پاکستان کے فضائی حملوں میں دس شہری ہلاک، طالبان حکومت
25 نومبر 2025
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک سوشل پوسٹ میں کہا،''پاکستانی فوج نے خوست صوبے میں ایک مقامی شہری کے مکان کو بمباری کا نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں نو بچے (پانچ لڑکے اور چار لڑکیاں) اور ایک خاتون مارے گئے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ کنڑ اور پکتیکا کی سرحدی علاقوں کو بھی پاکستانی فوج نے فضائی کارروائیوں کا ہدف بنایا جہاں چار مزید شہری زخمی ہوئے۔
پاکستان نے تاحال افغان حکومت کے ترجمان کے اس الزام پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ کارروائی پیر کو پشاور میں اس خودکش حملے کے بعد کی گئی ہے جس میں پاکستان کی نیم فوجی فورس فیڈرل کانسٹیبلری کے ہیڈکوارٹر کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس کے نتیجے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے تھے۔ جبکہ تین حملہ آور بھی مارے گئے۔
اب تک کسی بھی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔ تاہم پاکستان میں ماضی میں ہونے والے ایسے حملوں کے پیچھے عام طور پر کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو ذمہ دار ٹھہرایا گیا ہے جن کے بارے میں اسلام آباد کا دعویٰ ہے کہ انہیں افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں میسر ہیں۔ دوسری جانب کابل ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان کے صدر آصف زرداری نے اس کا الزام ''غیر ملکی سرپرستی یافتہ فتنہ الخوارج‘‘ پر عائد کی۔ یہ اسلام آباد کی اصطلاح ہے جو ٹی ٹی پی کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔
رواں ماہ اسلام آباد میں ایک اور خودکش دھماکے میں 12 افراد جان سے گئے تھے، جس کی ذمہ داری پاکستان طالبان نے قبول کی تھی۔ اسلام آباد نے کہا کہ اس حملے میں ملوث عسکری سیل ہر قدم پر افغانستان میں موجود اعلیٰ کمانڈ کی رہنمائی میں تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کشیدگی
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات 2021 میں طالبان کی دوبارہ اقتدار میں واپسی کے بعد سے کشیدہ ہیں، اور اکتوبر میں ہونے والی مہلک سرحدی جھڑپوں کے بعد مزید خراب ہو گئے، جن میں دونوں جانب تقریباً 70 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ لڑائی قطر اور ترکی کی جانب سے کرائی گئی جنگ بندی کے بعد رکی، تاہم استنبول میں ہونے والے مذاکرات کسی مستقل معاہدے پر منتج نہ ہو سکے۔
اسلام آباد طالبان پر الزام لگاتا ہے کہ وہ عسکریت پسندوں، خصوصاً ٹی ٹی پی، کو پناہ دے رہے ہیں، جنہوں نے برسوں سے پاکستان کے خلاف خونریز مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔
کابل اس الزام کی تردید کرتا ہے اور کہتا ہے کہ پاکستان ان گروہوں کو پناہ دیتا ہے جو افغانستان کے مخالف ہیں اور اس کی خودمختاری کا احترام نہیں کرتا۔
اسی دوران، پاک–افغان مشترکہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے اس ہفتے خبردار کیا کہ ہزاروں کنٹینرز سرحد پر پھنسے ہوئے ہیں، جن پر روزانہ 150 سے 200 ڈالر تک کے چارجز لگ رہے ہیں، اور اس معاشی بوجھ کو انہوں نے''ناقابلِ برداشت‘‘ قرار دیا ہے۔
ادارت: صلاح الدین زین