1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان خواتین بوکسرز کی تربیت

کشور مصطفیٰ11 مارچ 2014

ہندو کُش کی جنگ سے تباہ حال ریاست افغانستان میں خواتین مختلف سماجی شعبوں میں فعال ہونے کے ساتھ ساتھ اسپورٹس میں بھی غیر معمولی دلچسپی لے رہی ہیں۔

تصویر: DW/H. Hashimi

نوجوان افغان عورتوں کی ایک قلیل تعداد باکسنگ کی تربیت حاصل کر رہی ہے۔ یہ کھیل قریب ہر معاشرے میں مردوں کا اسپورٹس تصور کیا جاتا ہے تاہم افغانستان جیسے روایتی، قدامت پسند اور مردوں کی اجارہ داری والے معاشرے میں خواتین کا باکسنگ کے میدان میں اترنا کوئی معمولی بات نہیں۔

بہادری اور عزم سے سرشار نوجوان خواتین جن میں چند کی عمر 18 سال ہے، 2016 ء کے اولمپکس کے خواتین کے باکسنگ مقابلوں میں حصہ لینے کی متمنی ہیں اور اچھی سے اچھی کارکردگی کے مظاہرے کے لیے وہ باکسنگ کی ٹریننگ حاصل کر رہی ہیں۔ ان کی تربیت کے لیے دارالحکومت کابل کے اسٹیڈیم کا ایک پرآسائش کمرا مختص کیا گیا ہے۔ بہت کم اور معمولی سے فرنیچرز کے ساتھ اور مدھم زرد روشنی والے چند لیمپوں سے آراستہ ایک کمرے میں یہ خواتین باکسنگ کی تربیت حاصل کرتی ہیں۔

نوجوان افغان عورتوں کی ایک قلیل تعداد باکسنگ کی تربیت حاصل کر رہی ہےتصویر: AP

ماضی میں ان خواتین کی امداد ایک غیر سرکاری ادارہ کیا کرتا تھا۔ ایک وقت ایسا تھا جب ایک ٹیم میں شامل افغان خواتین کو ماہانہ 100 ڈالر کے برابر تنخواہ دی جا رہی تھی اور انہیں باکسنگ کی ٹریننگ کے لیے گھر سے اسٹیڈیم اور اسٹیڈیم سے گھر واپسی کے لیے ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم تھی۔ پھر امدادی ادارے نے یہ تعاون اور امداد ختم کر دی اور اس کی جگہ افغانستان کی قومی اولمپک کمیٹی نے لے لی۔ تاہم اس کمیٹی کے پاس خواتین کے لیے بہت کم فنڈ یا رقم کی موجودگی کے سبب خواتین باکسرز کے لیے مختص بجٹ میں کٹوتی کی گئی اور یوں ان خواتین کو اپنی تنخواہوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اب ان خواتین کی تعداد کم ہو کر محض ایک درجن یا بارہ رہ گئی ہے۔ تاہم انہیں کابل اسٹیڈیم کا ایک کمرا اور ٹریننگ کی غرض سے باکسنگ گلوز یا دستانے میسر ہیں اور کبھی کبھار انہیں آمد ورفت کے لیے ٹرانسپورٹ کے اخراجات ادا کر دیے جاتے ہیں۔

ماضی میں ان خواتین کی امداد ایک غیر سرکاری ادارہ کیا کرتا تھاتصویر: AP

انتہائی مشکل حالات میں بھی ٹریننگ کے دوران یہ خواتین خوش مزاجی، آپس میں چھیڑ چھاڑ اور ہنسی مذاق کا مظاہرہ کرتی ہیں۔ باکسنگ ٹرینر ان خواتین کے جوڑے بناتی ہیں پھر انہیں باری باری باکسنگ رنِگ میں اتارا جاتا ہے، ٹرینر ان کی اسپیڈ، ان کی گرفت ان کی تکنیک، پنچ مارنے کے صحیح وقت اور طریقہ کار وغیرہ پر نظر رکھتے ہوئے انہیں تربیت دیتی ہے کہ حملہ کرنے کا اصل وقت کون سا ہونا چاہیے، دائیں اور بائیں مُکے کب اور کس زاویے سے چلانا چاہیے۔ یہ ساری تکنیک اُس ٹریننگ کا حصہ ہوتی ہے جس سے مستفیض ہونے والی افغان خواتین خود کو عالمی باکسننگ مقابلے کے لیے تیار کر رہی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں