افغان امریکی تعلقات بحران کا شکار
28 فروری 2012افغانستان میں امریکی فوج کے ایک اڈے پر قرآن کے نسخے جلائے جانے کے واقعے کے بعد پورے ملک میں جو پرتشدد احتجاج شروع ہوا، اس کے نتیجے میں اب تک 30 کے قریب افراد مارے جا چکے ہیں۔ ان میں چار امریکی فوجی بھی شامل ہیں۔
واشنگٹن سے موصولہ رپورٹوں میں خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ افغانستان میں نہ صرف غیر ملکی فوجیوں کے مقامی سکیورٹی دستوں کے ساتھ اشتراک عمل کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے بلکہ حالیہ واقعات نے بھی یہ ثابت کر دیا ہے کہ اس ملک میں جنگی اتحادیوں کو کس طرح کے ممکنہ خطرات درپیش ہیں۔
وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے پیر کی رات یہ بات زور دے کر کہی کہ افغانستان میں امریکی فوجیوں پر جو حملے کیے جاتے ہیں، ان میں گزشتہ ویک اینڈ پر دو امریکی فوجی مشیروں کا قتل بھی شامل ہے لیکن ان خونریز واقعات کا آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے۔
ساتھ ہی امریکی اہلکاروں نے یہ پیش گوئی بھی کی کہ افغانستان میں ایک امریکی فوجی اڈے پر قرآن کے نسخے جلائے جانے کے خلاف کئی روزہ احتجاج اور پرتشدد ہنگامے جلد ہی ماند پڑ جائیں گے۔
لیکن امریکہ میں وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون حکام کے اس مؤقف کے برعکس افغانستان میں امریکی فوجی کمانڈروں کو تشویش یہ ہے کہ وہاں پچھلے دو سال سے مقامی سکیورٹی اہکاروں کے ہاتھوں امریکی یا اتحادی فوجیوں کی ہلاکت کا رجحان مسلسل زیادہ ہوتا جا رہا ہے۔
اے ایف پی نے اس بارے میں اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی کمانڈروں کو اس بات پر خاص طور پر تشویش ہے کہ گزشتہ دو سال کے دوران افغان سپاہیوں نے اپنے جتنے بھی امریکی یا اتحادی سپاہیوں کو قتل کیا، انہوں نے ایسا طالبان کے ساتھ مل کر تیار کیے گئے منصوبوں کی وجہ سے نہیں بلکہ زیادہ تر ذاتی ناپسندیدگی کی بنا پر کیا۔
واشنگٹن حکومت اعلان کر چکی ہے کہ افغانستان سے امریکی فوجی دستے سن 2014 کے آخر تک واپس بلا لیے جائیں گے۔ اے ایف پی کے مطابق بگرام کے فوجی اڈے پر قرآن کے نسخے جلائے جانے کے واقعات کے بعد افغانستان میں گزشتہ ہفتے جو مظاہرے شروع ہوئے، ان میں بہت سی انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور مادی نقصان بھی بہت ہوا۔ تاہم ساتھ ہی یہ واقعات بظاہر اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتے ہیں کہ افغانستان میں نیٹو کے فوجی دستوں اور ان کی مقامی اتحادی فورسز کے درمیان کتنی بڑی ثقافتی خلیج پائی جاتی ہے۔
یہ خلیج اور اس کے اثرات افغانستان میں حالات و واقعات کی اس بہتر تصویر کشی کی نفی کرتے ہیں جو پینٹاگون کی طرف سے کی جاتی ہے۔ اس کا ایک ثبوت یہ ہے کہ امریکی فوج کی طرف سے تیار کروائی گئی ایک حالیہ رپورٹ میں بھی یہی حقیقت سامنے آئی کہ افغانستان میں مقامی دستوں اور امریکی فوجیوں کے درمیان گہرا عدم اعتماد پایا جاتا ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک