افغان سرحد کے قریب عسکریت پسندوں کا پاکستانی فوجیوں پر حملہ
1 مئی 2019پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے بدھ یکم مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان آرمی کے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ان عسکریت پسندوں کی طرف سے آج بدھ کو شمالی وزیرستان کے قبائلی علاقے میں پاکستانی دستوں پر اچانک فائرنگ شروع کیے جانے کے بعد اطرف کے مابین باقاعدہ جھڑپ شروع ہو گئی تھی، جس میں تین پاکستانی فوجی مارے گئے اور سات زخمی بھی ہو گئے۔
پاکستان فوج نے اس جھڑپ کے بارے میں جاری کردہ اپنے ایک بیان میں کوئی تفصیلات بتائے بغیر حملہ آوروں کو پہنچنے والے جانی نقصان کے بارے میں صرف یہ کہا کہ اس لڑائی میں ’بیسیوں عسکریت پسندوں‘ کو ہلاک یا زخمی کر دیا گیا۔
پاکستان اور افغانستان کے درمیان مشترکہ سرحد کی لمبائی تقریباﹰ 2400 کلومیٹر یا 1500 میل بنتی ہے لیکن اس کی پوری طرح اور مستقل نگرانی تقریباﹰ ناممکن ہے۔ اسلام آباد اور کابل دونوں ہی ایک دوسرے پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ اپنے اپنے علاقے سے سرحد پار کر کے دوسری طرف مسلح کارروائیاں کرنے والے عسکریت پسندوں کو روکنے کے لیے کافی اقدامات نہیں کر رہے۔
دونوں ممالک کے مابین سرحد کا کام وہ ڈیورنڈ لائن کرتی ہے، جو 1896ء میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں طے کی گئی تھی۔ کابل اس لائن کو بین الاقوامی سرحد تسلیم نہیں کرتا اور پاکستان کے اس منصوبے کے بھی خلاف ہے، جس کے تحت اسی لائن کے ساتھ ساتھ پاکستانی دستے ایک سرحدی باڑ بھی تعمیر کر رہے ہیں۔
م م / ا ا / اے پی