1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات وقت کا ضیاع ہوں گے، ملا عمر

عاطف توقیر6 اگست 2013

افغان طالبان کے رہنما ملا عمر نے اپنے ایک بیان میں اگلے برس افغانستان میں ہونے والے انتخابات کو وقت کا ضیاع قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ خفیہ بات چیت میں بھی مصروف ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa

اگلے برس افغانستان سے غیرملکی فوجوں کا انخلاء مکمل ہو جانے سے قبل وہاں صدارتی انتخابات منعقد ہونا ہیں، جنہیں افغانستان کے مستقبل کے لیے انتہائی اہمیت کے حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق بین الاقوامی برادری افغانستان میں صاف اور شفاف انتخابات کی خواہاں ہے۔

منگل کے روز ملاعمر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں ان آئندہ انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ افغان عوام خود کو ان انتخابات سے دور رکھیں اور ان میں شرکت نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ ان انتخابات میں ’شرکت وقت کے ضیاع‘ کے سوا کچھ نہیں ہو گی۔ بیان کے مطابق، ’انتخابات کے نام پر ہونے والے اس ڈرامے میں ہمارے عوام شریک نہیں ہوں گے۔‘

افغان حکومت نے طالبان کے قطر دفتر پر تحفظات کا اظہار کیا تھاتصویر: AFP/Getty Images

ادھر خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کا کہنا ہے کہ طالبان افغان حکومت کے ساتھ خفیہ بات چیت میں مصروف ہیں۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق طالبان کے ایک وفد نے خفیہ طور پر صدر حامد کرزئی کے مقرر کردہ نمائندے سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کا مقصد امن بات چیت کے آغاز کی کوشش ہے۔ اس خفیہ ملاقات کی تصدیق افغان حکام کے علاوہ طالبان کے ایک سینئر نمائندے نے بھی کر دی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اس غیرسرکاری ملاقات میں طالبان کے وفد نے افغانستان کی اعلیٰ امن کونسل کے نمائندوں سے بات چیت کی، جس میں ان شرائط پر غور کیا گیا، جن کے تحت باقاعدہ امن مذاکرات شروع کیے جائیں گے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فریقین نے اس ملاقات میں امن بات چیت کے آغاز میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ واضح رہے کہ امن بات چیت کے حوالے سے ایک کوشش کچھ عرصہ قبل اس وقت تعطل کا شکار ہو گئی تھی، جب امریکا کی حمایت سے طالبان نے قطر میں ایک مذاکراتی دفتر قائم کیا تھا، تاہم افغان حکومت نے اس دفتر کے قیام پر اپنے تحفظات ظاہر کرتے ہوئے امن بات چیت میں شامل نہ ہونے کا اعلان کر دیا تھا۔

طالبان کے سابق سفارتکار حبیب اللہ فوزی، جو صدر حامد کرزئی کی مقرر کردہ اعلیٰ امن کونسل کے رکن بھی ہیں، نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ کونسل کے بعض نمائندوں نے طالبان سے ملاقات کی۔ انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے حج اور عمرے کے مواقع پر سعودی عرب میں بھی کونسل کے ارکان اور طالبان میں ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں یہ نہیں بتایا کہ یہ ملاقاتیں کب اور کن افراد کے درمیان ہوئیں ہیں۔

ادھر افغان وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت بعض طالبان رہنماؤں سے رابطے میں نہیں ہے۔

گزشتہ ہفتے امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر اسلام آباد حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ طالبان پر افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے آغاز کے لیے دباؤ ڈالے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں