1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان ججوں اور وکلا کی تربیت، امریکی حکام تنقید کی زد میں

عابد حسین26 جولائی 2013

امریکا کی جانب سے شورش زدہ ملک افغانستان کے ججوں اور وکلاء کی تربیت کے لیے 47 ملین سے زائد کا فنڈ مختص کیا گیا تھا۔ اس فنڈ کی نامناسب نگرانی پر امریکی حکومتی حلقوں کو تنقید کا سامنا ہے۔

تصویر: DW/H. Hashimi

افغانستان کے ججوں اور وکلاء کی تربیت کے لیے فراہم کیے گئے فنڈ کے استعمال میں عدم شفافیت پر امریکی حکومتی حلقے اِن دنوں اُٹھی ہوئی انگلیوں کے زد میں ہیں۔ واشنگٹن انتظامیہ کی جانب سے انتشار کے شکار ملک افغانستان کے ججوں اور وکلا کی تربیت کے لیے 47.7 ملین ڈالر کا خصوصی فنڈ جاری کیا گیا تھا۔

افغانستان کی تعمیر نو کے پروگرام کے ادارے کے سربراہ انسپکٹر جنرل جان سوپکو (John Sopko) نے امریکی وزیر خارجہ جان کیری کو ایک خط تحریر کر کے اس فنڈ کے نامناسب استعمال کی بابت آگاہ کیا ہے۔ جان سوپکو نے اس فنڈ کے استعمال کی نگرانی کے لیے بنیادی ضوابط کی عدم موجودگی پر اپنے خدشات سے واشنگٹن حکومت کو آگاہ کیا ہے۔ سوپکو کے مطابق فنڈ کی نگرانی کے لیے طے شدہ ضوابط کے تحت امریکی وزارت خارجہ کو امریکی عوام کے ٹیکس سے اکھٹی ہونے والی سرکاری دولت سے جاری ہونے والے فنڈ کی نگرانی کا اختیار ہی حاصل نہیں ہے۔

افغان سپریم کورٹ کی عمارتتصویر: AP

یورپی ملک اٹلی کے دارالحکومت روم میں قائم ادارے انٹرنیشنل ڈیویلپمنٹ لاء آرگنائزیشن (IDLO) نے افغان ججوں اور وکلا کی تربیت کا پروگرام رواں برس مارچ میں شروع کیا تھا۔ اس پروگرام کے تحت افغانستان کے طول و عرض میں فوجداری عدالتی عمل کے حوالے سے ججوں کے ساتھ ساتھ وکلائے استغاثہ اور فوجداری تفتیش کی تربیت دی جانی ہے۔ تایا گیا ہے کہ یہ پروگرام سن 2015 تک جاری رہے گا۔

جان سوپکو کے دفتر (SIGAR) نے اس مناسبت سے جو اعداد و شمار اور معلومات جمع کی ہیں، ان پر انسپکٹر جنرل کو تشویش ہے کہ روم کا ادارہ IDLO اتنی بڑی رقم کو مناسب انداز میں سنبھالنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔ سوپکو کے خط میں اس فنڈ کے استعمال میں شفافیت پیدا کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا گیا ہے۔ اس مناسبت سے اسی بدھ کے روز امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان نے امریکی وزارت خارجہ کو ایسے فنڈ کے استعمال کا آڈٹ کرنے کا پابند ٹھہرایا ہے۔

جان سوپکو کے دفتر (SIGAR) نے حال ہی میں ایک آڈٹ رپورٹ مرتب کی ہے اور اس میں سن 2002 سے سن 2011 کے دوران شروع ہونے والے مختلف پروجیکٹ کے لیے جاری کی گئی رقوم کا احوال شامل ہے۔ اس عرصے میں امریکی وزارت خارجہ نے 140 تعمیراتی پروجیکٹس کے لیے کُل 315 ملین ڈالر سے زائد کے فنڈ مہیا کیے تھے اور ان میں سے 99 پراجیکٹس کا آڈٹ ہی نہیں کیا گیا تھا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں