1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان میں 7 نومبر کو دوسرے انتخابی مرحلے کا اعلان

20 اکتوبر 2009

افغان الیکشن کمیشن نے اعلان کیا ہے کہ 20 اگست کے صدارتی انتخابات میں کسی امیدوار نے مقررہ 50 فیصد ووٹ حاصل نہیں کئے لہذا سات نومبر کو دوسرا انتخابی مرحلہ ہوگا۔

تصویر: AP

دوسرے انتخابی مرحلے یعنی رن آف الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے صدر حامد کرزئی اور ان کے قریب ترین حریف ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے درمیان سات نومبر کوانتخابی معرکہ ہوگا۔ افغان آئین کے مطابق کسی بھی صدارتی امیدوار کی حتمی کامیابی کے لئے ڈالے گئے کل ووٹوں کا کم از کم 50 فیصد حاصل کرنا ضروری ہے۔

افغانستان کے الیکشن کمیشن نے اپنے حتمی نتائج میں بتایا ہے کہ صدر حامد کرزئی نے 49.67 فیصد ووٹ حاصل کئے ہیں، اس لئے صدر حامد کرزئی اور ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے درمیان دوبارہ انتخابی مقابلہ ہوگا۔ اس سے قبل اقوام متحدہ کی زیرنگرانی کام کرنے والے ’الیکشن شکایات کمیشن ‘ نے کہا تھا کہ بیس اگست کے صدارتی انتخابات کے دوران دھاندلیوں کے واضح شواہد ملے ہیں۔ جس کے نتیجے میں ECC نے دو سو دس پولنگ اسٹیشنوں میں ڈالے گئے ووٹ منسوخ کر دئے۔ قبل ازیں افغان الیکشن کمیشن کے غیر حتمی نتائج کے مطابق صدر حامد کرزئی نے 54 فیصد جبکہ ان کے حریف عبداللہ عبداللہ نے اٹھائیس فیصد ووٹ حاصل کئے تھے۔

امریکی سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ جان کیری نے فیصلے سے قبل آج منگل کے روز صدر حامد کرزئی سے اہم ملاقات کی۔تصویر: picture-alliance/dpa

خودمختار الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ قانون اور آئین کے عین مطابق ہے، اور یہ ملک میں جمہوری اقدار کی مضبوطی میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انتخابی عمل کے دوران بڑے پیمانے پر دھاندلیوں کی رپورٹوں کے بعد صدر حامد کرزئی پر دوسرے مرحلے کے انتخابات پر آمادگی کے لئے شدید بین الاقوامی دباؤ تھا۔ اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون سمیت اہم عالمی رہنماؤں نے افغان صدر حامد کرزئی اور ان کے انتخابی حریف عبداللہ عبداللہ سے فون پر بات کی۔ ان میں برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن، پاکستانی صدر آصف زرداری اور امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی شامل ہیں۔ جبکہ اس وقت افغانستان میں موجود امریکی سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ جان کیری نے چند دن پہلے ہی کہا تھا کہ اس مسئلے کے حل سے قبل امریکی صدر کی جانب سے مزید فوجی دستے افغانستان بھیجنا ایک غیر ذمہ دارانہ اقدام ہو گا۔

جان کیری نے افغان صدر سے ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن کے فیصلے کو دونوں صدارتی امیدواروں کی جانب تسلیم کئے جانے کا خیر مقدم کیا اور اس سلسلے میں مزید کہا: "افغانستان کے مستقبل کا حتمی فیصلہ افغان عوام اور افغان حکومت اور سول افراد نے کرنا ہے، نہ کے مسلح افواج یا بین الاقوامی برادری نے۔"

افغان الیکشن کمیشن کے اعلان سے قبل امریکی سینٹ کمیٹی برائے خارجہ امور کے سربراہ جان کیری نے آج منگل کے روز صدر حامد کرزئی سے اہم ملاقات کی۔

رپورٹ: افسر اعوان

ادارت : امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں