افغانستان کے لیے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی ایک اور سمٹ کی تجویز
1 جون 2013امریکی صدر باراک اوباما اور مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن افغانستان پر ایک اور سمٹ منعقد کرانے پر مفتق ہو گئے ہیں، جس میں افغانستان کی موجودہ صورتحال کے علاوہ وہاں سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلاء پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
جمعے کے دن واشنگٹن میں نیٹو کے سربراہ آندرس فوگ راسموسن سے ملاقات کے بعد امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ 2014ء میں ہونے والی سمٹ افغانستان میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے ’حتمی باب‘ ثابت ہو گی۔ راسموسن کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اوباما کا کہنا تھا کہ نیٹو کے سربراہ اس سمٹ کے لیے میزبان ملک کا انتخاب کریں گے اور یہ سمٹ آئندہ برس منعقد کی جائے گی۔
باراک اوباما نے مزید کہا کہ راسموسن کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے افغانستان سے نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے حوالے سے مذاکرات کیے ہیں۔ 2014ء میں افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کا انخلاء طے ہے تاہم ابھی تک امریکا نے فوجی مشن کے بعد وہاں اپنے فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں کوئی حتمی منصوبہ وضع نہیں کیا ہے۔ صدر اوباما کی انتظامیہ کابل حکومت کے ساتھ مل کر اس بارے میں مشاورت کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔
صدر اوباما نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ نیٹو رکن ممالک کو یہ امر یقینی بنانا ہو گا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں دہشت گردی دوبارہ نہ پنپنے پائے۔ انہوں نے کہا کہ نیٹو کے اٹھائیس رکن ممالک آئندہ برس ہونے والی نیٹو سمٹ کے دوران افغانستان کے مستقبل کے حوالے سے حتمی منصوبہ بندی ترتیب دیں گے تاکہ افغان حکومت اپنے ملک کی تمام تر ذمہ داریاں خود سنبھالنے کے قابل ہو جائے۔
’افغانستان میں زیادہ فوجیوں کی ضرورت‘
نیٹو کے سیکرٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن نے کہا ہے کہ افغان نیٹو فوجی مشن کے خاتمے کے بعد بھی وہاں غیر ملکی فوجیوں کی ایک چھوٹی سی تعداد تعینات رہے گی تاکہ افغان سکیورٹی اہلکاروں کی تربیت کے کام کے ساتھ ساتھ کابل حکومت کے ساتھ مشاورت کا عمل جاری رہ سکے۔
افغانستان میں نیٹو کے سابق کمانڈر جان ایلن نے کہا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے وہاں 2014ء کے بعد بھی زیادہ غیر ملکی فوجیوں کی تعیناتی کرنا پڑ سکتی ہے۔ فور اسٹار امریکی جنرل جان ایلن نے فروری میں اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل تجویز کیا تھا کہ امریکا کو افغانستان میں 13ہزار 600 فوجی تعینات رکھنے چاہییں۔
افغانستان میں مستقبل کی حکمت عملی کے حوالے سے تیار کی جانے والی ایک رپورٹ کے معاون مصنف جان ایلن کے بقول افغانستان میں غیر ملکی فوجی مشن کے بعد بھی وہاں تین برس تک فوجیوں کی ایک بڑی تعداد کی ضرورت ہو گی تاکہ وہ وہاں خفیہ معلومات اکٹھا کرنے کے علاوہ طبی امداد اور خصوصی آپریشنز سر انجام دیے جا سکے۔
اس رپورٹ میں امریکی انتظامیہ پر زور دیا گیا ہے کہ وہ آئندہ برس کے دوران جلد از جلد اپنی نئی افغان پالیسی واضح کر لے کیونکہ افغانستان میں ایسا عمومی تاثر پایا جا رہا ہے کہ واشنگٹن حکومت افغانستان کو بالکل اکیلا چھوڑ سکتی ہے۔
(ab/ah(AFP