افغان صدر حامد کرزئی کا دورہ پاکستان
11 مارچ 2010دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں افغان صدر نے کہا کہ کابل حکومت یہ نہیں چاہتی کہ افغان سرزمین پاکستان اور بھارت یا کسی اور ملک کے درمیان تنازعے کا باعث بنے۔ انہوں نے ایک مرتبہ پھراپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ افغانستان کو پر امن بنانے کے لئے طالبان لیڈر ملا عمر سے بھی مذاکرات کرنے پر تیار ہیں۔ تاہم یہ بات چیت افغان آئین کے دائرے میں ہوگی اور اگر کسی بھی ملک کو اس فیصلے پر کوئی اعتراض ہو تو وہ اپنے تحفظات سے افغان حکام کوآگاہ کرے۔
پاکستان اوربھارت، افغانستان میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اس وجہ سے اتحادی افواج کو طالبان کے خلاف کارروائیوں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکرزئی نے واضح الفاظ میں کہا کہ افغانستان اپنی سرزمین کسی کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔ گزشتہ برسوں کے دوران نئی دہلی حکومت کے کرزئی انتظامیہ کے ساتھ تعلقات میں کافی بہتری آئی ہے، جبکہ طالبان اور سرحد پار عکسریت پسندی کی وجہ سے پاک افغان روابط کشیدگی کا شکار ہی رہے۔
بھارت افغانستان میں اپنے مفادات یا تنصیاب پر حملوں کی ذمہ داری پاکستان پر عائد کرتا آ رہا ہے ۔ دوسری جانب پاکستان نئی دہلی پر بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کی پشت پناہی کا الزام عائد کرتا ہے۔
وزیراعظم گیلانی کے ساتھ ملاقات میں دیگر امور کے علاوہ طالبان کے ایک اعلیٰ کمانڈر ملا برادر کی افغانستان حوالگی کا مسئلہ بھی زیر بحث آیا۔ پاکستانی وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا اپنا ایک قانونی نظام ہے اور اس سلسلے میں قانونی ماہرین سے بات چیت جاری ہے۔
ایک سوال کے جواب میں افغان صدر نے کہا کہ بھارت ایک بہت ہی قریبی دوست ہے جبکہ پاکستان جڑواں بھائی کی طرح ہے۔ مزید یہ کہ افغان عوام اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ پاکستان کے تعاون کے بغیر افغانستان میں دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا۔ اس کے علاوہ صدر کرزئی نے عسکریت پسندی پر قابو پانےکے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا۔
1947ء کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے باہمی تعلقات اکثر کشیدگی کا شکاررہے ہیں۔ تاہم 2008ء میں پاکستان میں حکومت تبدیل ہونے کے بعد سے ان میں بہتری آئی ہے۔ حال ہی میں خطے کے لیےخصوصی امریکی مندوب رچرڈ ہالبروک بھی پاک افغان تعلقات میں مثبت پیش رفت کا اعتراف کر چکے ہیں۔
افغان صدر حامد کرزئی گزشتہ روز اسلام آباد پہنچے تھے۔ بدھ کی شام ہی انہوں نے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دئے گئے ایک عشائیے میں شرکت کی تھی۔ اس کے علاوہ حامد کرزئی نے پاکستان کی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے بھی ملاقات کی۔ افغان صدر کے اس دورے کے دوران دونوں ممالک کے درمیان کئی تجارتی معاہدوں پر دستخط بھی ہوئے ہیں۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت: مقبول ملک