1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں عدم تحفظ کے جزوی ذمہ دار امریکا اور نیٹو بھی، کرزئی

7 دسمبر 2012

افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ افغانستان میں اس وقت جو عدم تحفظ پایا جاتا ہے، اس کی جزوی ذمہ داری امریکا اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو پر بھی عائد ہوتی ہے۔

تصویر: AP

خبر ایجنسی اے ایف پی کے مطابق صدر حامد کرزئی نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ وہ مستقبل میں افغانستان میں امریکی فوج کے کردار سے متعلق مذاکرات معطل بھی کر سکتے ہیں۔

افغانستان سے2014ء میں امریکا اور نیٹو کے جنگی دستوں کا انخلاء تقریبا مکمل ہو جائے گاتصویر: picture-alliance/dpa

واشنگٹن سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ افغان صدر نے امریکی نشریاتی ادارے این بی سی نیوز کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ افغانستان میں اس وقت جو عدم تحفظ پایا جاتا ہے، اس کی جزوی طور پر وجہ وہ ڈھانچے بھی ہیں جو ’نیٹو اور امریکا نے افغانستان میں تیار کیے ہیں‘۔

اپنے اس انٹرویو میں صدر کرزئی نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت پر بدعنوانی کے جو الزامات لگائے جاتے ہیں، وہ غلط یا نا مکمل اطلاعات کا نتیجہ ہیں۔ حامد کرزئی نے مزيد کہا کہ افغانستان غربت کا شکار ملک ہے جہاں کرپشن اور بدعنوانی کو ہوا دینے کی ذمہ داری زیادہ تر امریکا پر عائد ہوتی ہے۔

حامد کرزئی نے کہا، ’میں اس رائے تک پہنچا ہوں کہ مختلف ٹھیکوں کی صورت میں افغانستان میں کرپشن امریکا سے آ رہی ہے اور اس کا سبب دونوں ملکوں کے نظاموں میں پائی جانے والی بدعنوانی بھی ہے‘۔

تصویر: DW

صدر حامد کرزئی نے این بی سی نیوز کو کابل میں اپنے دفتر سے ویڈیو رابطے کے ذریعے دیے گئے اس انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ افغانستان کے بارے میں ‘کرپشن کا تصور دانستہ ہے جس کا مقصد افغان حکومت پر دباؤ ڈالنا اور اسے کمزور بنانا ہے‘۔

حامد کرزئی کے ان کے پارٹنر امریکی رہنماؤں کے ساتھ تعلقات کافی عرصے سے کھچاؤ اور دباؤ کا شکار رہے ہیں۔ اس حوالے سے افغان صدر نے امریکا پر یہ الزام بھی لگایا کہ وہ کابل حکومت کے ساتھ طے کردہ ایک معاہدے پر کاربند رہنے میں ناکام رہا ہے۔ یہ معاہدہ اس بارے میں تھا کہ کابل کے شمال میں واقع بگرام کی ایک جیل میں قید سینکڑوں قیدیوں کو افغان حکام کے کنٹرول میں دے دیا جائے گا۔

امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

افغان رہنماؤں نے بگرام کی اس جیل کا کنٹرول افغان حکام کو منتقل کیے جانے کو امریکا کے ساتھ ایک نئے اسٹریٹیجک معاہدے پر دستخطوں سے پہلے کی شرط بنا رکھا ہے۔ یہ نیا معاہدہ 2014ء کے بعد افغانستان میں امریکی فوجی موجودگی کے لیے بنیادیں فراہم کرے گا۔ تب افغانستان سے امریکا اور نیٹو کے جنگی دستوں کا انخلاء تقریبا مکمل ہو چکا ہو گا۔

اس نئے دوطرفہ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ معاہدے سے متعلق افغان اور امریکی نمائندوں کے درمیان بات چیت نومبر کے وسط میں شروع ہوئی تھی۔ یہ مذاکرات ابھی تک مکمل نہیں ہوئے اور اسی بات چیت میں افغانستان میں امریکا کی ‘فالو آن فورس‘ کی موجودگی کی شرائط طے کی جائیں گی۔

اس حوالے سے صدر کرزئی نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ انہوں نے امریکی صدر باراک اوباما کو اطلاع کر دی ہے کہ اگر امریکا نے بگرام جیل کے قیدیوں کو افغان حکام کے کنٹرول میں دینے سے متعلق اپنے وعدے پر عمل نہ کیا تو واشنگٹن کے ساتھ اسٹریٹیجک پارٹنرشپ کے بارے میں جاری مکالمت معطل بھی کی جا سکتی ہے۔

(ij / ia (AFP

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں