1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں ممکنہ جنگی جرائم کی چھان بین میں بڑی پیش رفت

مقبول ملک
10 نومبر 2016

بین الاقوامی فوجداری عدالت کی چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودا کے مطابق افغانستان میں ممکنہ جنگی جرائم کے ارتکاب کی چھان بین میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ عدالت لیبیا میں جہادیوں کے مظالم کی بھی چھان بین کر سکتی ہے۔

USA UN-Sicherheitsrat tagt in New York zu Syrien
فاتو بنسودا نے یہ باتیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے اپنے ایک خطاب میں کہیںتصویر: Getty Images/AFP/D. Reuter

ہالینڈ کے شہر دی ہیگ سے جمعرات دس نومبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق انٹرنیشنل کریمینل کورٹ آئی سی سی کی خاتون مستغیث اعلیٰ فاتو بنسودا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ افغان خانہ جنگی کے فریقین کی طرف سے ممکنہ جنگی جرائم کے ارتکاب کی اس عدالت کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔

انٹرنیشنل کریمینل کورٹ کی چیف پراسیکیوٹر نے سکیورٹی کونسل کو بتایا کہ ہندوکش کی ریاست افغانستان میں جنگی جرائم کے ارتکاب سے متعلق ان کے دفتر کی طرف سے ابتدائی تحقیقات میں نئے ’ٹھوس مراحل‘ طے کر لیے گئے ہیں۔

اس عدالت کی طرف سے افغانستان میں ممکنہ جنگی جرائم کی چھان بین کے بہت طویل عمل کا انکشاف پہلی بار 2007ء میں کیا گیا تھا۔ اس دوران آئی سی سی کی طرف سے ان تمام ممکنہ جنگی جرائم کی تفتیش کی جا رہی ہے، جو 2003ء سے اب تک وہاں کیے گئے ہیں اور جن میں طالبان عسکریت پسندوں اور افغان حکومتی  فورسز کے علاوہ وہ بین الاقوامی مسلح دستے بھی شامل ہیں، جن میں امریکی فوجی بھی شریک تھے۔

ساتھ ہی فاتو بنسودا نے عالمی سلامتی کونسل کو یہ بھی بتایا کہ اگلے برس 2017ء میں ان کی ترجیح یہ ہو گی کہ شمالی افریقی ملک لیبیا میں جگہ جگہ نظر آنے والی خونریزی، لاقانونیت اور جرائم کے مرتکب افراد کے سزاؤں سے بچے رہنے کے تناطر میں اس بین الاقوامی عدالت کی طرف سے ممکنہ طور پر وہاں مختلف ملیشیا گروپوں اور جہادیوں کی طرف سے ڈھائے جانے والے مظالم کی بھی چھان بین کی جائے۔

آئی سی سی کی مستغیث اعلیٰ فاتو بنسوداتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Lampen

بنسودا کے بقول ان کا دفتر اگلے برس لیبیا سے متعلق اپنی موجودہ چھان بین میں توسیع کرتے ہوئے اس امر کا جائزہ بھی لے گا کہ آیا وہاں داعش کے جہادیوں کے مبینہ جرائم کی تفتیش کر کے ان کے خلاف شدید نوعیت کے جرائم کے سلسلے میں عدالتی کارروائی کی جانا چاہیے۔

چیف پراسیکیوٹر فاتو بنسودا نے سکیورٹی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ لیبیا میں شدید نوعیت کے جرائم کے ارتکاب کے سلسلے میں نئے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا ارادہ بھی رکھتی ہیں اور ایسا ممکنہ طور پر مستقبل قریب میں ہو جائے گا۔

بعد ازاں اپنے ایک ٹی وی انٹرویو میں آئی سی سی کی مستغیث اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ وہ اگلے ہفتے ایک ایسی نئی رپورٹ بھی جاری کریں گی، جس میں اس عدالت کی طرف سے مختلف جنگی اور بحران زدہ ملکوں اور علاقوں میں کیے جانے والے شدید نوعیت کے اجتماعی جرائم کی ابتدائی چھان بین سے متعلق جملہ تفصیلات شامل ہوں گی۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں