افغانستان کے لیے بھارتی امداد: پاکستان سے گزرنے کی اجازت
24 نومبر 2021
پاکستان کی کابینہ نے روایتی حریف ملک بھارت کو پاکستان کی سر زمین استعمال کرتے ہوئے افغانستان تک گندم پہنچانے کی اجازت دے دی ہے۔
اشتہار
پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان بھی بھارت کی طرح افغانستان پچاس ہزار میڑک ٹن گندم پہنچائے گا۔پاکستانی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے، '' افغانستان کے عوام کو فوری مدد کی ضرورت ہے اس لیے پاکستان نے بھارت کو پچاس ہزار ٹن گندم پہنچانے کی اجازت دے دی ہے۔''
واضح رہے کہ پاکستان نے عرصہء دراز سے بھارت کو اپنی سرزمین سے افغانستان کسی بھی طرح کے ساز وسامان پہنچانے کی اجازت نہیں دی۔ پاکستان کی اس حالیہ پیش رفت کے حوالے سے سسٹینیبل انسٹیٹیوٹ آف پالیسی اسٹیڈیز کے سربراہ عبدالقیوم سلہری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا،'' پاکستان اور بھارت کو اپنے اختلافات کو دور رکھتے ہوئے علاقائی اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا، بھارت اور پاکستان کے مابین سیاسی اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن اس وقت افغان عوام کو مدد کی ضرروت ہے۔''
پاکستانی صحافی اویس توحید نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،'' پاکستانی حکومت کی جانب سےت بھارت کو افغانستان امداد اشیاء پہنچانے کی اجازت دینا ایک مثبت قدم ہے۔افغان عوام بھوک کا شکار ہیں، افغان طالبان کی امداد کی درخواست کو دنیا نظرانداز کر رہی ہے ایسے میں پاکستان مسلسل یہ آواز اٹھا رہا کہ عالمی برادری طالبان حکومت کے ساتھ بات چیت کرے اور افغان عوام کو مدد پہنچائے۔ تو بھارت کو پاکستان کی سرحد استعمال کرنے کی اجازت دینا پاکستان کے اسی موقف کی تائید کرتا ہے۔''
طالبان کے راج ميں زندگی: داڑھی، برقعہ اور نماز
افغانستان ميں طالبان کی حکومت کے قيام سے ايک طرف تو بين الاقوامی سطح پر سفارت کاری کا بازار گرم ہے تو دوسری جانب ملک کے اندر ايک عام آدمی کی زندگی بالکل تبديل ہو کر رہ گئی ہے۔ آج کے افغانستان ميں زندگی کی جھلکياں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
برقعہ لازم نہيں مگر لازمی
افغانستان ميں فی الحال عورتوں کے ليے برقعہ لازمی قرار نہيں ديا گيا ہے تاہم اکثريتی خواتين نے خوف اور منفی رد عمل کی وجہ برقعہ پہننا شروع کر ديا ہے۔ طالبان سخت گير اسلامی نظريات کے حامل ہيں اور ان کی حکومت ميں آزادانہ يا مغربی طرز کے لباس کا تو تصور تک نہيں۔ تصوير ميں دو خواتين اپنے بچوں کے ہمراہ ايک مارکيٹ ميں پرانے کپڑے خريد رہی ہيں۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
داڑھی کٹوانے پر پابندی
طالبان نے حکم جاری کيا ہے کہ حجام داڑھياں نہ کاٹيں۔ يہ قانون ابھی صوبہ ہلمند ميں نافذ کر ديا گيا ہے۔ فی الحال يہ واضح نہيں کہ آيا اس پر ملک گير سطح پر عملدرآمد ہو گا۔ سن 1996 سے سن 2001 تک طالبان کے سابقہ دور ميں بھی مردوں کے داڑھياں ترشوانے پر پابندی عائد تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Usyan
سڑکوں اور بازاروں ميں طالبان کا راج
طالبان کی کابل اور ديگر حصوں پر چڑھائی کے فوری بعد افراتفری کا سماں تھا تاہم اب معاملات سنبھل گئے ہيں۔ بازاروں ميں گہما گہمی دکھائی دے رہی ہے۔ يہ کابل شہر کا پرانا حصہ ہے، جہاں خريداروں اور دکانداروں کا رش لگا رہتا ہے۔ ليکن ساتھ ہی ہر جگہ بندوقيں لٹکائے طالبان بھی پھرتے رہتے ہيں اور اگر کچھ بھی ان کی مرضی کے تحت نہ ہو، تو وہ فوری طور پر مداخلت کرتے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
خواتين کے حقوق کی صورتحال غير واضح
بيوٹی پارلرز کے باہر لگی تصاوير ہوں يا اشتہارات، طالبان کو اس طرح خواتين کی تصاوير بالکل قبول نہيں۔ ملک بھر سے ايسی تصاوير ہٹا يا چھپا دی گئی ہيں۔ افغانستان ميں طالبان کی آمد کے بعد سے خواتين کے حقوق کی صورتحال بالخصوص غير واضح ہے۔ چند مظاہروں کے دوران خواتين پر تشدد بھی کيا گيا۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بچياں سيکنڈری اسکولوں و يونيورسٹيوں سے غائب
افغان طالبان نے پرائمری اسکولوں ميں تو لڑکيوں کو تعليم کی اجازت دے دی ہے مگر سيکنڈری اسکولوں میں بچياں ابھی تک جانا شروع نہیں ہوئیں ہيں۔ پرائمری اسکولوں ميں بھی لڑکوں اور لڑکيوں کو عليحدہ عليحدہ پردے کے ساتھ بٹھايا جاتا ہے۔ کافی تنقيد کے بعد طالبان نے چند روز قبل بيان جاری کيا تھا کہ سيکنڈری اسکولوں اور يونيورسٹيوں ميں لڑکيوں کی واپسی کے معاملے پر جلد فيصلہ کيا جائے گا۔
تصویر: Felipe Dana/AP Photo/picture alliance
کھيل کے ميدانوں سے بھی لڑکياں غير حاضر
کرکٹ افغانستان ميں بھی مقبول ہے۔ اس تصوير ميں کابل کے چمن ہوزاری پارک ميں بچے کرکٹ کھيل رہے ہيں۔ خواتين کو کسی کھيل ميں شرکت کی اجازت نہيں۔ خواتين کھلاڑی وطن چھوڑ کر ديگر ملکوں ميں پناہ لے چکی ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
بے روزگاری عروج پر
افغانستان کو شديد اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ اس ملک کے ستر فيصد اخراجات بيرونی امداد سے پورے ہوتے تھے۔ یہ اب معطل ہو چکے ہیں۔ ايسے ميں افراط زر مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ يوميہ اجرت پر کام کرنے والے يہ مزدور بيکار بيٹھے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
نماز اور عبادت، زندگی کا اہم حصہ
جمعے کی نماز کا منظر۔ مسلمانوں کے ليے جمعہ اہم دن ہوتا ہے اور جمعے کی نماز کو بھی خصوصی اہميت حاصل ہے۔ اس تصوير ميں بچی بھی دکھائی دے رہی ہے، جو جوتے صاف کر کے روزگار کماتی ہے۔ وہ منتظر ہے کہ نمازی نماز ختم کريں اور اس سے اپنے جوتے صاف کرائيں اور وہ چار پيسے کما سکے۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
عام شہری پريشان، طالبان خوش
عام افغان شہری ايک عجيب کشمکش ميں مبتلا ہے مگر طالبان اکثر لطف اندوز ہوتے دکھائی ديتے ہيں۔ اس تصوير ميں طالبان ايک اسپيڈ بوٹ ميں سیر کر کے خوش ہو رہے ہيں۔
تصویر: Bernat Armangue/AP Photo/picture alliance
9 تصاویر1 | 9
عبدالقیوم سلہری کے مطابق عالمی برادری کو افغانستان کے حوالے سے کوئی غیر معمولی فیصلہ کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے،'' افغان عوام کی مدد ان کی قیادت کو تسلیم کیے بغیر بھی کی جاسکتی ہے۔ اگر طالبان نے افغانستان کا اقتدار سنبھالا ہے اور دنیا انہیں پسند نہیں کرتی تو اس میں افغان عوام کا کیا قصور ہے؟''
لیکن کیا اس فیصلے سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں کچھ بہتری آئے گی۔ اس حوالے سے اویس توحید کہتے ہیں کہ ایسا نہیں لگتا کہ ان ممالک کے تعلقات میں کشیدگی کم ہوگی۔ ''پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں بہتری لانے کے لیے اب طویل عرصہ درکار ہو گا۔ کشمیر ایک اہم مسئلہ ہے اور اس حوالے سے دونوں ممالک لچک کا مظاہرہ نہیں کرتے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ کابل کو قریب پانچ ارب روپے کی امداد فراہم کرے گا، اس کے علاوہ طبی امداد، خوراک وغیرہ بھی پاکستان کی جانب سے افغانستان پہنچائی جائے گی۔