افغان بچوں کو امداد کی اشد ضرورت ہے، اقوام متحدہ
15 جنوری 2024گزشتہ سال 7 اکتوبر کو صوبہ ہرات میں 6.3 شدت کے زلزلے اور چند دنوں بعد11 اکتوبر کو آئے ایک اور زوردار زلزلے کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اقوام متحدہ کے مطابق حیرات کے زندہ جان اور انجیل اضلاع میں آنے والے زلزلوں میں مرنے والوں میں اکثریت خواتین اور بچوں پر مشتمل تھی اور یہ زلزلہ 21 ہزار گھروں کی تباہی کا سبب بنا تھا۔
افغانستان میں یونیسیف کے ایک نمائندے فران ایکوزا کے مطابق، "مغربی افغانستان میں آنے والے زلزلوں کے 100 دن بعد بھی ماحول غمگین ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا کہ بچے نقصان اور صدمے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سکول اور صحت کے مراکز بھی تباہ ہونے کے سبب قابلِ مرمت نہیں رہے۔
اقوام متحدہ کے نمائندے نے اس بات پر زور دیا کہ درجہ حرارت منفی میں ہونے کے سبب بچوں اور خاندان کے دیگر افراد راتوں کو جان لیوا سرد موسم میں رہنے پر مجبور ہیں۔
ایکوزا نے کہا کہ وہ ڈونر ایجنسیوں کے شکر گزار ہیں جنہوں نے وسائل کو تیزی سے متحرک کیا، اور یونیسیف کو ہرات میں بچوں اور ان کے خاندانوں کی فوری ضروریات سے نمٹنے کے قابل بنایا۔
افغانستان میں یونیسیف کے کمیونیکیشن کے شعبے کے سربراہ ڈینیل ٹِمے نے کہا، "ہمیں افغانستان کی 23.3 ملین عوام اور بالخصوص 12.6 ملین بچوں کو انسانی ضروریات پہنچا کر مزید مستحکم بنانے میں کرداد ادا کرنا ہوگا۔"
م ق/ ر ب (ایجنسیاں)