1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ

شامل شمس1 اگست 2013

اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد میں اس سال واضح اضافہ ہوا ہے۔ شہری ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

(AP Photo/Jawed Basharat)
تصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کی رپورٹ میں افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی وجہ یہ بتائی گئی ہے کہ اگلے سال کے آخر تک اتحادی فوجوں کی افغانستان سے واپسی سے قبل طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے حملے اس لیے تیز کر دیے ہیں کہ زیادہ سے زیادہ علاقے اپنے قبضے میں لے سکیں۔

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن UNAMA نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ افغانستان میں اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں ہلاک شدگان کی تعداد میں 14 فیصد اور زخمیوں کی تعداد میں 28 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ رپورٹ کے مطابق عام شہریوں کی ہلاکتوں اور ان کے زخمی ہو جانے کے 74 فیصد واقعات کی وجہ عسکریت پسندوں کے حملے بنے۔

اتحادی فوجوں کی افغانستان سے واپسی سے قبل طالبان عسکریت پسندوں نے اپنے حملے تیز کر دیے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے چند برس قبل افغانستان میں امریکی افواج کی تعداد میں اضافے کے بعد شہری ہلاکتوں میں کمی واقع ہوئی تھی، تاہم جوں جوں افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کا وقت قریب آ رہا ہے، طالبان کے حملوں میں بھی شدت آ رہی ہے جس سے شہری ہلاکتوں میں بھی اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افغانستان میں رواں برس جنوری سے جون تک ایک ہزار تین سو انیس افراد ہلاک اور ڈھائی ہزار کے قریب زخمی ہوئے۔ سن دو ہزار بارہ کی پہلی ششماہی میں ایک ہزار ایک سو اٹھاون افراد ہلاک اور ایک ہزار نو سو چھہتر زخمی ہوئے تھے۔

زیادہ تر ہلاکتیں گھریلو ساخت کے بموں کے سڑکوں پر نصب کیے جانے کی وجہ سے ہوئیں۔ نو فیصد ہلاکتیں افغان سکیورٹی فورسز اور نیٹو افواج کے ہاتھوں ہوئیں جبکہ بارہ فیصد شہری سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان زمینی جھڑپوں کے دوران جاں بحق ہوئے۔

UNAMA کے انسانی حقوق سے متعلق شعبے کی سربراہ جارجیٹ گیگنن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سکیورٹی فورسز اور طالبان کے مابین تازہ جھڑپوں کے سبب افغان بچوں، عورتوں اور مردوں کی زندگیاں شدید خطرے میں پڑ گئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اس سال افغان فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان لڑائی کے دوران دو سو سات شہری ہلاک ہوئے۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں یہ تعداد بیالیس فیصد زیادہ ہے۔

واشنگٹن میں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان میری ہارف کا کہنا ہے کہ افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ اس لیے ہو رہا ہے کہ سکیورٹی فورسز طالبان کے خلاف زیادہ کارروائیاں کر رہی ہیں۔ ان کا مؤقف ہے کہ اس صورت حال میں شہری ہلاکتوں میں اضافے سے بچنا ممکن نہیں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں