افغان صوبہ قندوز ایک مرتبہ پھر طالبان کے نشانے پر
20 اگست 2016افغانستان کے شمال مشرقی صوبے قندوز کے حکام نے آج ہفتے کے روز بتایا ہے کہ طالبان جنگ جو ایک اسٹریٹیجیک نوعیت کے ضلعے خان آباد پر قابض ہو گئے ہیں اور حکومتی سکیورٹی فورسز پسپائی اختیار کرتے ہوئے صوبائی دارالحکومت پہنچ گئی ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ جس علاقے میں طالبان آگے بڑھے ہیں وہاں تازہ کمک پہنچنے کے بعد لڑائی کا سلسلہ جاری ہے۔
خان آباد کا ضلع دو شمالی صوبوں قندوز اور تخار کو ملاتا ہے۔ قندوز سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اِس صوبے کے کئی اضلاع میں حکومتی فوجیوں اور پولیس دستوں کے ساتھ طالبان شدت پسند سینگ لڑائے بیٹھے ہیں۔ خان آباد کے ضلع پر طالبان نے قبضہ کرنے کی خاطر آج ہفتے کی صبح میں حملہ کیا۔ قندوز کی صوبائی کونسل کے سربراہ محمد یوسف ایوبی نے بتایا کہ طالبان کی اس پیش قدمی کے نتیجے میں خان آباد سے سینکڑوں مقامی شہریوں کی دوسرے علاقوں کو رخصتی کے ساتھ ساتھ حکومتی فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان لڑائی ابھی جاری ہے۔
صوبائی پولیس کے سربراہ کے ترجمان محمد بہاج کے مطابق طالبان نے خان آباد پر کئی اطراف سے چڑھائی کر کے اس پر قبضہ کر لیا۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی جنگ جوؤں کی اس پیش قدمی کی تصدیق کر دی ہے۔ مجاہد کے مطابق حکومتی فوج کے پسپا ہونے کے بعد بھاری ہتھیاروں اور فوجی گاڑیوں پر بھی قبضہ کر لیا گیا۔
اِس ضلعے کے چیف ہدایت اللہ امیری نے روئٹرز کو بتایا کہ مختلف اطراف سے عسکریت پسند حملہ آور ہوئے اور بروقت مدد حاصل نہ ہونے پر پیچھے ہٹنا پڑا، جس کی وجہ سے اُن کے ضلع پر مخالف قوتوں نے کنٹرول حاصل کر لیا۔ صوبائی کونسل کے رکن زرگل علیمی نے بھی دو طرفہ لڑائی کی تصدیق کی ہے۔
دوسری جانب افغان سکیورٹی اہل کاروں کا بھی کہنا ہے کہ اسلحے اور ہتھیاروں کی بروقت دستیابی نہ ہونے کی وجہ سے طالبان کو چڑھائی کا موقع ملا ہے۔ پانچ روز قبل شدت پسندوں نے قندوز کے ہمسائے صوبے بغلان کے ایک ضلعے پر قبضہ کیا تھا۔
قندوز صوبے کے اسی نام کے دارالحکومت پر گزشتہ برس سمتبر میں طالبان کچھ دنوں کے لیے قابض ہو گئے تھے۔ افغان فورسز کو اِس شہر پر دوبارہ قبضے کے لیے امریکی فوج کی مدد حاصل کرنا پڑی تھی۔ اِس قبضے کو طالبان کی بڑی کامیابیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ طالبان قندوز صوبے کے قریب صوبوں میں بھی متحرک ہیں۔ جنوبی صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکرگاہ کو وہ اپنے گھیرے میں لیے ہوئے ہیں۔