1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

افغان طالبان اور امریکا کے مابین امن مذاکرات آج سے قطر میں

افسر اعوان19 فروری 2015

افغان طالبان اور امریکا کے مابین امن مذاکرات کا پہلا دور آج جمعرات سے قطر میں شروع ہو رہا ہے۔ اس سے پہلے پاکستان کے سینیئر فوجی اور سفارتی حکام نے کہا تھا کہ افغان طالبان کی اعلیٰ قیادت مذاکرات پر آمادہ ہو گئی ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa/Noorullah Shirzada

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اگرچہ افغان طالبان ذرائع کی طرف سے یہ بیان سامنے آ گیا ہے کہ ان کے مصالحت کاروں اور امریکی حکام کے درمیان آج جمعرات 19 فروری کو قطر میں امن بات چیت کا پہلا دور منعقد ہو گا تاہم ابھی تک امریکا یا قطر کی جانب سے ان اطلاعات پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا۔

افغانستان میں جاری جنگ کو مفاہمتی مذاکرات کے ذریعے ختم کرنے کی کوشش قبل ازیں بھی ہو چکی ہیں مگر یہ کوششیں ناکام ثابت ہوئی ہیں۔ تاہم مذاکرات کا تازہ مرحلہ افغانستان کے نئے صدر اشرف غنی کے لیے امید کے نئے در کھول سکتا ہے اور کئی دہائیوں سے جنگی حالات سے دوچار ملک افغانستان کے لیے امن و استحکام کا باعث بن سکتا ہے۔

افغان طالبان کے ایک سینیئر رکن نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو قطر سے ٹیلی فون پر بتایا، ’’مذاکرات کا پہلا مرحلہ آج قطر میں ہو گا، جس کے بعد جمعے کو دوسرا دور ہو سکتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ اس مرتبہ کیا نتائج نکلتے ہیں کیونکہ ماضی میں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوا تھا۔‘‘

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے رواں ہفتے اپنے دورہ ِکابل میں صدر اشرف غنی کو بتایا تھا کہ طالبان مذاکرات شروع کرنے کے خواہش مند ہیںتصویر: Reuters/O. Sobhani

روئٹرز کے مطابق پاکستان فوج کے ایک سینیئر اہلکار نے قبل ازیں آج جمعرات ہی کے روز کہا تھا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے رواں ہفتے اپنے دورہ ِکابل میں صدر اشرف غنی کو بتایا تھا کہ طالبان مذاکرات شروع کرنے کے خواہش مند ہیں اور یہ عمل مارچ میں شروع ہو سکتا ہے۔

جنرل راحیل شریف سے قربت رکھنے والے اس اہلکار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا، ’’انہوں نے خواہش ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے پیشرفت مارچ میں ہو گی، تاہم یہ چیزیں اتنی آسان اور فوری نہیں۔‘‘ اس اہلکار کا مزید کہنا تھا، ’’مگر اشارے بڑے واضح ہیں... اور ہم نے یہ چیز افغان حکام تک پہنچا دی ہے۔‘‘

افغان طالبان نے قطر میں اپنا دفتر جون 2013ء میں قائم کیا تھا، جسے ممکنہ امن معاہدے کی جانب پہلا قدم قرار دیا گیا تھا تاہم اس وقت کے افغان صدر حامد کرزئی کی جانب سے اعتراض کے بعد اس دفتر کو ایک ماہ بعد بند کر دیا گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پاکستان میں موجود طالبان کے ایک سینیئر رہنما کے حوالے سے بتایا ہے، ’’افغان طالبان کی سپریم کونسل کے پانچ ارکان، طیب آغا کی سربراہی میں امریکی حکام کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔‘‘

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بھی مذاکرات کی اطلاعات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ قطر میں موجود وفد مزید تفصیلات جاری کرے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں