1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغانستان کو سنگین معاشی گراوٹ کا سامنا ہے، اقوام متحدہ

1 دسمبر 2021

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ بین الاقوامی امداد کی بندش نے افغان معیشت کو شدید مشکلات سے دوچار کر دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ افغانستان کی معیشت پہلے ہی دو دہائیوں کے جنگی حالات اور داخلی انتشار کی وجہ سے کمزور تھی۔

Pakistan Wechselstube auf der Straße
تصویر: picture-alliance/epa/A. Gulfam

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے ادارے یو این ڈی پی کے ایشیا دفتر کی سری لنکا سے تعلق رکھنے والی ڈائریکٹر کانی وگناراجا نے بدھ یکم دسمبر کو نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ افغانستان کی معیشت کی بحالی ایک انتہائی مشکل امر بن چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس کا یقینی امکان ہے کہ یہ رواں برس بیس فیصد مزید سکڑے گی۔

غربت سے مجبور افغان شہری بیٹیوں کو فروخت کرنے پر مجبور

یہ پریشان کن صورت حال یو این ڈٰی پی کی افغانستان کی سماجی و معاشی آؤٹ لک (Afghanistan Socio-Economic Outlook ) برائے 2021-2022 میں بیان کی گئی ہے۔

افغان کرنسی کے ڈیلرز ملکی کرنسی افغانی کے نوٹوں کی گنتی جاری رکھے ہوئے ہیںتصویر: AP

افغانستان کی سماجی و معاشی آؤٹ لک

یو این ڈی پی کی ایشیا کے لیے ڈائریکٹر کانی وگناراجا نے واضح کیا کہ اس رپورٹ کے مطابق افغانستان کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی سن 2021-2022 کے دوران بیس فیصد سکڑے گا اور یہ پہلے سے لڑکھڑاتی معیشت کو مزید لاچار کر دے گی۔ اس آؤٹ لک کے مطابق اگلے سالوں میں جی ڈی پی کے سکڑنے کا سلسلہ تیس فیصد تک جا سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کی اہلکار کا کہنا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ کے ملک شام کی اقتصادیات میں شدید تنزلی کا عمل پانچ برسوں کی جنگی صورت حال کے بعد رونما ہونا شروع ہوا تھا لیکن افغانستان میں یہ گھمبیر معاشی حالات صرف پانچ مہینوں میں ابھرے ہیں۔

عام لوگوں کے پاس صرف سامان لادنے اور اتارنے کی محنت رہ گئی ہے، کوئلہ کے ٹرک سے سامان اتارا جا رہا ہےتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

افغانستان کے حالات انتہائی پریشان کن

اقوام متحدہ کے کچھ اور ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان کی آبادی کی ضروریات اور قریب قریب سبھی حکومتی اداروں کی فعالیت میں شدید تنزلی سے جو حالات پیدا ہو گئے ہیں، ایسے تو یمن، شام اور وینزویلا میں ظاہر نہیں ہوئے ہیں۔

جی 20 افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کے لیے امداد دینے پر متفق

یہ امر اہم ہے کہ امریکی اور نیٹو کی افواج کے انخلا کے بعد بین الاقوامی امداد کا بہاؤ بھی بند ہو گیا ہے۔ یہ بین الاقوامی امداد افغانستان کے جی ڈی پی کا چالیس فیصد اور سالانہ بجٹ کا اسی فیصد تھا۔

کانی وگناراجا کا کہنا ہے کہ امداد کا عمل بحال ہونے کے بعد بیمار اور مفلوج اداروں کا فعال ہونا بھی ازحد اہم ہو گا کیونکہ اسی سے معیشت کی بحالی کا عمل شروع ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی بحالی بیروزگار افراد کے لیے روزگار کا سبب بنے گی اور افغان عوام میں کمائی کرنے کا عمل ان کے ذاتی وقار اور سلامتی کا باعث بھی ہو گا۔

افغانستان کی دستکاری کے نمونے منفرد ہیں اور اب ایسی دوکانیں گاہکوں کی راہ دیکھتی ہیںتصویر: Atiqullah Motmain/DW

خواتین کے حوالے سے انتباہ

افغانستان کی سماجی و معاشی آؤٹ لک میں موجودہ حکمرانوں کو متنبہ کیا گیا کہ خواتین کو تنخواہوں والی ملازمتوں سے محروم نہ رکھا جائے اور اگر ایسا کیا گیا تو شرحِ نمو میں مزید پانچ فیصد کی کمی واقع ہو جائے گی۔

طالبان کے افغانستان میں، افیون کی قیمتیں آسمان پر

اقوام متحدہ کے ادارے نے طالبان حکومت کو خواتین کو نوکریوں کے دھارے میں شامل کرنے کی تلقین کی ہے۔ یو این ڈی پی کے مطابق افغانستان میں باقاعدہ نوکریوں میں بیس فیصد خواتین کو کھپایا جا سکتا ہے اور یہ پیدا شدہ معاشی سنگینی کو بھی کم کرنے میں مددگار ہو گی۔

یہ امر اہم ہے کہ ابھی تک طالبان نے خواتین کو انتہائی محدود ذمہ داریاں سنبھالنے کی اجازت دی ہے، ان میں تعلیم اور صحت کے شعبے شامل ہیں۔

ع ح/ب ج (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں