1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان اعلیٰ امن کونسل کے وفد کی پاکستانی وزیراعظم سے ملاقات

شکور رحیم، اسلام آباد21 نومبر 2013

پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغانستان کی اعلی امن کونسل کے وفد نے پاکستانی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی ہے۔

تصویر: Farooq Naeem/AFP/Getty Images

اس ملاقات میں چار رکنی افغان وفد کی قیادت امن کونسل کے چئیرمین صلاح الدین ربانی کر رہے تھے۔ سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلام آباد میں ہونے والی اس ملاقات میں افغانستان اور خطے میں سلامتی کی صورتحال پر تبادلہء خیال کیا گیا۔ افغان وفد نے وزیراعظم میاں نواز شریف کو افغان امن عمل میں اب تک ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا، جب کہ پاکستانی وزیر اعظم نے افغانستان میں قیام امن کے لئے پاکستان کی جانب سے ہر ممکن تعاون فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ پاکستان میں سرکاری سطح پر یا اسلام آباد میں قائم افغان سفارت خانے کی جانب سے امن کونسل کے وفد کی مصروفیات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے۔

تاہم اس سے قبل ایک برطانوی خبر رساں ایجنسی نے افغان امن کونسل کے ترجمان محمد انور عشق زئی کے حوالے سے خبر دی تھی افغان وفد طالبان کے سابق نائب امیر ملا برادر سے ملاقات کرےگا۔

افغان امن کونسل کا وفد پاکستان کے دورے کے بعد افغانستان پہنچ گیا ہےتصویر: dapd

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وفد کی ملا برادر سے ملاقات ہوئی ہے یا نہیں۔ تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے اعلیٰ سطحی افغان وفد کو ملا برادر سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی گئی ہوگی، تبھی انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا۔

دفاعی تجزیہ کار بریگیڈئیر (ر) اسد منیر کا کہنا ہے کہ امن کونسل کے اراکان کی وزیراعظم سے ملاقات سے واضح ہے کہ انہیں اپنے دورے کے مقصد میں کامیابی ہوئی ہے۔ اسد منیر کا کہنا تھا، ’یہ ہائی پیس کونسل کا جو 2015 ء کا روڈ میپ ہے، اس کے مطابق تیسرا مرحلہ چل رہا ہے اور میرے خیال میں جو رکاوٹیں ہیں، وہ کافی حد تک دور ہو جائیں گی۔ اگر ان کی بات چیت کامیاب ہو جاتی ہے۔‘

ملا برادر کو پاکستانی حکام نے 2010 ء میں کراچی سے حراست میں لیا تھا۔ بعد میں انہیں رواں برس ستمبر میں افغان امن عمل کے تحت پاکستان میں قید دیگر اہم افغان طالبان رہنماؤں کے ساتھ رہا گیا تھا۔ تاہم افغانستان کی حکومت کا کہنا ہے کہ ملا برادر کو رہائی کے باوجود پاکستان میں ہی رکھا گیا ہے۔ ملا برادر کے حوالے سے پاکستانی دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ انہیں افغان حکومت کی درخواست پر رہا کر دیا گیا تھا اور وہ پاکستان میں موجود ہیں اور اپنے اہل خانہ سے رابطہ کرنے کے علاوہ افغان امن عمل میں کردار ادا کرنے کے لئے آزاد ہیں۔ تاہم پاکستانی حکام کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ وہ پاکستان میں کس جگہ ہیں۔ دوسری جانب افغان طالبان کا کہنا ہے کہ ملا برادر کو ایک پاکستانی خفیہ ایجنسی نے اپنی تحویل میں رکھا ہوا ہے۔

پاکستان کے صوبہ خیبر پختوانخواہ کے سابق گورنر مسعود کوثر کا کہنا ہے کہ افغان امن کونسل کے وفد کا ایک ایسے موقع پر اسلام آباد کا دورہ قابل ذکر ہے جب افغانستان میں لویہ جرگہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس وفد کے ذریعے جرگے میں پاکستان کی جانب سے مثبت پیغام گیا تو اس کا فائدہ دونوں ممالک کے مسقبل کو ہوگا۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’اگر وہاں پر استحکام نہیں ہو گا تو اس کا براہ راست اثر پاکستان پر پڑ ےگا، تو اس لحاظ سے میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان اس نقطہء نظر سے ایک فریق ضرور ہے۔ لیکن پاکستان کی یہ بھی واضح پالیسی کہ جو افغانستان کے اپنے معاملات ہیں، افغانستان کے لوگوں کا حق ہے کہ وہ اس کو جس طریقے سے چاہیں حل کریں۔‘

دریں اثناء افغان امن کونسل کا وفد پاکستان کا دورہ مکمل کر کے جمعرات کے روز وطن واپس روانہ ہو گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ہو سکتا ہے کہ افغان وفد کابل میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرے تو اس سے ان کے دورے کی اصل صورتحال سامنے آسکتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں