افغانستان: چین اور طالبان تعاون کو وسعت دینا چاہتے ہیں
26 مارچ 2022
چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا کابل کا غیر اعلانیہ دورہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ بیجنگ افغانستان کے ساتھ عمومی اور دوستانہ تعلقات کے ساتھ باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے۔
اشتہار
چینی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ ژی نے چین کے اربوں ڈالر کے انفرا اسٹرکچر کے منصوبے 'ون بیلٹ ون روڈ‘ میں افغانستان کی شمولیت کی خواہش کا خیرمقدم کیا ہے۔ وانگ ژی نے کابل میں کہا کہ بیجنگ حکومت چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی راہداری کے منصوبے کو افغانستان تک توسیع دینے کے لیے تیار ہے۔
وانگ ژی نے مزید کہا کہ گزشتہ برس اگست سے افغانستان کی طالبان حکومت نے عالمی برادری کے خدشات کے جواب میں کئی مثبت اقدامات کیے ہیں۔
چین امید کرتا ہے کہ افغانستان میں طالبان کی جانب سے تمام دھڑوں کی نمائندگی پر مشتمل ایسی حکومت قائم ہوگی، جو خواتین اور بچوں کے حقوق اور تحفظ کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے برداشت اور دوستانہ رویے کی عکاسی کرے گی۔
اطلاعات کے مطابق وزیر خارجہ ژی سے ملاقات سے قبل طالبان کے نائب وزیراعظم عبدالغنی برادر نے یقین دہانی کرائی تھی کہ افغانستان کی سرزمین دہشت گرد عناصر کو چین جیسے ہمسایہ ملک کے خلاف استعمال نہیں کرنے دی جائے گی۔
افغانستان چین کے ساتھ معیشت، تجارت، توانائی، کان کنی، زراعت، برآمدات، اور جدید تربیت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط کرنے کی امید کرتا ہے۔
افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چینی وزیر خارجہ کا یہ دورہ طالبان حکومت کے لیے اب تک کا 'سب سے اہم اعلیٰ سطحی وفد‘ تھا۔
عسکریت پسند طالبان نے پچھلے سال اگست میں امریکی قیادت میں بین الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھالا تھا۔
چینی وزارت خارجہ کے بیان میں بیجنگ حکومت کی جانب سے طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنے کے معاملے کا ذکر نہیں کیا گیا۔
ماہرین کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ چین طالبان کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتا ہے لیکن دیگر تمام ممالک کی طرح اس نے ابھی تک کابل میں طالبان حکومت کو سرکاری طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔
ع آ / ش ح (ڈی پی اے، اے پی)
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بن سکتا ہے
افغانستان دنیا کا سب سے بڑا انسانی بحران بننے کے دہانے پر ہے۔ گزشتہ اگست میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دنیا بھر نے افغانستان کی امداد بند کر دی تھی۔ افغانستان کے حالیہ بحران سے متعلق چند حقائق اس پکچر گیلری میں
تصویر: Ali Khara/REUTERS
تئیس ملین افغان بھوک کا شکار
عالمی ادارہ برائے خوراک کے مطابق چالیس ملین آبادی میں سے 23 ملین شہری شدید بھوک کا شکار ہیں۔ ان میں نو ملین قحط کے بہت بہت قریب ہیں۔
ملک کی آبادی کا قریب بیس فیصد خشک سالی کا شکار ہے۔ اس ملک کی ستر فیصد آبادی دیہی علاقوں میں رہائش پذیر ہے اور ان کی آمدنی کا 85 فیصد حصہ زراعت سے حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Rahmat Alizadah/Xinhua/imago
اندرونی نقل مکانی
پینتیس لاکھ افغان شہری تشدد، خشک سالی اور دیگر آفتوں کے باعث اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ صرف گزشتہ برس ہی سات لاکھ افغان شہریوں نے اپنا گھر چھوڑا۔
تصویر: Muhammed Semih Ugurlu/AA/picture alliance
غربت میں اضافہ
اقوام متحدہ کے مطابق اس سال کے وسط تک اس ملک کی 97 فیصد آبادی غربت کا شکار ہو سکتی ہے۔ طالبان کےا قتدار سے قبل نصف آبادی غربت کا شکار تھی۔ 2020 میں فی کس آمدنی 508 ڈالر تھی۔ اس سال فی کس آمدنی 350 ڈالر تک گر سکتی ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق کم از کم دو ارب ڈالر کی امداد کے ذریعے ملکی آبادی کو شدید غربت سے غربت کی عالمی طے شدہ سطح پر تک لایا جا سکتا ہے۔
تصویر: HOSHANG HASHIMI/AFP
بین الاقوامی امداد
طالبان کے اقتدار سے قبل ملکی آمدنی کا چالیس فیصد بین الاقوامی امداد سے حاصل ہوتا تھا۔ اس امداد کے ذریعے حکومت کے اخراجات کا 75 فیصد پورا کیا جاتا تھا۔ ورلڈ بینک کے مطابق سالانہ ترقیاتی امداد، جو طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد معطل کر دی گئی، سن 2019 میں 4.2 ارب ڈالر تھی۔ یہ امداد سن 2011 میں 6.7 ارب ڈالر سے زیادہ تھی۔
تصویر: Ali Khara/REUTERS
خواتین کا کردار
خواتین کی ملازمت پر پابندی جیسا کہ طالبان نے کیا ہے وہ معیشت کو 600 ملین ڈالر سے لے کر ایک ارب ڈالر تک کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔
تصویر: Haroon Sabawoon/AA/picture alliance
حالیہ امداد
طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے انسانی امداد کا ایک چھوٹا سا حصہ ابھی بھی اس ملک کو دیا جارہا ہے۔ 2021 میں افغانستان کو 1.72 ارب ڈالر کی امداد ملی۔ ب ج، ا ا (تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن)