پاکستان: افغان سرحد کے قریب دو حملوں میں چھ ہلاکتیں
3 دسمبر 2025
بدھ کو خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے پانیالہ میں ایک دھماکے میں تین پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ یہ علاقہ اکثر شدت پسندوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔ پولیس افسر علی حمزہ نے ڈیرہ اسماعیل خان سے اے ایف پی کو اطلاعات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی خبروں کے مطابق دھماکہ ایک دیسی ساختہ بم (IED) کے ذریعے کیا گیا۔
منگل کو مسلح افراد نے مقامی ایڈمنسٹریٹر شاہ ولی کو قتل کر دیا اور اس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔ یہ واقعہ قریبی شہر بنوں میں پیش آیا، مقامی پولیس اہلکار کمال خان نے اے ایف پی کو بتایا۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکار بھی مارے گئے اور تین زخمی ہوئے۔ ٹی ٹی پی کے ایک دھڑے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پر موجود شدت پسندوں کو پاکستان پر حملے کرنے سے روکنے میں ناکام رہا ہے، تاہم کابل میں طالبان حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔
قبل ازاں وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں اس حملے کا الزام تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر عائد کیا۔ ٹی ٹی پی افغان طالبان حکومت سے الگ مگر اس کی اتحادی تنظیم تصور کی جاتی ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ جنگجو حالیہ برسوں میں پاکستان میں سکیورٹی فورسز کے خلاف حملے تیز کر چکے ہيں۔
پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، جس سے افغانستان کے ساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنائے ہوئے ہے، جہاں سے یہ پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہے، تاہم کابل اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔
یہ تازہ دھماکہ اُس واقعے کے ایک روز بعد ہوا جب شمال مغربی شہر بنوں میں شدت پسندوں نے ایک سرکاری افسر کی گاڑی پر حملہ کر کے اُسے، اس کے دو محافظوں اور ایک راہ گیر کو ہلاک کر دیا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے ہی اکتوبر میں اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے، جب کابل نے الزام لگایا کہ اسلام آباد نے 9 اکتوبر کو ڈرون حملہ کیا۔ اس کے بعد سرحدی جھڑپوں میں درجنوں فوجی، شہری اور شدت پسند مارے گئے، تاہم قطر کی ثالثی سے 19 اکتوبر کو جنگ بندی ہوئی، جو اب تک برقرار ہے، لیکن حالیہ مذاکرات استنبول میں کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔