افغان سویلین ہلاکتوں میں ریکارڈ اضافہ
25 جولائی 2016اقوام متحدہ کی جانب سے یہ رپورٹ افغانستان میں 2001ءکے بعد کے خونریز ترین دہشت گردانہ حملے کے دو دن بعد سامنے آئی ہے۔ ہفتہ 23 جولائی کو کابل میں ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران ہونے والے دوہرے بم حملے کے نتیجے میں 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق سویلین باشندوں کی ہلاکتوں کی بڑی وجہ نیٹو کے تعاون سے لڑنے والی افغان فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان ہونے والی جھڑپیں ہیں۔
اقوام متحدہ کے افغانستان کے لیے امدادی مشن (UNAMA) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق جنوری 2016ء سے لے کر جون تک پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں 1,601 شہری ہلاک جبکہ 3,565 زخمی ہوئے۔ اس رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کی پہلی شمشاہی کے مقابلے میں یہ تعداد چار فیصد زیادہ بنتی ہے۔
طالبان سے مذاکرات کا کوئی منصوبہ نہیں، افغان صدارتی ترجمان
افغان فورسز کی ہلاکتیں بڑھتی ہوئیں
اقوام متحدہ کے اس مشن کی طرف سے سویلین ہلاکتوں سے متعلق رپورٹ جاری کرنے کا آغاز 2009ء میں ہوا تھا۔ اُس وقت کے بعد سے کسی ایک ششماہی میں ہونے والی یہ سب سے زیادہ شہری ہلاکتیں ہیں۔
یو این اے ایم اے کے مطابق رواں برس کے پہلے نصف حصے کے دوران ہلاک یا زخمی ہونے والے بچوں کی تعداد 1,509 رہی، جو مجموعی تعداد کا قریب ایک تہائی بنتی ہے۔ اقوام متحدہ نے افغانستان میں مسلح تنازعے سے متاثر ہونے والے بچوں کی تعداد میں اس اضافے کو ’شرمناک اور پریشان کُن‘ قرار دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سویلین ہلاکتوں میں اضافہ دراصل افغانستان میں بڑھتی ہوئی شورش کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ طالبان کی طرف سے ملک بھر میں سکیورٹی فورسز پر حملے کیے جا رہے ہیں تو ملک کے مشرقی حصے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے دہشت گرد گروہ داعش بھی اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کیے ہوئے ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے سربراہ تادامیچی یاماموٹو کے مطابق، ’’اس رپورٹ میں شامل کیے جانے والے ہر سانحے میں ۔۔۔ لوگ نماز پڑھتے ہوئے، کام کرتے ہوئے، پڑھتے ہوئے، پانی لاتے ہوئے یا ہسپتالوں کے بستروں پر ہلاک کیے گئے ۔۔۔ ہر ایک سویلین ہلاکت ذمہ داری میں ناکامی کی علامت ہے اور یہ تنازعے کے فریقوں کے لیے اس بات کی وجہ بننا چاہیے کہ وہ عام شہریوں کی مشکلات میں کمی کے لیے بامعنی اور فیصلہ کن اقدامات کریں۔‘‘
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق رواں برس کی پہلی ششماہی کے دوران ہونے والی سویلین افراد کی 60 فیصد ہلاکتوں کے ذمہ دار طالبان ہیں۔ تاہم اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حکومتی فورسز کے ہاتھوں گزشتہ برس کے اسی عرصے کے مقابلے میں رواں برس سویلین ہلاکتوں کی تعداد میں 47 فیصد اضافہ ہوا ہے۔