1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں لینڈ سلائیڈنگ، سینکڑوں افراد ہلاک

عابد حسین3 مئی 2014

شمال مشرقی افغان علاقے میں شدید بارشوں کے نتیجے میں لینڈ سلائیڈنگ سے تین سو سے زائد افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ دو ہزار کے قریب لاپتہ افراد کی تلاش کا سلسلہ جاری ہے۔

تصویر: Reuters

افغانستان کے شمال مشرق میں پہاڑی علاقے کے حامل بدخشاں صوبے کے ایک گاؤں کو لینڈ سلائیڈنگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ جمعے کے روز اس واقعے سے بدخشاں صوبے کا گاؤں حوبو بارک شدید متاثر ہوا۔ لینڈ سلائیڈنگ کی لپیٹ میں اس بڑے گاؤں کا بہت سارا علاقہ آیا۔ یہ واقعہ بعد دوپہر پیش آیا جب گاؤں کے مرد جمعے کی نماز ادا کرنے مقامی مسجد پہنچے ہوئے تھے۔ کم از کم تین سو مکانات بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گئے۔ ہلاکتوں کی تعداد کم از کم بھی تین سو پچاس بتائی گئی ہے۔

بدخشاں صوبے کے گورنر کا کہنا ہے کہ سینکڑوں ہلاکتوں کے علاوہ دو ہزار افراد لاپتہ ہیںتصویر: Reuters

افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن (UNAMA) کے ایک ترجمان نے بھی 350 ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ اُن کے ادارے کے کارکن مقامی انتظامیہ کے ساتھ مل کر متاثرین کی مدد میں مصروف ہیں اور لینڈ سلائیڈنگ میں پھنسے افراد کو باہر نکالنے کی کوششیں جاری ہیں۔ اقوام متحدہ کے اس اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ شدید بارش کے دوران ایک پہاڑی چوٹی کا انہدام لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ بنا۔

اسی طرح بدخشاں صوبے کے گورنر شاہ ولی اللہ ادیب کا کہنا ہے کہ سینکڑوں ہلاکتوں کے علاوہ دو ہزار افراد لاپتہ ہیں۔ گورنر کے مطابق گاؤں حوبو بارک کے ایک تہائی مکانات مٹی کے پھسلتے ہوئے تودوں یا بہتے ہوئے گاڑھے کیچڑ کی زد میں آ گئے۔ گورنر کے مطابق ریسکیو ٹیموں اور امدادی ورکرز کے پاس مناسب اوزار یا آلات نہ ہونے کی وجہ سے تلاش کے عمل میں بہت مشکلات کا سامنا رہا اور بہتے کیچڑ کی انتہائی موٹی تہہ میں دبے انسانوں کو نکالنا ناممکن دکھائی دے رہا تھا۔

لینڈ سلائیڈنگ کی لپیٹ میں اس بڑے گاؤں کا بہت سارا علاقہ آیاتصویر: Reuters

بدخشان کی پولیس کے سربراہ میجر جنرل فضل الدین حیار کا کہنا ہے کہ امدادی ٹیمیں صرف کیچڑ میں دبے لیکن دکھائی دینے والے افراد کو نکالنے میں کامیاب ہو رہی ہیں جبکہ گہرائی میں موجود انسانوں کو باہر نکالنا امدادی ٹیموں کے بس سے باہر ہے۔ پولیس کے سربراہ کے مطابق متاثرین کی پوری طرح مدد کرنا بہت مشکل ہے اور کیچڑ کی گہری تہہ میں دبے ہوئے افراد تک رسائی بہت مشکل ہی نہیں بلکہ سردست ناممکن دکھائی دیتی ہے۔ بدخشاں میں نیشنل ڈیزاسٹر کے محکمے کے مقامی ڈائریکٹر ہمایوں دہقان نے کہا کہ لینڈ سلائیڈنگ یقینی طور پر شدید بارشوں کا نتیجہ ہے اور متاثرین کے لیے خیمے روانہ کر دیے گئے ہیں۔ دہقان کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران بھی موسلا دھار بارشوں سے دوسرے اضلاع میں چار افراد کی موت واقع ہوئی تھی اور آٹھ لاپتہ افراد ابھی تک نہیں مل سکے۔

افغانستان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارشوں کے دوران مٹی کے تودوں یا چٹانوں کا لُڑھک جانا عام خیال کیا جاتا ہے لیکن جمعہ دو مئی کا واقعہ انتہائی بھیانک قرار دیا گیا ہے۔ امریکی صدر اوباما اور جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے جمعے کے روز واشنگٹن میں پریس کانفرنس کے دوران لینڈ سلائیڈنگ کے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں