افغان انتخابات کے لئے مزید فوج درکار ہو گی: نیٹو
18 مارچ 2009![](https://static.dw.com/image/3233322_800.webp)
شیفر کا کہنا تھا کہ اگست میں ہونے والے انتخابات میں سلامتی صورتحال کے پیش نظر فوجی دستوں کی تعیناتی ناگزیر ہو گی۔
اس وقت افغانستان میں تقریبا ستر ہزار غیر ملکی افواج تعینات ہیں اور امریکہ کی جانب سے اسی سال سترہ ہزار مزید فوجی بھیجنے کا اعلان بھی کیا جا چکا ہے۔
افغانستان کے آئین کے مطابق صدارتی انتخابات اپریل تک ہوجانے تھے مگر افغانستان میں سخت سردی اور غیر ملکی افواج کو سلامتی صورت حال میں بہتری کے لئے مزید وقت درکار تھا۔ ان حالات میں انتخابات کو ماہ اگست میں منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں پرتشدد کارروائیاں تاحال اپنے عروج پر ہیں۔ 2001 میں افغانستان پر امریکی حملے سے اب تک ان میں کمی کی بجائے مسلسل اضافے ہی کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ پچھلے برس بھی طالبان اور اتحادی افواج میں ہونے والی جھڑپوں میں پانچ ہزار افراد ہلاک ہوئے جن میں دو ہزارعام شہری بھی شامل تھے۔
نیٹو اپنے رکن ممالک سے پہلے ہی افغانستان میں پر امن انتخابات کے انعقاد کے لئے فوجی دستوں کی کم وقتی تعیناتی کا مطالبہ کرتا چلا آ رہا ہے۔ جرمنی جو افغانستان میں فوجیوں کی تعداد کے حوالے سے امریکہ اور برطانیہ کے بعد سر فہرست ہے پہلے ہی انتخابات کے لئے مزید چھ سو فوجی بھیجنے پر آمادگی ظاہر کر چکا ہے۔