افغان صدارتی اميدواروں کے مابين اقتدار میں شراکت کا معاہدہ طے
21 ستمبر 2014افغانستان ميں چودہ جون کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے بعد اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ دونوں ہی کی طرف سے انتخابی عمل ميں دھاندلی کے الزامات سامنے آئے تھے۔ بعد ازاں دونوں اميدواروں نے اقوام متحدہ کی نگرانی ميں قريب آٹھ ملين ووٹوں کی دوبارہ گنتی اور آڈٹ پر اتفاق کيا۔ ہفتہ بيس جولائی کو دونوں اميدواروں کی ٹيموں نے عالمی ادارے کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات کی، جس ميں بالآخر اقتدار ميں شراکت کے حوالے سے ايک ڈيل طے پا گئی ہے۔
مذاکرات ميں ايک اہم نقطہ يہ تھا کہ آڈٹ کے بعد انتخابات کے نتائج کا اعلان کس طرح کيا جائے۔ ذرائع کے مطابق عبداللہ عبداللہ کا مطالبہ يہ تھا کہ ووٹوں کی شرح کا اعلان نہ کيا جائے۔ اندازوں کے مطابق سابق وزير خزانہ اشرف غنی کو سابق وزير خارجہ عبداللہ عبداللہ پر برتری حاصل ہے۔ تاحال يہ واضح نہيں کہ فريقين نے اس معاملے کا کيا حل نکالا ہے تاہم دونوں ہی نے يہ اعلان کر ديا گيا ہے کہ حتمی ڈيل طے پا گئی ہے، جس کی بدولت اتوار اکيس ستمبر کو حتمی نتائج کا اعلان ممکن ہو سکے گا۔
اشرف غنی کے ترجمان فيض اللہ ذکی نے بتايا، ’’دونوں کيمپوں ميں ہر معاملے پر سو فيصد اتفاق رائے قائم ہو چکا ہے اور ہم کل ڈيل پر دستخط کر ديں گے۔ ہر چيز طے ہو گئی ہے اور کسی معاملے پر اب اختلاف نہيں ہے۔‘‘ عبداللہ عبداللہ کے ترجمان مجيب رحيمی نے بھی تصديق کی کہ ڈيل طے پا گئی ہے تاہم انہوں نے مزيد کوئی تفصيلات نہيں بتائیں۔
جولائی ميں ابتدائی نتائج کا اعلان کيا گيا تھا، جن کے مطابق اشرف غنی کو اپنے حريف پر سبقت حاصل تھی۔ اس اعلان کے بعد عبداللہ عبداللہ کے حامیوں نے دھاندلی کے الزامات عائد کرتے ہوئے ملک گير احتجاجی مظاہرے شروع کر ديے تھے۔
نئے افغان صدر کا پہلا کام امريکا کے ساتھ باہمی سکيورٹی کے معاہدے پر دستخط ہو گا، جس کی بدولت افغانستان سے رواں برس کے اواخر تک بين الاقوامی افواج کے انخلاء کے بعد بھی چند ہزار امريکی فوجی وہاں تعينات رہ سکيں گے۔ اسی معاہدے سے افغانستان کے ليے غير ملکی امداد بھی جڑی ہے تاہم حامد کرزئی اس ڈيل کو حتمی شکل دينے کو موخر کرتے آئے ہيں۔