1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان صدارتی محل پر ’طالبان کا حملہ‘

25 جون 2013

افغان دارالحکومت کابل کے وسطی علاقے میں آج علی الصبح سولہ کے قریب دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ حملہ طالبان عسکریت پسندوں نے کیا ہے، جس کا ہدف افغان صدارتی محل بھی تھا۔

REUTERS/Mohammad Ismail
تصویر: Reuters

کابل پولیس کے سی آئی ڈی سربراہ محمد ظاہر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق صبح 6:30 بچے شروع ہوا۔ اس نیوز ایجنسی کے ایک فوٹوگرافر کے مطابق یہ حملہ ایک ایسے علاقے میں ہوا ہے جہاں صدارتی دفتر اور وزارت دفاع کے علاوہ دیگر حکومتی دفاتر قائم ہیں۔

معلوم نہیں کہ صدر حامد کرزئی محل میں موجود ہیں یا نہیںتصویر: Shah Marai/AFP/Getty Images

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس نے کابل پولیس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس حملے کا نشانہ صدارتی محل تھا۔ اے پی کے مطابق طالبان نے اس حملے کی ذمہ قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدارتی محل پر خودکش حملہ کیا گیا ہے۔

روئٹرز کے مطابق یہ معلوم نہیں کہ صدر حامد کرزئی محل میں موجود ہیں یا نہیں تاہم مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے کے بعد انہیں صدارتی محل میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرنا تھا۔ روئٹرز نے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے کابل کے صحافیوں کو بھیجے گئے ایک پیغام کا حوالہ دے کر کہا ہے کہ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

روئٹرز کے مطابق مجاہد نے پیغام میں کہا، ’’ آج صبح ساڑھے چھ بجے خود کش حملہ آوروں نے صدارتی محل، وزارت دفاع اور آریانا ہوٹل پر حملہ کیا۔‘‘ آریانا ہوٹل کو امریکی انٹیلیجنس ادارے سی آئی اے کا کابل میں ہیڈ کوارٹر خیال کیا جاتا ہے۔ عینی شاہدین نے ہوٹل کی عمارت کے پاس سے دھواں اٹھتا دیکھا ہے۔  

تازہ اطلاعات کے مطابق کابل پولیس نے کہا ہے کہ تمام حملہ آور ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ حملہ آوروں کی تعداد تین سے چار بتائی جا رہی ہے۔

افغان حکام کے مطابق اس حملے میں صرف حملہ آور ہلاک ہوئے ہیں جب کہ طالبان کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس حملے میں بہت سے مقامی اور غیر ملکی فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔

یہ حملہ ایک ایسے موقع پر کیاگیا ہے جب امریکا اور طالبان نے ایک دوسرے کے ساتھ مذاکرات کی حامی بھر لی ہے اور قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کا دفتر بھی کھولا گیا ہے۔ افغان حکومت ان مذاکرات کے حق میں نہیں اور اس کا کہنا ہے کہ ان مذاکرات کی رہنمائی کا حق صرف افغان حکومت کو حاصل ہے۔

shs/aba Reuters, AFP, AP

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں