1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان پر مغربی دباؤ میں اضافہ، نیٹو وزرائے خارجہ کا اجلاس

3 دسمبر 2013

نیٹو وزرائے خارجہ کا ایک اجلاس برسلز میں منعقد ہو رہا ہے، جس میں کابل پر زور دیا جائے گا کہ وہ نیٹو فوجوں کے انخلاء کے بعد مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات کے مستقبل کے حوالے سے باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخط کرے۔

تصویر: Reuters

حکام کے مطابق برسلز میں منعقدہ اس دو روزہ اجلاس میں مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے خارجہ 1990ء کے بعد سے اب تک کے سب سے سرگرم کردار کو مزید مربوط بنانے اور بلقان ریاستوں سے لے کر افغانستان تک پھیلے مختلف آپریشنز کے حوالے سے گفت و شنید کریں گے۔ اس کے علاوہ نیٹو ممالک میں دفاعی بجٹ میں کٹوتیوں کے تناظر میں یہ بھی دیکھا جائے گا کہ لیبیا سمیت متعدد ممالک میں نیٹو ممالک کس طرح مزید سرگرم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیٹو ممالک کے وزرائے خارجہ اس ملاقات میں تیزی سے تبدیل ہوتی دنیا کے چیلنجز سے بہتر انداز سے نمٹنے کے لیے سیاسی اور اقتصادی صورتحال کے ساتھ ساتھ عسکری طاقت کے بہتر اور مثبت استعمال کا جائزہ بھی لیں گے۔ حکام کے مطابق اس ملاقات میں 28 رکنی اتحاد کے علاوہ پارٹنر ممالک بھی شریک ہیں۔ اس اجلاس میں یہ جائزہ بھی لیا جا رہا ہے کہ شامی کیمیائی ہتھیاروں کی تباہی کس طرح ممکن بنائی جائے۔

کابل حکومت نے معاہدے پر دستخط نہ کیے تو اگلے برس نیٹو فوجیں افغانستان سے نکل سکتی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

مشرقی یورپ میں میزائل دفاعی نظام کی تنصیب اور ایران کی جانب سے حال ہی میں متنازعہ جوہری پروگرام کی بابت ایک عبوری معاہدے پر دستخط کا معاملہ بھی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہے۔

برسلز میں امریکی اور روسی وزرائے خارجہ کی ملاقات بھی ہو گی، جس میں یوکرائن اور جورجیا کے موضوعات بھی بحث کا حصہ ہوں گے۔ حال ہی میں یوکرائن کے صدر وکٹور یانوکووچ نے یورپی یونین کے ساتھ شراکت داری کے ایک معاہدے کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا، جب کہ روس کے ساتھ کشیدہ تعلقات کا حامل مشرقی یورپی ملک جورجیا یورپی یونین کے ساتھ ایسے ہی ایک معاہدے پر دستخط کرنے جا رہا ہے۔ یورپی یونین الزام عائد کرتی ہے کہ روس نے یوکرائن پر دباؤ ڈال کر اس معاہدے پر دستخط رکوا دیے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس ملاقات میں تاہم اہم ترین موضوع افغانستان کا ہو گا، جہاں صدر کرزئی نے امریکا کے ساتھ باہمی سکیورٹی معاہدے پر دستخط اگلے برس اپریل میں صدارتی انتخابات تک ٹالنے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت سن 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی فوجی انخلاء کے بعد بھی وہاں نیٹو فوجیوں کی تعیناتی ممکن ہو پائے گی۔ اس بابت واشنگٹن حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر رواں برس کے اختتام تک صدر کرزئی نے اس معاہدے پر دستخط نہ کیے تو امریکا افغانستان سے اپنے تمام فوجی نکالنے کا فیصلہ کر سکتا ہے کیوں کہ دوسری صورت میں وہ مستقبل کی منصوبہ بندی کرنے سے قاصر ہو گا۔

موجودہ منصوبے کے مطابق کابل حکومت کی جانب سے اس معاہدے پر دستخطوں کی صورت میں نیٹو ممالک افغانستان میں آٹھ تا بارہ ہزار فوجی تعینات کر پائیں گے، جس کا مقصد افغان سکیورٹی فورسز کی تربیت اور معاونت ہو گی۔ اے ایف پی کے مطابق صدر کرزئی نے اس معاہدے پر دستخطوں کے لیے نئی شرائط بھی رکھ دی ہیں، جس کے ذریعے وہ خود کو ایک محب وطن اور آزاد رہنما منوانا چاہتے ہیں۔

دوسری جانب ایران کی جانب سے صدر کرزئی سے کہا گیا ہے کہ وہ اس معاہدے پر دستخط نہ کریں۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے کابل حکومت کے لیے یہ اپیل ایک ایسے موقع پر کی گئی ہے، جب صدر کرزئی اگلے ہفتے ایران کا ایک دورہ کرنے والے ہیں۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ایران نہیں سمجھتا کہ یہ ڈیل افغانستان کے مفادات کا تحفظ کر سکتی ہے اور اس سے افغانستان کو کسی طرح کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں