1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں پرتشدد واقعات، بچوں کی ہلاکتوں میں اضافہ: اقوام متحدہ

عاطف توقیر8 فروری 2014

اقوام متحدہ کی جانب سے جمعرات کے روز ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں گزشتہ برس پرتشدد واقعات میں بچوں کی ہلاکتوں میں 34 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

Afghanistan Selbstmordattentat Auto Bombe Jalalabad Indisches Konsulat
تصویر: picture alliance/AP Photo

اقوام متحدہ کی جانب سے ہفتے کے روز سامنے آنے والی اس رپورٹ میں ان ہلاکتوں میں سب سے زیادہ ذمہ دار طالبان کی جانب سے سڑک کنارے نصب بم دھماکوں کے واقعات کو قرار دیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق سن 2013 میں ایک مرتبہ پھر افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ سن 2012ء تک شہری ہلاکتوں میں کمی کا ایک رجحان دیکھا جا رہا تھا، تاہم سن 2013 اس حوالے سے اس 12 سالہ جنگ کا ایک اور خونریز سال ثابت ہوا کہ جب 2012 کے مطابق میں گزشتہ برس مجموعی شہری ہلاکتوں میں 14 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سن 2013ء افغان خواتین اور بچوں کے لیے خونریز رہاتصویر: AP

اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ شہری ہلاکتوں میں اضافہ سے افغانستان میں تشدد کے واقعات میں اضافے کا پتہ چلتا ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ایک ایسے موقع پر جب افغانستان سے غیرملکی افواج کا انخلا کا سلسلہ شروع ہے اور رواں برس کے اختتام تک افغانستان سے تمام غیرملکی فوجیوں کو نکل جانا ہے، طالبان کے حملے افغانستان کے مستقبل اور اس کی سلامتی کے حوالے سے کئی طرح کے سوالات کھڑے کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے معاونتی مشن کے مطابق گزشتہ برس افغانستان میں مجموعی طور پر 19 سو 59 شہری ہلاک ہوئے، جن میں 561 بچے بھی شامل تھے، جب کہ مختلف واقعات میں زخمی ہونے والوں کی تعداد پانچ ہزار چھ سو 56 رہی۔

سن 2012ء میں مجموعی طور پر 27 سو 68 افراد ہلاک اور 4821 افراد زخمی ہوئے تھے۔ سن 2013ء میں ہلاکتوں کی تعداد 3133 رہی تھی جب کہ زخمی ہونے والوں کی تعداد 4706 تھی۔

تصویر: picture alliance/AP Photo

یونائیٹڈ نیشنز اسسٹنس مشن فار افغانستان UNAMA کی اس رپورٹ کے مطابق افغانستان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں بڑی تعداد میں شہری متاثر ہوئے۔

اقوام متحدہ نے اس حوالے سےگزشتہ برس ہونے والی ان 962 جھڑپوں کا ریکارڈ جمع کیا ہے، جن میں عام شہری متاثر ہوئے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اگر ان واقعات اور شہری ہلاکتوں کے درمیان تعلق دیکھا جائے، تو یہ اوسط ہر جھڑپ میں 20 افراد کی ہلاکت کا پتہ دیتی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق اس طرح کی جھڑپوں میں شہری ہلاکتوں میں 43 فیصد اضافہ دیکھا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ سن 2013ء افغان خواتین اور بچوں کے لیے بھی خونریز رہا۔ بتایا گیا ہے کہ بچوں کی زیادہ تر ہلاکتوں کی وجہ زمین میں دفن کردہ باردوی سرنگوں پر اچھلنے یا کسی گاڑی کے ایسی کسی بم سے ٹکرا جانے کی وجہ سے ہوئیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یہ ایک انتہائی تکلیف دہ بات ہے کہ زیادہ تر خواتین اور بچے اپنی معمولات زندگی انجام دیتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔ اقوام متحدہ نے حکومت اور عسکریت پسندوں سمیت تمام فریقوں پر زور دیا ہے کہ وہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کو ممکن بنائیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں