو آپریشن جاری ہيں اور ملبے تلے دبے لوگوں کو زندہ نکالنے کی امیدیں آہستہ آہستہ دم توڑتی جا رہی ہیں۔ ہیٹی بھر میں اس قدرتی آفت کی وجہ سے ایک سوگ کا عالم ہے۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
ضمنی جھٹکوں کا خوف
لی کائی میں ہونے والی تباہی کا اندازہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ لوگ خوفزدہ ہیں کہ ہفتے کے طاقتور زلزلے کے بعد ضمنی جھٹکے بھی آ سکتے ہیں۔
تصویر: Duples Plymouth/AP Photo/picture alliance
عالمی امداد کے وعدے
امریکا اور دیگر ممالک نے اس زلزلے کی تباہ کاریوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امداد کا وعدہ کیا ہے۔ امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کو فوری ریلیف پہنچانے کی خاطر اقدامات لیے جا رہے ہیں۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
لوگ دھچکے میں
زیادہ تر تباہی لی کائی میں ہی ہوئی، جو ایک گنجان آباد شہر ہے۔ ہیٹی کی ہمسایہ ریاست جمہوریہ ڈومنیکن کے علاوہ چلی ارجنٹائن، پیرو اور وینزویلا نے بھی امداد روانہ کرنا شروع کر دی ہے۔ اقوام متحدہ نے خصوصی اپیل میں عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ ہیٹی کو فوری مدد کی ضرورت ہے۔
تصویر: Delot Jean/AP Photo/picture alliance
لوگ خیموں میں رہنے پر مجبور
ہفتے کے دن آنے والے اس زلزلے کے بعد لوگ اپنی راتیں کھلے آسمان تلے خیموں میں بسر کر رہے ہیں۔ انہیں بنیادی سہولیات بھی حاصل نہیں جبکہ پینے کا صاف پانی، ادویات اور کھانے پینے کی اشیا کی کمی کا بھی سامنا ہے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
امداد کے منتظر
مقامی میڈیا کے مطابق زلزلہ متاثرین امداد کے منتظر ہیں۔ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ وسائل کو متاثرہ علاقوں تک پہنچانے کی کوشش جاری ہے۔ تاہم مقامی لوگوں کی شکایات ہیں کہ انہیں بنیادی ضروریات کے لیے بھی تگ و دو کرنا پڑ رہی ہے۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
ابھی دن لگیں گے
حکام نے کہا ہے کہ شیلٹر ہاؤس بنانے اور عارضی خیموں کو لگانے میں کچھ وقت لگے گا کیونکہ پورٹ او پرانس حکومت کے پاس اتنی بڑی تباہی سے نمٹنے کے لیے وسائل نہیں ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ ابھی تک کھلے آسمان تلے زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
تصویر: Joseph Odelyn/AP/dpa/picture alliance
10 تصاویر1 | 10
افغان صوبے بدغیس کا علاقہ قادیس خشک سالی سے متاثرہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔ اس علاقے کو گزشتہ بیس سالوں میں فراہم کی گئی بین الاقوامی امداد سے بھی بہت کم فائدہ پہنچا ہے۔
ہندوکش پہاڑی سلسلے میں قدرتی آفات
افغانستان میں ہندوکش کے پہاڑی سلسلے میں واقع علاقے اکثر زلزلے جیسی قدرتی آفات کا شکار رہتے ہیں۔ سن 2015 میں آنے والے 7.5 شدت کے طاقتور زلزلے نے پورے جنوبی ایشیا کو ہلا کر رکھ دیا تھا، جس میں تقریباﹰ 280 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور زیادہ تر اموات پاکستان میں ہوئی تھیں۔
ع آ / ع ا (اے ایف پی، روئٹرز)
بامیان میں مہاتما بدھ کے مجسمے کی تباہی کے بیس سال
افغان طالبان نے بیس سال قبل وادی بامیان میں مہاتما بدھ کے قدیمی مجسمے اڑا دیے تھے۔ اس وقت دنیا کے کئی ملکوں نے ان سے ایسا نہ کرنے کی اپیل کی تھی، لیکن طالبان نے کسی کی ایک نہ سنی اور بارود سے یہ مجسمے تباہ کردیے۔
تصویر: Jean-Claude Chapon/AFP/Getty Images
بدھ مت تہذیب کا مرکز
افغانستان کی وادی بامیان میں یہ مجسمے جنوبی ایشیا اور چین کے درمیان تاریخی تجارتی روٹ پر تعمیر کیے گئے تھے۔ یہ کابل سے شمال مغرب کی سمت قریب دو سو کلومیٹر کی مسافت پر واقع ہیں۔ چھٹی صدی عیسوی میں بامیان وادی میں ہزاروں بدھ راہب رہا کرتے تھے۔
تصویر: Noor Azizi/XinHua/picture alliance
راہب ماہر تعمیرات بن گئے
بدھ راہبوں کے ساتھ ان کا آرٹ اور ثقافت بھی افغان پہاڑی علاقے تک پہنچا۔ ان راہبوں نے کئی مقامات پر سرخ پتھر والی غاروں کو تعمیر کیا۔ مہاتما بدھ کے مجسمے بھی ایسے ہے سرخ پتھر سے تخلیق کیے گئے تھے۔
ساتویں صدی عیسوی میں چینی سیاح اور زائر شوان زانگ بھارت کا سفر مکمل کر کے واپس چین پہنچے۔ اس سفر کے دوران انہیں بامیان سے گزرنے کا موقع ملا۔ ان کے مطابق اس وادی میں درجنوں عبادت خانے اور ہزاروں راہب تھے۔ وہاں قائم مہاتما بدھ کا مجسمہ پچاس میٹر اونچا اور سنہرا تھا۔
تصویر: ZUMA Wire/imago images
تعمیر کے مختلف رنگ
بامیان کے مجسمے کو "بدھ دیپم کار" یا روشنی دینے والا کہا جاتا تھا۔ مؤرخین کے مطابق یہ مجسمہ مختلف تعمیراتی رنگوں کا عکاس تھا۔ بدھ آرٹ کے ساتھ ساتھ یہ یونانی روایت کا حامل بھی تھا۔
تصویر: MAXPPP/Kyodo/picture alliance
سیاحت کا مرکز اور جنگ کا میدان
افغانستان میں اسلام کی آمد کے بعد ایک ہزار سال تک یہ مجسمہ قائم و دائم رہا۔ سن 1979 میں سوویت فوج کشی تک یہ سیاحوں کا ایک پسندیدہ مقام تھا۔ بعد کے عرصے میں مجسمے کے اردگرد کی غاروں کو اسلحہ اور گولہ بارود ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا اور یہاں غیر ملکی افواج اور مقامی جنگجوؤں کے درمیان زبردست لڑائیاں ہوئیں۔
تصویر: Massoud Hossaini/AP Photo/picture alliance
طالبان کا غضب
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد مارچ 2001 میں انہوں نے اس مجسمے کی تباہی کی ٹھانی۔ بامیان کے اس مقام پر عبادت نہیں ہوتی تھی اور یہ ایک تاریخی مقام تھا۔ اس کے باوجود طالبان نے اس مجسمے کو اڑانے سے گریز نہیں کیا۔
تصویر: Saeed Khan/dpa/picture alliance
مجسمے کی تعمیر نو
مہاتما بدھ کے مجسمے کی تباہی کے بعد اسے یونیسکو کے عالمی ورثے کا حصہ قرار دیا گیا۔ اس مجسمے کی دوبارہ تعمیر کی کئی تجاویز ہیں لیکن ابھی کسی پر عمل نہیں کیا جا سکا۔