افغانستان میں ہزاروں امریکی فوجی تعینات کیے جانے کا امکان
16 جون 2017امریکی وزارت دفاع کے صدر دفتر پینٹاگون کے ذرائع کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے افغانستان میں چار ہزار کے قریب نئے فوجی متعین کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان فوجیوں کی تعیناتی سے عدم سلامتی کی صورت حال میں بہتری کا امکان پیدا ہو گا۔ اس مناسبت سے حتمی اعلان اگلے ہفتے کے دوران امریکی وزیر دفاع جیمز میٹِس کی جانب سے کیا جائے گا۔
پینٹاگون کے ترجمان نیوی کیپٹن جیف ڈیوس سے جب نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے رابطہ کیا تو انہوں نے صرف اتنا کہا کہ ابھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب افغان وزارت دفاع کے ترجمان دولت وزیری نے امریکی فوجیوں کی تعیناتی پرقدرے ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت مزید امریکی فوجیوں کی تعیناتی کے فیصلے کی حمایت کرے گی۔ وزیری نے یہ بھی کہا کہ امریکی حکومت آگاہ ہے کہ کابل حکومت دہشت گردی کے خلاف مسلح جدوجہد میں مصروف ہے اور حکومت نیٹو اتحاد کی مدد سے اس جنگ سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوشش میں بھی ہے۔
رپورٹوں کے مطابق ان فوجیوں کی ذمہ داریوں میں افغان فوج کے اہلکاروں کی تربیت اور عسکری معاملات و آپریشنز کے دوران مشاورت ہو گی۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس فیصلے سے افغانستان میں اعلیٰ امریکی کمانڈر کو اپنی حکمت عملی مرتب کرنے میں بھی آسانی حاصل ہو سکے گی۔
امریکی ذرائع نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ نئے تعینات ہونے والے فوجیوں میں سے ایک قلیل تعداد افغانستان کے انسداد دہشت گردی کے محکمے میں متعین کی جائے گی تا کہ طالبان اور ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے خلاف کی جانے والی عسکری کارروائیوں کو تقویت حاصل ہو سکے۔
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی جانب سے بھی امریکی فوجیوں کی تعیناتی پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یہ البتہ طے ہے کہ مغربی دفاعی اتحاد کی رکن ریاستیں افغانستان میں اپنے فوجیوں میں اضافے کی خواہش رکھتی ہیں۔ افغانستان میں اس وقت امریکی فوجیوں کی تعداد ساڑھے آٹھ ہزار ہے۔