افغان حکمت عملی میں شامل کیا جائے، پاکستان
1 نومبر 2009پاکستانی وزیر خارجہ ملائشیا میں ہیں، جہاں وہ کوالالمپور میں پیر سے شروع ہونے والے اسلامی ممالک کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے اتوار کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کے حالیہ دورہ پاکستان میں افغان مشن پر غوروخوض میں شمولیت کی درخواست کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا، 'میں نے امریکی وزیر خارجہ سے درخواست کی ہے۔ جیسا کہ وہ اپنی افغان حکمت عملی پر غور کر رہے ہیں اور اگر ہمیں اس جائزے کے نکات سے آگاہ کیا جائے، ہماری رائے لی جائے، تو یہ بات بہت خوش آئند ہوگی۔'
انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے کو سمجھتا ہے، قبائل کو جانتا ہے، مقامی رسم و رواج اور روایات سے آگاہ ہے، اس لئے ہماری رائے امریکہ کے لئے بہت مفید ہو سکتی ہے۔‘‘
شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکہ اور پاکستان کی باہمی کوششوں سے نتائج ماضی کے مقابلے میں بہت بہتر ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے موقف ظاہر کیا کہ فوج کے منظم اضافے سے کامیابی کا امکان بڑھے گا جبکہ ناقص منصوبہ بندی کے نتیجے میں افغان شدت پسند پاکستان کا رُخ کریں گے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ مسئلے کو ٹالنا حل کے مترادف نہیں، بلکہ اس طرح تو وہ مستقبل میں پھر سر اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں فوجیوں کے لئے ضروری اشیاء کی فراہمی کو خطرے میں ڈالا جا چکا ہے اور یہ یاد رکھا جانا چاہئے کہ اتحادی فوجیوں کے لئے 85 فیصد رسد کا راستہ پاکستان سے ہو کر گزرتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما افغانستان میں مزید چالیس ہزار فوجیوں کی تعیناتی کے بارے میں فیصلہ کرنے والے ہیں، جس پر ہفتے بھر سے غور جاری ہے۔
شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا ہے کہ جنوبی وزیرستان آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کو خلاف توقع سخت مزاحمت کا سامنا نہیں ہے۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ دسمبر میں موسم سرما کے آغاز سے قبل یہ آپریشن مکمل کر لیا جائے گا۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ