اسے حالیہ برسوں میں افغانستان میں امریکا کا سب سے بڑا فوجی نقصان قرار دیا جارہا ہے۔ امریکی حکام نے تاہم اس بات کی تردید کی کہ یہ طیارہ دشمن کی کسی کارروائی کا شکار ہوا ہے۔
اشتہار
افغانستان میں امریکی فورسز کے ترجمان کرنل سونی لیگیٹ نے کہا، ”ایک امریکی بمبار طیارہ ای 11اے افغانستان کے غزنی صوبہ میں پیر کے روز حادثے کا شکار ہوگیا۔ طیارہ گرنے کی وجہ جاننے کے لیے تفتیش کی جا رہی ہے تاہم اب تک اس بات کے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ طیارہ دشمن کی کسی کارروائی کے نتیجے میں گرا ہو۔"
جس علاقے میں امریکی فوجی طیارہ حادثے کا شکار ہوا ہے وہاں جزوی طور پر طالبان کا کنٹرول ہے۔ افغان حکام نے ابتدا میں کہا تھا کہ ایک سویلین طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا ہے۔ بہر حال حادثہ کے متعلق متضاد رپورٹوں کے بعد بالآخر امریکی فوجی حکام نے اس بات کی تصدیق کردی کہ حادثے کا شکار ہونے والا یہ طیارہ امریکی فوج کا تھا۔
امریکی فضائیہ Bombardier E-11A طیارے کو بالعموم الیکٹرانک نگرانی کے لیے استعمال کرتی ہے۔
ایک امریکی افسر نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس طیارہ پر تقریباً دس افراد سوار تھے۔ دوسری طرف طالبان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارہ پر سوار کوئی شخص زندہ نہیں بچا۔ طالبان نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ اس طیارہ حادثہ میں امریکی سی آئی اے کے متعدد اہلکار مارے گئے ہیں۔
قبل ازیں کابل میں ایک اعلٰی دفاعی اہلکار کا کہنا تھا کہ تفتیش کار جائے حادثہ پر پہنچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حکام کے لیے اس علاقے تک پہنچنا دشوار ہے کیوں کہ غزنی صوبہ کے بہت بڑے علاقے پر طالبان کا کنٹرول ہے۔
طیارہ حادثے کے بعد متضاد خبریں سامنے آئیں۔ افغانستان کے حکام کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والا طیارہ افغانستان قومی فضائی کمپنی آریانا ایئرلائنز کا تھا۔
غزنی صوبہ کے گورنر کے ترجمان عارف نوری نے ایک بیان میں کہا، ''آریانا ایئرلائنز کا ایک بوئنگ طیارہ غزنی صوبہ میں دہ یک ضلع کے سدو خیل علاقے میں مقامی وقت کے مطابق تقریباً ایک بجکر دس منٹ پر گرا۔"
آریانا ایئرلائنز نے تاہم اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی طیارہ حادثے کا شکار نہیں ہوا ہے۔ آریانا نے اپنی ویب سائٹ پر ایک بیان جاری کرکے کہا کہ کمپنی کے تمام طیارے حسب معمول پرواز پر ہیں اور محفوظ ہیں۔
بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی طیارے کا یہ حادثہ گزشتہ پانچ سال کے دوران افغانستان میں امریکاکا سب سے بڑا فوجی نقصان ہے۔
یورپ میں ہونے والے اکیسویں صدی کے بدترین فضائی حادثے
اس پکچر گیلری میں اکیسویں صدی کے دوران یورپ میں ہونے والے بدترین فضائی حادثات کی تفصیلات ملاحظہ کیجیے۔
تصویر: AP/Toshihiko Sato
جرمن ونگز ایئر بس اے 320
جرمن ونگز کا طیارہ ایئر بس اے 320 چوبیس مارچ سن 2015 کو فرانس کے پہاڑی سلسلے ایلپس میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ یہ طیارہ بارسلونا سے جرمن شہر ڈوسلڈورف سفر کر رہا تھا۔ اس ہوائی جہاز میں سوار 144 مسافر اور فضائی عملے کے چھ ارکان ہلاک ہوگئے تھے۔ ذہنی مسائل کے شکار معاون پائلٹ نے اس جہاز کو جان بوجھ کر تباہ کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa
ملائیشین ایئرلائن کی پرواز ایم ایچ 17
مشرقی یوکرائن میں موجود باغیوں کو ملائیشین ایئرلائن کے طیارے ایم ایچ 17 کو تباہ کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ یہ طیارہ 17 جولائی 2014ء کو ایمسٹرڈم سے کوالالمپور کی جانب پرواز کر رہا تھا۔ جہاز میں سوار تمام 298 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ ڈچ حکام کی جانب سے کرائی جانے والی تحقیقات کے مطابق روسی باغیوں نے مشرقی یوکرائن سے ایک میزائل کے ذریعے اس طیارے کو تباہ کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/E. Dunand
پولش صدر کی فضائی حادثے میں ہلاکت
پولینڈ کی فضائیہ کا ایک جہاز جس میں پولینڈ کے صدر لیخ کاچنسکی سوار تھے 10 اپریل سن 2010 کو روس کے شہر سمولنسک کے ایئرپورٹ پر تباہ ہوا تھا۔ روسی اور پولش تحقیق کاروں کے مطابق اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی غلطی تھی۔ اس حادثے میں نوے سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پولش صدر کے جڑواں بھائی نے تاہم اس حادثے کو اپنے بھائی اور پولینڈ کے صدر کو قتل کرنے کی سازش قرار دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
ایئر فرانس فلائٹ 447
ایئر فرانس کی پرواز 447 یکم جون 2009ء کو ریو ڈی جنیرو سے پیرس کی طرف پرواز کر رہی تھی۔ تکنیکی وجوہات اور پائلٹ کی ایک غلطی کے باعث یہ جہاز بحیرہ اوقیانوس میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس جہاز میں سوار 228 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔ حادثے کے لگ بھگ دو سال بعد سمندر سے جہاز کا بلیک باکس ملا تھا۔
تصویر: picture alliance / dpa
سپان ایئر کی پرواز 5022
سپان ایئر کا ایک طیارہ 20 اگست 2008ء کو میڈرڈ کے ایئرپورٹ سے ٹیک آف کے فوری بعد تباہ ہو گیا تھا۔ اس ہوائی جہاز میں 154 افراد سوار تھے۔ حیرت انگیز طور پر اٹھارہ افراد اس حادثے میں محفوظ رہے تھے۔ اس حادثے کی وجہ پائلٹ کی جانب سے چیک لسٹ پر عمل درآمد نہ کرنے کو بتایا گیا۔
تصویر: AP
پلکووو ایوی ایشن انٹر پرائز کی پرواز 612
یہ روسی مسافر طیارہ 22 اگست 2006ء کو مشرقی یوکرائن کے شہر ڈونیسٹک میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں جہاز میں سوار تمام 170 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
تصویر: AP
ہیلیوس ایئرویز فلائٹ 522
ہیلیوس ایئرویز کا یہ طیارہ 14 اگست 2005ء کو اپنی منزل ایتھنز کے قریب گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ سائپرس سے اپنے سفر کا آغاز کرنے والے اس طیارے میں 121 افراد سوار تھے جو تمام اس حادثے میں ہلاک ہوگئے۔ اس حادثے کی وجہ کیبن میں پریشر کی کمی کو ٹھہرایا گیا تھا۔
تصویر: AP
ایس اے ایس کی پرواز 686
آٹھ اکتوبر 2001ء کو اسکینڈے نیویا کی ایئر لائن کا جہاز اٹلی کے شہر میلان کے ایئر پورٹ سے ٹیک آف کے بعد ایک چھوٹے طیارے سے ٹکرا گیا تھا۔ اس چھوٹے طیارے اور اسکینڈے نیوین ایئرلائن کے طیارے میں سوار 114 افراد اس حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Ansa
ایئر فرانس کونکورڈ فلائٹ
25 جولائی سن 2000ء کو ایئر فرانس کا یہ طیارہ پیرس سے نیویارک پرواز کرنے کے لیے ٹیک آف کرنے کے دو منٹ بعد تباہ ہو گیا تھا۔ اس حادثے میں ہوائی جہاز میں سوار 109 اور زمین پر موجود چار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ اس حادثے کی وجہ رن وے پر موجود تعمیراتی مواد کی موجودگی بتایا جاتا ہے۔ جس کا کچھ حصہ جہاز کے تیل کے ٹینک میں چلا گیا تھا۔