افغانستان: پاکستانی ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ،’مسافر یرغمال‘
4 اگست 2016اسلام آباد سے جمعرات کی رات موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پاکستانی صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ ہیلی کاپٹر پاکستانی حکومت کا ہے، جسے آج مشرقی افغان صوبے لوگر میں کریش لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔
دیگر رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کا ہے۔ پاکستانی حکام نے یہ تصدیق تو کی ہے کہ اس ہیلی کاپٹر میں چھ افراد سوار تھے، تاہم یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ انہیں افغان طالبان نے یرغمالی بنا لیا ہے۔
اس بارے میں لاہور میں ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا، ’’اس ہیلی کاپٹر میں سوار چھ افراد کے بارے میں ہمیں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔‘‘
قبل ازیں افغان دارالحکومت کابل سے جمعرات کی سہ پہر ملنے والی رپورٹوں میں افغان صوبے لوگر کے ضلع عذرا کے گورنر کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ یہ ہیلی کاپٹر پاکستان کا تھا، جس میں سوار چھ افراد کو طالبان یرغمال بنانے کے بعد کسی نامعلوم مقام پر لے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز نے لکھا ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کی کریش لینڈنگ کی دو اعلیٰ افغان اہلکاورں کے علاوہ دو پاکستانی حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے۔ لوگر کا صوبہ افغانستان کی پاکستان کے ساتھ سرحد کے قریب زیادہ تر ایک ایسا قبائلی پہاڑی علاقہ ہے، جہاں کابل حکومت کے مخالف افغان طالبان کو کنٹرول حاصل ہے۔
اسی دوران لوگر کے گورنر کے ایک ترجمان نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس ہیلی کاپٹر کو کسی نے نشانہ نہیں بنایا تھا بلکہ اسے کے پائلٹ کو تکنیکی خرابی کی وجہ سے کریش لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔ ترجمان نے کہا، ’’ہیلی کاپٹر میں سوار چھ افراد کو طالبان نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔‘‘
اسی واقعے کے بارے میں افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ایم آئی سترہ طرز کا یہ ٹرانسپورٹ ہیلی کاپٹر روسی ساختہ ہے، جسے مرمت کے لیے آج پرواز کرتے ہوئے روس لے جایا جانا تھا۔ ہماری معلومات کے مطابق اس ہیلی کاپٹر کو لوگر میں کریش لینڈنگ کرنا پڑ گئی۔‘‘