1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انٹیلیجنس چیف پر حملہ، طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی

7 دسمبر 2012

جمعرات کے روز طالبان نے کابل میں افغان خفیہ ادارے کے سربراہ پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس حملے میں اسداللہ خالد زخمی ہوگئے تھے۔

اسد اللہ خالد
اسد اللہ خالدتصویر: Reuters

جمعرات کے روز ایک خودکش حملہ آور نے کابل کے مرکز میں محفوظ ترین سمجھے جانے والے علاقے میں واقع ملکی خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی NDS کے دفتر پر حملہ کیا۔ طالبان کے دعوے کے مطابق اس دفترکے مہمان خانے میں کیے گئے حملے کے نتیجے میں متعدد سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے مگر اس حملے کا اصل ہدف اسد اللہ خالد تھے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس حملے سے یہ واضح ہوتا ہے کہ سن 2014ء میں افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلاء کے بعد افغان حکومت کو کتنے سنجیدہ مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

بتایا جا رہا ہے کہ یہ حملہ آور طالبان مذاکرات کار کے بھیس میں اس انتہائی حساس عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔ افغان حکام نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ اس ’دہشت گردانہ‘ حملے میں اسداللہ خالد بچ گئے ہیں۔

ادھر طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’اسد اللہ خان اصل ہدف تھے، تاہم اس حملے میں متعدد جاسوس ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔‘

افغان حکام کی جانب سے فی الحال یہ نہیں بتایا گیا ہےکہ آیا اس واقعے میں کوئی شخص ہلاک یا اسداللہ خالد کے علاوہ بھی کوئی زخمی ہوا ہے یا نہیں۔

روئٹرز کے مطابق اس واقعے سے افغانستان کے مستقبل اور وہاں سلامتی کی صورتحال کے حوالے سے انتہائی اہم سوالات جنم لیتے ہیں کہ گزشتہ دس برس سے زائد عرصے سے جاری دہشت گردی کے خلاف مغربی افواج اور افغان سکیورٹی فورسز کی جنگ کے بعد بھی عسکریت پسند اس قابل ہیں کہ وہ افغانستان کے دارالحکومت کے مرکز میں واقع محفوظ ترین عمارت پر بھی حملہ کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب افغان صدر حامد کرزئی نے اس واقعے کے بعد اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا ہے، ’این ڈی ایس کے سربراہ ایک آپریشن سے گزر رہے ہیں۔ ہسپتال کے سربراہ نے مجھے بتایا ہے کہ ان کی حالت بہتر ہے۔ اب ہم امید رکھتے ہیں کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے اور انہیں علاج کے لیے کہیں اور بھی بھیجا جا سکے گا۔‘

واضح رہے کہ افغان پارلیمان نے رواں برس ستمبر میں اسداللہ خالد کو ملکی خفیہ ادارے این ڈی ایس کا سربراہ مقرر کیا تھا۔ افغانستان کی اس خفیہ ایجنسی کو انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے زیر حراست افراد پر تشدد جیسے الزامات کے تحت سخت تنقید کا سامنا ہے، تاہم یہ ایجنسی ان الزامات کی تردید کرتی ہے۔

(at / ab (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں