1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انتخابات: کرزئی کو 40 فیصد، عبداللہ کو 39 فیصد ووٹ ملے

26 اگست 2009

الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق حامد کرزئی کو چالیس فی صد جبکہ عبداللہ عبداللہ کو انتالیس فی صد ووٹ ملے ہیں۔

صدارتی انتخابات میں افغاں شہریوں نے بھر پور حصہ لیاتصویر: AP

افغان الیکشن کمیشن نے کل منگل کے روز صدارتی انتخابات کے جزوی نتائج کا اعلان کر دیا۔دوسری جانب کل ہی جنوبی افغانستان کے شہر قندھار میں ایک بم دھماکہ بھی ہوا۔ ماہرین کے خیال میں اس دھماکے سے یہ ظاہر ہوتاہے کہ شاید عسکریت پسند اس انتظار میں تھے کہ کب نتائج کا اعلان کیا جاتا ہے۔ افغان الیکشن کمیشن کے مطابق موجودہ صدر حامد کرزئی کو اپنے سخت ترین حریف سابق وزیر خارجہ عبداللہ عبداللہ پر معمولی سی برتری حاصل ہے۔

افغانستان میں بیس اگست کو صدارتی انتخابات کی پولنگ ختم ہونے کے ساتھ ہی حامد کرزئی نے اپنی کامیابی کے دعوے کئے جبکہ مضبوط حریف اُمیدوار عبداللہ عبداللہ نے انتخابی عمل میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے۔ الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج کے مطابق حامد کرزئی کو چالیس فی صد جبکہ عبداللہ عبداللہ کو انتالیس فی صد ووٹ ملے ہیں۔ اس موقع پر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ انتخابی عمل کے غیر شفاف اور جانبدار ہونے کے حوالے سے شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جو انتخابات کے دوران اُن کی طرف سے عائد کئے گئے دھاندلی کے الزامات کی تصدیق کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ریاست نے اپنے اختیارات کا استعمال کر کے انتخابی عمل میں بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کیں لیکن وہ اس فراڈ کو انتخابی نتائج پر اثر انداز نہیں ہونے دیں گے۔

افغان صدارتی امیدوار حامد کرزئیتصویر: AP

الیکشن کے اب تک صرف دس فیصد ووٹوں کی گنتی مکمل ہوئی ہے۔ افغان الیکشن کمیشن کے سربراہ داؤد النجفی نے کہا کہ مزید نتائج کا اعلان وقت کے ساتھ ساتھ کیا جاتا رہے گا۔ النجفی نے بتایا کہ ابتدائی نتائج کا اعلان تقریباً ساڑھے پانچ لاکھ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدر حامد کرزئی کو دو لاکھ بارہ ہزار کے قریب جبکہ عبداللہ عبداللہ کو دو لاکھ دو ہزار ووٹ ملے ہیں۔

یہ نتائج ان دعووں کےبالکل برعکس ہیں جو انتخابات سے قبل کرزئی کابینہ کے ایک وزیر نے کئے تھے۔ انہوں نےکہا تھا کہ حامد کرزئی بآسانی 70 فی صد کے قریب ووٹ حاصل کر لیں گے۔ جرمنی میں افغان امور کے ماہر تھومس رُٹِنگ کے خیال میں اس موقع پر ابتدائی نتائج کا اعلان انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ رُٹِنگ کے مطابق ان دس فیصد سے یہ اندازہ تو نہیں لگایا جا سکتا کہ انتخابات میں کامیاب کون ہوگا لیکن ایسا لگتا ہے کہ گنتی بہت متوازن طریقے سے کی گئی ہے تاکہ کسی کو زیادہ تکلیف نہ پہنچے۔

افغان اپوزیشن صدارتی امیدوار ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نےانتخابات میں دھاندلی کا الزام لگایاتصویر: DW

ابھی بھی افغانستان کے 34 میں سے 21 صوبوں میں ووٹوں کی گنتی باقی ہے، جن میں جنوبی افغان صوبوں ہلمند ، خوست اور قندھار کوخاص اہمیت دی جا رہی ہے۔ افغان الیکشن کمیشن کے مطابق قندھار میں گزشتہ روز ہوئے بم دھماکے کےبعد ووٹوں کی گنتی میں دیر ہو سکتی ہے۔ اس بم دھماکے میں چالیس سے زائد افراد ہلاک اور تقریباً پینسٹھ زخمی ہوئے۔ ایک سرکاری ترجمان کے مطابق یہ حملہ خفیہ ادارے کے دفتر اور ایک تعمیراتی کمپنی کی عمارت کے قریب پیش آیا۔ انتخابات کے بعد ہونے والے یہ پہلا جبکہ گزشتہ کئی مہینوں کے دوران ہونے ولا شدید ترین بم دھماکہ تھا۔ الیکشن کمیشن نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہےکہ ان واقعات کے باوجود افغان عوام کو ستمبر کے اوائل میں یہ بتا دیا جائے گا کہ ان کا مستقبل کا صدر کون ہوگا۔

رپورٹ: عدنان اسحاق

ادارت: امجد علی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں