1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان: افغان سرحد کے قریب دو حملوں میں چھ ہلاکتیں

کشور مصطفیٰ اے پی اور اے ایف پی کے ساتھ | ادارت | عاطف بلوچ
3 دسمبر 2025

بدھ کے روز حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ پاکستان میں افغان سرحد کے قریب دو مختلف حملوں میں ایک مقامی سرکاری افسر اور پانچ پولیس اہلکار مارے گئے۔

طورخم میں ایک بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے ذریعے سرحد عبور کرنے کے لیے ٹرکوں میں سوار افغان خاندان کلیئرنس کا انتظار کرتے ہوئے،  پولیس پہرے میں کھڑی ہے۔
افغان باشندوں کی ایک بڑی تعداد پاکستان میں ٹرکوں اور بسوں میں سوار ہو کر سرحد کی طرف جا رہی ہے تاکہ پاکستانی حکومت کی طرف سے ان لوگوں کے لیے جو غیر قانونی طور پر ملک میں موجود ہیں ان کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن کی میعاد ختم ہونے سے چند گھنٹے پہلے ہی گھر واپس آ جائیں یا ملک بدری کا سامنا کریں۔تصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance

بدھ کو خیبر پختونخوا کے سرحدی علاقے پانیالہ میں ایک دھماکے میں تین پولیس اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے۔ یہ علاقہ اکثر شدت پسندوں کا نشانہ بنتا رہا ہے۔  پولیس افسر علی حمزہ نے ڈیرہ اسماعیل خان سے اے ایف پی کو اطلاعات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی خبروں کے مطابق دھماکہ ایک دیسی ساختہ بم (IED) کے ذریعے کیا گیا۔

منگل کو مسلح افراد نے مقامی ایڈمنسٹریٹر شاہ ولی کو قتل کر دیا اور اس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔ یہ واقعہ قریبی شہر بنوں میں پیش آیا، مقامی پولیس اہلکار کمال خان نے اے ایف پی کو بتایا۔ اس حملے میں دو پولیس اہلکار بھی مارے گئے اور تین زخمی ہوئے۔ ٹی ٹی پی کے ایک دھڑے نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

پاک افغان تنازعات سے عوام سخت پریشان

04:05

This browser does not support the video element.

اسلام آباد کا الزام ہے کہ افغانستان  اپنی سرزمین پر موجود شدت پسندوں کو پاکستان پر حملے کرنے سے روکنے میں ناکام رہا ہے، تاہم کابل میں طالبان حکام اس الزام کو مسترد کرتے ہیں۔

2 دسمبر2025 ، منگل کو مسلح افراد نے مقامی ایڈمنسٹریٹر شاہ ولی کو قتل کر دیا اور اس کی گاڑی کو آگ لگا دی۔تصویر: Abdul Basit/AFP

قبل ازاں وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں اس حملے کا الزام تحریک طالبان پاکستان  (ٹی ٹی پی) پر عائد کیا۔ ٹی ٹی پی افغان طالبان حکومت سے الگ مگر اس کی اتحادی تنظیم تصور کی جاتی ہے۔

پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ جنگجو حالیہ برسوں میں  پاکستان میں سکیورٹی فورسز کے خلاف حملے تیز کر چکے ہيں۔

پاکستان میں شدت پسندی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، جس سے افغانستان کے ساتھ تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ اسلام آباد کا الزام ہے کہ ٹی ٹی پی افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں بنائے ہوئے ہے، جہاں سے یہ پاکستان میں کارروائیاں کر رہی ہے، تاہم کابل اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔

پاکستان سے افغان مہاجرین کی ملک بدری کا عمل جاری

03:09

This browser does not support the video element.

یہ تازہ دھماکہ اُس واقعے کے ایک روز بعد ہوا جب شمال مغربی شہر بنوں میں شدت پسندوں نے ایک سرکاری افسر کی گاڑی پر حملہ کر کے اُسے، اس کے  دو محافظوں اور ایک راہ گیر کو ہلاک کر دیا تھا۔

پاک افغان سرحد پر طالبان سکیورٹی اہلکاروں اور پاکستانی سرحدی فورسز کے درمیان جھڑپیں معمول کی بات ہے۔تصویر: Sanaullah Seiam/AFP

پاکستان اور افغانستان کے تعلقات پہلے ہی اکتوبر میں  اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے، جب کابل نے الزام لگایا کہ اسلام آباد نے 9 اکتوبر کو ڈرون حملہ کیا۔ اس کے بعد سرحدی جھڑپوں میں درجنوں فوجی، شہری اور شدت پسند مارے گئے، تاہم قطر کی ثالثی سے 19 اکتوبر کو جنگ بندی ہوئی، جو اب تک برقرار ہے، لیکن حالیہ مذاکرات استنبول میں کسی پیش رفت کے بغیر ختم ہو گئے۔

 

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں