افغانستان میں سکیورٹی ذمہ داریوں کی منتقلی پر اتفاق
20 نومبر 2010افغانستان میں نیٹو کی انٹرنیشنل سکیورٹی اسسٹنس فورس کی جانب سے کمان کی منتقلی کا عمل آئندہ برس سے شروع کردیا جائے گا، جس کے بعد 2014ء تک سلامتی کی ذمہ داری کا مکمل اختیار افغان سکیورٹی اہلکاروں کو تفویض کردیا جائے گا۔ یہ فیصلہ نیٹو کی سربراہی کانفرنس میں کیا گیا ہے۔
پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں مغربی دفاعی اتحاد کے رہنماؤں کی کانفرنس میں افغان مشن کی حکمت عملی کے اشارے پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئے تھے۔ اس کانفرنس میں نیٹو کی جانب سے جاری جنگی مشن کے حوالے سے افغان صدر حامد کرزئی نے بھی اپنی تنقیدی رائے پیش کی تھی۔ کرزئی نے افغانستان میں رات کے وقت جاری رکھے گئے آپریشن کے حوالے سے اپنی تشویش سے کانفرنس کے شرکاء کو آگاہ کیا۔ نیٹو کے اٹھائیس رکن ممالک کے رہنماؤں نے نئے منصوبے پر اتفاق کیا، ان میں امریکی صدر باراک اوباما بھی شامل ہیں۔
لزبن میں اس منصوبے پر اتفاق ہونے کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن کا کہنا تھا کہ اس عمل کا آغاز کیا جا رہا ہے، جس کے نتیجے میں افغان عوام ایک مرتبہ پھر صحیح معنوں میں اپنے ملک کے مختار بن سکیں گے۔ راسموسن کے مطابق اگلے سال کے دوران بعض اضلاع کا مکمل کنٹرول افغان سکیورٹی فورسز کو سپرد کردیا جائے گا اور اس عمل میں بتدریج اضافہ ہوتا رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ مقررہ تاریخ تک پورے ملک کا کنٹرول مقامی پولیس اور فوج کو سونپ دیا جائے گا۔ نیوز کانفرنس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے واضح کیا کہ امن و سلامتی کی مکمل ذمہ داری منتقل کرنے کے بعد بھی نیٹو افغان سکیورٹی فورسز کے پہلو بہ پہلو رہے گی۔
لزبن میں افغانستان کے بارے میں جس نئے منصوبے پر نیٹو رہنما متفق ہوئے، اس کے مسودے پر نیٹو کے سیکریٹری جنرل کے ساتھ افغان صدر حامد کرزئی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے بھی دستخط کئے۔ حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ انہیں خوشی ہوئی ہے کہ نیٹو رہنماؤں نے افغان عوام کی خواہش کا احترام کیا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ جس منصوبے پر اتفاق کیا گیا ہے اس پر عمل پیرا ہونے سے یقینی طور پر افغان عوام کی مشکلات اور ایساف کے آپریشن میں حائل رکاوٹوں میں کمی ظاہر ہونے کےساتھ ساتھ درپیش مسائل کا خاتمہ ہو سکے گا۔
نیٹو کے سربراہ کے مطابق اگلے سال سے جس عبوری دور کا آغاز ہو رہا ہے اس میں نیٹو کا کردار مسلسل محدود ہوتا جائے گا اور بعد میں بھی وہ افغان سکیورٹی کو مسلسل سپورٹ کرتی رہے گی۔ راسموسن کے مطابق طالبان مزاحمت کاروں اس بات سے آگاہ رہیں کہ وہ جب تک موجود ہیں تب تک نیٹو کو بھی اپنا کام مکمل کرنا ہو گا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: ندیم گِل