1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان انٹیلیجنس کے سربراہ کو علاج کے لیے بیرون ملک لے جایا جائے گا

10 دسمبر 2012

افغان حکام کا کہنا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کے حملے میں زخمی ہونے والے افغان خفیہ ایجنسی کے سربراہ اسد اللہ خالد کو علاج کے لیے بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے۔

Source News Feed: EMEA Picture Service ,Germany Picture Service Afghanistan's Intelligence Chief Asadullah Khalid speaks to the media in the Arghandab district of Kandahar province in this June 20, 2008 file photo. The Taliban said on December 6, 2012 they carried out a suicide bombing that wounded Khalid in Kabul, another sign that the government is struggling to improve security ahead of a NATO pullout in 2014. Khalid was wounded when the bomber struck at a guesthouse used by the National Directorate of Security (NDS) in a heavily guarded area of the capital. The intelligence agency said he had survived a "terrorist attack". REUTERS/ Ahmad Nadeem/Files (AFGHANISTAN - Tags: CIVIL UNREST POLITICS)
تصویر: Reuters

پیر کے روز افغان صدر حامد کرزئی نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو بتایا کہ افغان انٹیلیجنس کے سربراہ اسد اللہ خالد کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ خالد کو کابل کے قریب ایک امریکی فوجی ہسپتال میں رکھا گیا ہے۔ افغان حکومت کا کہنا ہے کہ خالد کو علاج کی غرض سے بیرون ملک بھیجا جا رہا ہے۔ تاہم صدارتی محل کی جانب سے جاری کردہ بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ افغان انٹیلیجنس کے سربراہ کو علاج کے لیے کس ملک بھیجا جائے گا۔ چونکہ خالد کے خاندان کے بعض افراد امریکا میں مقیم ہیں، لہٰذا اس بات کی امید کی جا رہی ہے کہ ان کو علاج کے لیے امریکا ہی بھیجا جائے گا۔

خالد کو جمعرات کے روز ایک طالبان عسکریت پسند نےخود کو طالبان امن کمیٹی کا رکن ظاہر کرتے ہوئے ایک خود کش بم حملے میں زخمی کر دیا تھا۔ اس عسکریت پسند نے بم اپنے کپڑوں میں چھپایا ہوا تھا۔ افغان حکومتی اہلکاروں کے مطابق اس حملے کے نتیجے میں خالد کے پیٹ پر زخم آئے ہیں۔

طالبان اس سے قبل بھی اہم حکومتی شخصیات پر قاتلانہ حملے کر چکے ہیںتصویر: Reuters

ایک افغان اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ افغان انٹیلیجنس کے سربراہ ہوش میں ہیں تاہم انہیں بات کرنے میں دقت محسوس ہو رہی ہے۔ امریکی ڈاکٹروں کا حوالہ دیتے ہوئے اس اہلکار نے کہا کہ اسد اللہ خالد کو کم از کم تین ماہ تک ہسپتال میں رہنا پڑ سکتا ہے۔

افغان صدر نے اسد اللہ خالد پر حملے کی تحقیقات کرنے کے لیے ایک سرکاری کمیٹی تشکیل دینے کا حکم بھی دے دیا ہے۔

افغان صدر کرزئی نے پاکستان پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ خالد پر حملے کی منصوبہ بندی پاکستان میں کی گئی تھی۔ واضح رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ افغان حکومت نے پاکستان پر اس نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں۔ اس سے قبل افغان حکام سابق افغان صدر اور مصالحتی کمیٹی کے سربراہ برہان الدین ربانی کے قتل کا الزام بھی پاکستان پر عائد کر چکے ہیں۔ پاکستان، جس پر الزام ہے کہ وہ بعض طالبان عسکریت پسندوں کی معاونت کر رہا ہے، اس طرح کے کسی بھی الزام کی تردید کرتا آرہا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے سے پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر راکٹ حملوں کے تنازعے کی وجہ سے بھی دونوں پڑوسی ممالک کے تعلقات خراب ہیں۔

(shs / mm (AFP

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں